ایک بار پھر رب کعبہ کے حضور
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
13 سال کے طویل عرصے کے بعد تیسری بار عمرے کی سعادت حاصل ہوئی تو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ شہروںکو بہت تبدیل ہوا پایا۔ ٹریول ایجنٹس اس مقدس سفر کو بھی اپنے مالی مفاد کے لیے تو کمائی کا ذریعہ بناتے ہی رہے ہیں مگر ویزوں کی بندش کے باعث انھوں نے جس 15 روزہ پیکیج کا اعلان کیا وہ محض 13 روز کا تھا اور پورے دو روز سفر کے باعث عمرہ عازمین کو وہاں کے ہوٹلوں میں 13 روز ٹھہرا کر دو روز کا کرایہ بچا لیا جاتا ہے۔
ویزوں کی بندش کے باعث عمرہ عازمین کا رش بے حد بڑھا ہوا تھا۔ دوپہر کی سخت گرمی اور رات کے بہتر موسم میں بھی رش کا وہی عالم تھا اور دنیا بھر سے طویل سفر کرکے مکہ مکرمہ پہنچنے والے موسم کو نظرانداز کرکے طواف اور بعد میں صفا و مرویٰ کی سعی میں مصروف تھے اور رش میں خواتین و مردوں، بزرگوں، معذوروں اور کم عمر بچے ہوں یا نوجوان سب عمرے کے فرائض کی ادائیگی میں مگن تھے اور رش بھی کسی پر اثرانداز نہیں تھا ۔
مکہ و مدینہ میں عازمین کے تقریباً سب ہی کے ہاتھوں میں موبائل فونز تھے ۔اس معاملے میں دیگر کے ساتھ بزرگ خواتین و مرد بھی پیچھے نہیں تھے اور طواف و سعی کے چکروں میں موبائل فونز آن کرکے اپنے عزیزوں کو کمنٹری کے ذریعے اونچی آواز سے حال احوال دیا جاتا رہا ۔
موبائل فونز کا استعمال اس طرح ہوتا رہا کہ سامنے سے آنے والوں سے ٹکرایا جاتا رہا اور سب کچھ موبائل میں محفوظ ہوتا رہا۔ پہلے عمرے کی ادائیگی کے بعد پیکیج کے تحت دو بار مکہ شریف اور ایک بار مدینہ منورہ سے باہر تاریخی زیارتیں دیکھنے کا موقعہ ملا۔ زیارتوں کی تفصیلات بتانے والوں کا تقرر ٹریولز ایجنٹس اپنے مقررہ افراد کے ذریعے کرتے ہیں۔ ہمارے گروپ کے عازمین کو دو حصوں میں تقسیم کرکے زیارتیں کرائی گئیں اور ہمارے گروپ لیڈر قاری شبیر نے خود تاریخی مقامات اور مساجد میں جا کر عازمین کو تفصیلی معلومات فراہم کیں۔ طائف کے پہلی بار وزٹ میں ایک ساڑھے چار ہزار سال پرانی نہر پر لے جایا گیا۔ مکہ سے آتے ہوئے دونوں اطراف موجود پہاڑوں کی تفصیلات اور واپسی میں متعدد تاریخی مساجد میں ادائیگی نماز کا موقعہ ملا۔ طائف روانگی سے قبل بتا دیا گیا تھا کہ عازمین اپنے ساتھ احرام ضرور رکھیں کیونکہ طائف سے واپسی پر عمرہ لازمی ہو جاتا ہے، اسی طرح ایک عمرے کی سعادت حاصل ہو گئی۔
18 سال سے مکہ میں مقیم قاری شبیر بسوں میں لگے اسپیکر کے ذریعے زیارتوں پر روانگی سے قبل سفر کی دعائیں پڑھاتے تھے ۔قاری شبیر سب سے مختلف گائیڈ تھے جنھوں نے پہلی بار مکہ شہر سے باہر کے تاریخی مقامات و مساجد میں لے جا کر معلومات فراہم کیں۔ جبل نور سے قبل میدان عرفات میں حجاج کے لیے جو آرام دہ خیمے لگتے ہیں، وہ دکھائے جن سے حج کے بعد ترپال اتار کر محفوظ کر لیے جاتے ہیں۔ وہاں جنرل ضیا الحق شہید کے دور میں خصوصی طور پر لگوائے گئے ہزاروں درخت اب قدآور ہو چکے ہیں اور حجاج کو سایہ فراہم کر رہے ہیں۔عازمین کو مسجد نمرہ دکھائی گئی جو حج کا خطبہ دینے کے لیے صرف ایک بار کھلتی ہے جس کی وجہ سے لوگ باہر ہی نفل ادا کر لیتے ہیں۔ مکہ کی بیرونی زیارتوں میں ہمیں تمام تاریخی مقامات اور مساجد دکھائی گئیں اور واپسی میں مسجد جن اور پہاڑوں کی تفصیلات سے بھی عازمین کو آغاہی فراہم کی گئی۔
15 روز مکہ میں قیام کے بعد 5 روز کے لیے مدینہ منورہ صبح 11 بجے روانگی ہوئی اور عصر کے بعد مدینہ پہنچے جہاں بھی ہوٹلوں میں مکہ کی طرح رش تھا مگر ہمیں ہمارا بک کردہ روم صفائی کے بعد مل گیا اور رات کو مسجد نبوی میں نماز عشا کی ادائیگی کی سعادت حاصل ہوئی۔
