فلسطینیوں کو جنوبی افریقہ لانے والی پرُ اسرار فلائٹ کی تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنوبی افریقہ نے تقریباً 12 گھنٹے تک ہوائی جہاز میں روک کر رکھنے کے بعد بالآخر 153 فلسطینی کو طیارے سے اترنے کی اجازت دے دی۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کو لے کر آنے والا یہ طیارہ او آر ٹمبو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ ہوا، تاہم امیگریشن حکام نے مسافروں کو باہر جانے سے روک دیا کیونکہ ان کے پاسپورٹس پر روانگی کی لازمی مہر موجود نہیں تھی۔ اسی وجہ سے تمام افراد کو گھنٹوں تک جہاز کے اندر ہی رہنا پڑا۔
بعد ازاں ایک مقامی فلاحی تنظیم کی جانب سے مسافروں کو عارضی رہائش فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد جنوبی افریقہ کے محکمہ داخلہ نے انہیں طیارے سے باہر آنے کی اجازت دے دی۔
جنوبی افریقی صدر نے اس صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر ملک میں داخل ہونے دیا گیا ہے، تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کن حالات میں غزہ سے نکلے اور کس طرح جنوبی افریقہ تک پہنچے۔ صدر نے مزید اعلان کیا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو لانے والے اس چارٹرڈ طیارے کی پراسرار آمد کی تحقیقات کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران جنوبی افریقہ نے ہمیشہ فلسطینیوں کی واضح اور بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو جنوبی افریقہ
پڑھیں:
ٹرمپ کی سعودی ولی عہد سے آئندہ ہفتے ملاقات کی باضابطہ تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے سعودی ولی عہد سے ہونے والی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملاقات معمولی نہیں بلکہ اہم نوعیت کی ہوگی۔
ائیر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور دفاعی شعبے کے معاملات زیرِ بحث آئیں گے۔
صحافیوں کے سوال پر کہ کیا سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کیے جائیں گے، ٹرمپ نے جواب دیا کہ سعودی عرب بڑی تعداد میں ایف-35 اور دیگر جدید لڑاکا طیارے خریدنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا کے بہترین طیارے اور میزائل بناتا ہے اور یہ فروخت اس معیاری دفاعی تعلقات کا حصہ ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہیمی معاہدوں کے حوالے سے کہا کہ یہ معاملہ بھی ملاقات میں زیرِ بحث آئے گا اور امید ہے کہ سعودی عرب جلد اس معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے تعلقات میں توسیع اور مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے اس ملاقات کی اہمیت پر زور دیا۔