ریاض کو ایف 35 کی فروخت صرف تب ہوگی جب یہ طیارے مغربی سعودیہ میں تعینات نہ ہوں، تل ابیب کی شرط
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
ویب سائٹ ٹائمز آف اسرائیل نے ہفتہ کی شب رپورٹ کیا تھا کہ صہیونی ذرائع کے مطابق تل ابیب کو سعودی عرب کو ایف 35 طیارے دینے پر اصولی اعتراض نہیں، مگر یہ سودا نارمل تعلقات سے مشروط ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل، امریکہ کی جانب سے جدید ایف 35 جنگی طیاروں کی سعودی عرب کو فروخت کی مخالفت نہیں کرتا، لیکن اس معاملے پر چند لازمی شرائط عائد کی گئی ہیں، جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ یہ طیارے مغربی سعودیہ میں تعینات نہ کیے جائیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق صہیونی حکومت نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو ایف 35 جنگی طیاروں کی فروخت صرف اس صورت میں ممکن ہے، جب ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کی نارملائزیشن کی سازش مکمل ہو جائے۔
ویب سائٹ ٹائمز آف اسرائیل نے ہفتہ کی شب رپورٹ کیا تھا کہ صہیونی ذرائع کے مطابق تل ابیب کو سعودی عرب کو ایف 35 طیارے دینے پر اصولی اعتراض نہیں، مگر یہ سودا نارمل تعلقات سے مشروط ہے۔ ایک صہیونی اہلکار نے کہا کہ ہم نے ٹرمپ انتظامیہ سے کہا تھا کہ ایف 35 کی سعودی عرب کو فروخت، تعلقات کی نارملائزیشن سے مشروط ہونی چاہیے،
ورنہ اس کے منفی نتائج سامنے آئیں گے۔
دوسرے اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ ترکی کو ایف 35 دینے کی ہم سخت مخالفت کرتے ہیں، لیکن سعودی عرب کے بارے میں ہمارا خدشہ کم ہے، بشرطیکہ یہ سودا ابراہیمی معاہدوں کے فریم ورک میں علاقائی سیکیورٹی تعاون کا حصہ ہو، جیسا تعاون اس وقت ہمارے اور امارات کے درمیان ہے۔ ایف 35 کی خطے میں تیزی سے نقل و حرکت کی صلاحیت کے متعلق تل ابیب پہلے بھی خطے کے ممالک کو ایف 35 طیاروں کی فروخت پر اعتراضات اٹھاتا رہا ہے، کیونکہ اسرائیل اپنی معیاری فوجی برتری کو اپنی بقا کا حامل سمجھتا ہے۔
مبصرین کے مطابق فی الحال اسرائیل خطے کا واحد ملک ہے جس کے پاس یہ جدید طیارے موجود ہیں، اس کے پاس 45 ایف 35 طیارے فعال حیثیت میں ہیں، جبکہ مزید 30 طیارے آرڈر پر ہیں۔ ایک اور صہیونی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ ایک ایف 35 طیارہ سعودی عرب سے اسرائیل تک پہنچنے میں صرف چند منٹ لیتا ہے، اس لیے ہم زور دیتے ہیں کہ یہ جنگی طیارے مغربی سعودیہ میں کسی صورت مستقر نہ کیے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی عرب کو کے مطابق کو ایف 35 تل ابیب
پڑھیں:
امید ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ٹرمپ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس وَن میں صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس دوران ایک صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ آپ آئندہ ہفتے سعودی ولی عہد سے ملاقات کرنے والے ہیں؟ ملاقات کے مقاصد کیا ہیں؟ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امید ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس وَن میں صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس دوران ایک صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ آپ آئندہ ہفتے سعودی ولی عہد سے ملاقات کرنے والے ہیں؟ ملاقات کے مقاصد کیا ہیں؟ اس پر امریکی صدر نے کہا کہ یہ ملاقات سے بڑھ کر ہے۔صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا ابراہیمی معاہدے اس بات چیت کا حصہ ہوں گے؟ اس پر ٹرمپ نے کہا کہ ابراہیمی معاہدے بھی بات چیت کا حصہ ہوں گے۔ صحافیوں کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ نے سعودی عرب کو ایف 35 طیارے فروخت کا فیصلہ کیا ہے؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ سعودی عرب بہت سے طیارے خریدنا چاہتے ہیں، ہم بہترین طیارے بناتے ہیں، بہترین میزائل بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب بہت سارے لڑاکا طیارے خریدنا چاہتا ہے۔