مسٹر بیسٹ کا بڑا سرپرائز: ریاض میں ’بیسٹ لینڈ‘ پارک کا شاندار افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
مشہور یوٹیوبر اور سوشل میڈیا اسٹار مسٹر بیسٹ (جمی ڈونلڈسن) نے سعودی دارالحکومت ریاض میں اپنا عارضی تفریحی پارک ’بیسٹ لینڈ‘ کھول دیا۔
45 کروڑ سے زائد سبسکرائبرز رکھنے والے مسٹر بیسٹ نے یہ پارک اس وقت متعارف کرایا ہے جب سعودی عرب تیزی سے عالمی تفریحی مرکز کے طور پر ابھرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
’بیسٹ لینڈ‘ 13 نومبر سے 27 دسمبر تک ریاض سیزن کا حصہ رہے گا۔ اس پارک میں مسٹر بیسٹ کی ویڈیوز کی طرز پر مختلف رکاوٹیں اور چیلنجز بنائے گئے ہیں، جن میں حصہ لینے والے مداح بڑے انعامات جیت سکتے ہیں۔
ریاض سیزن سعودی عرب کے بڑے سالانہ ایونٹس میں شمار ہوتا ہے، جس کے ذریعے ملک سیاحت بڑھانے اور معیشت کو تیل سے ہٹ کر نئے شعبوں کی طرف لے جانے کا ہدف رکھتا ہے۔
مسٹر بیسٹ نے کہا کہ ان کے زیادہ تر ناظرین شمالی امریکا سے باہر ہیں، جبکہ مشرقِ وسطیٰ میں بھی ان کے مداحوں کی بڑی تعداد موجود ہے، اسی لیے وہ ریاض میں شائقین کے لیے کچھ خاص کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے پارک کے داخلے کی ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں ایک بڑا نیلا شیر دکھایا گیا ہے جو ان کے لوگو سے ملتا جلتا ہے۔
مسٹر بیسٹ کے مطابق ’بیسٹ لینڈ‘ ان کی زندگی کا سب سے منفرد پروجیکٹ ہے اور وہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ لوگ اس تجربے کو کیسا سمجھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیسٹ لینڈ
پڑھیں:
ٹرمپ کی کرائی گئی دوستی ٹوٹ گئی، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں نئی جھڑپیں
بینکاک(انٹرنیشنل ڈیسک) تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحد پر تازہ جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں، یہ واقعات اُس وقت پیش آئے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے ہونے والا جنگ بندی معاہدہ چند ہی دنوں میں ناکام ہو گیا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق، سرحدی علاقے میں جمعرات کو فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم ایک شہری ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ یہ جھڑپیں تھائی لینڈ کے صوبے سا کیؤ اور کمبوڈیا کے صوبے بانتیے مین چیے کے درمیان واقع علاقے میں ہوئیں۔
کمبوڈیا کے وزیراعظم ہُن مینیٹ نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے شمال مغربی علاقے پری چان میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی ”انسانی ہمدردی کے اصولوں اور حالیہ امن معاہدے کی روح کے منافی ہے۔“
علاقے کی ایک مقامی رہائشی ہُل مالِس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ”ہم کچھ نہیں کر رہے تھے، بس اچانک فائرنگ شروع ہو گئی۔ میں بہت خوفزدہ ہوں اور اپنے گھر سے بھاگ رہی ہوں۔“ ان کے شوہر تھونگ کِملینگ نے کہا کہ ”تھائی فوج نے تقریباً 15 منٹ تک مسلسل فائرنگ کی۔“
تھائی فوج کے ترجمان ونتھائی سُووری نے الزام عائد کیا کہ کمبوڈین فوجیوں نے ”تھائی علاقے میں گولیاں برسائیں“ جس کے بعد دونوں جانب سے جوابی کارروائی ہوئی۔
یہ سرحدی تنازع کئی صدیوں پرانا ہے، جس کی جڑیں فرانسیسی نوآبادیاتی دور میں بنائے گئے اُن نقشوں میں ہیں جنہیں تھائی لینڈ غلط قرار دیتا ہے۔ سرحد کے قریب موجود کئی تاریخی مندروں پر دونوں ممالک دعویٰ کرتے ہیں۔
رواں سال جولائی میں دونوں ممالک کے درمیان پانچ روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں 43 افراد ہلاک اور تین لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے۔ بعد ازاں اکتوبر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے ملائیشیا میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جسے ٹرمپ نے اپنی ”امن پسندی کی کامیابی“ قرار دیا تھا۔
تاہم، اس ہفتے پیر کے روز ایک تھائی فوجی بارودی سرنگ کے دھماکے میں زخمی ہوا، جس کے بعد تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر نئی بارودی سرنگ بچھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے معاہدے پر عمل معطل کر دیا۔
منگل کے روز تھائی وزیراعظم اناتھن چَرن ویرَکُل نے سرحدی محاذ کا دورہ کرتے ہوئے کہا، “ہم آج سمجھتے ہیں کہ امن کے لیے کیا گیا معاہدہ اب ختم ہو چکا ہے۔”
بعد ازاں وزارتِ خارجہ کے ترجمان نِکورن دیج بالانکورا نے وضاحت کی کہ تھائی لینڈ نے معاہدے سے باضابطہ علیحدگی نہیں اختیار کی، بلکہ اس پر عمل درآمد صرف ”عارضی طور پر روکا گیا ہے“۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ سرحدی تنازعات حل نہیں ہوئے، اور کسی بھی وقت کشیدگی دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