مکہ سے مدینہ آنے والے راستے کے دونوں طرف مختلف رنگوں کے پہاڑوں کی اپنی ہی خوبصورتی اور ہیبت ہے۔ مدینہ میں مسجد نبوی کے خوبصورت مینار پہلے دور سے نظر آ جایا کرتے تھے مگر اب اونچی اونچی عمارتیں بن جانے سے وہ مینار اب قریب جا کر ہی نظر آتے ہیں اور مدینہ کی بات ہی الگ ہے جس کا ماحول مکہ سے مختلف ہے۔
مدینہ کی زیارتیں دکھانے کے لیے عازمین کو لے جایا گیا اور تاریخی مساجد کی زیارتیں کرائی گئیں اور نفل ادائیگی کا موقعہ ملا اور ہر جگہ ہی عازمین کا رش موجود تھا۔ وہ تاریخی مسجد قبلتین بھی دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی جہاں ہمارے نبی پاکؐ پہلے قبلہ اول کی طرف منہ کرکے نماز پڑھاتے تھے اور آپ جب نماز پڑھا رہے تھے تو حکم آیا اور حضور نے دوران نماز خانہ کعبہ کی طرف قبلہ تبدیل کر لیا جس پر صحابہ نے بھی حضورؐ کی تقلید کی تھی۔ اس مسجد میں نفل بھی ادا کیے جاتے ہیں۔
ایک تاریخی مسجد میں دو رکعت نماز نفل کی ادائیگی پر قبول عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ عازمین کو قاری شبیر نے بتایا کہ صرف دو نفل ادا کرنے پر یہ ثواب ملتا ہے، زیادہ نفل پڑھنے سے بھی وہی ثواب برقرار رہتا ہے۔ مدینہ کی زیارتیں پہلی بار دیکھنے کا موقعہ ملا اور مکہ روانگی سے قبل مدینہ کے ہوٹل سے ہی احرام پہننے کا مشورہ دیا گیا کیونکہ مقررہ مسجد میں رش میں احرام تبدیل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
مدینہ سے واپسی پر مکہ میں 3 روز قیام اور تیسرا عمرہ ادا کرنا تھا جو رات کو ادا کیا تو رش اور زیادہ ملا۔ اس بار نماز جمعہ کے لیے کئی گھنٹے قبل خانہ کعبہ پہنچنے پر حرم میں جمعہ نماز ادا کرنے کا موقعہ مل گیا، اس طرح پہلا جمعہ مکہ میں اور دوسرا مدینہ میں پڑھنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
مسجد نبوی کے صحن میں عازمین میں مختلف اشیا کی تقسیم زیادہ ہوتی ہے جب کہ مکہ میں پانی کی بوتلوں اور کھجوروں کی تقسیم زیادہ تھی اور دونوں ہی جگہ مخیر حضرات دل کھول کر تبرک تقسیم کرتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر پی آئی اے کا جہاز جدہ میں وقت پر موجود تھا اور جدہ آتے ہی تمام ضروریات سے فراغت کے بعد جہاز میں پہنچا دیا گیا جس نے تھوڑی سی تاخیر کے بعد کراچی کے لیے اڑان بھری اور چار گھنٹے کے مقررہ وقت میں کراچی پہنچا دیا گیا مگر مکہ و مدینہ میں گزارے 13 روز اب بھی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہو رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی سعادت حاصل ہو کا موقعہ ملا کی ادائیگی عازمین کو دیا گیا تھے اور مکہ میں کے لیے کے بعد
پڑھیں:
مسلمانوں کو اپنے مذہب، تاریخ کے دفاع کیلئے شہادتیں دینا پڑیں گی: سکھ رہنما
ٹورنٹو ( نیوزڈیسک) خالصتان تحریک کے رہنما نے مودی کی فاشسٹ سوچ کا پول کھولتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کا ہندوتوا بیانیہ اقلیتوں کیلئے شدید خطرہ بن گیا ہے، مسلمانوں کو اپنے مذہب، تاریخ کیلئے شہادتیں دینا پڑیں گی۔
خالصتان تحریک اور سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ نے مسلمانوں سے جابر مودی کے خلاف مزاحمت کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ مسلمان دشمنی میں مودی نے صدیوں پرانی مسجد کی شہادت کو قومی تماشہ اور سیاسی تہوار بنا دیا۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ نے خالصتان کی آزادی کے بعد رام مندر کی جگہ دوبارہ بابری مسجد کی تعمیر کا وعدہ کیا اور کہا کہ 25 نومبر کو دہشت گرد مودی رام مندر میں انتہا پسند ہندوتوا کا جھنڈا لگا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزاد کرا کے خالصتان بنا کر رام مندر کی جگہ دوبارہ بابری مسجد بنائیں گے، جو اس دہشت گرد نریندر مودی کو روکے گا اسے 11 لاکھ کا انعام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان رام مندر میں دہشت گرد مودی کی جانب سے ہندوتوا کا جھنڈا بلند کرنے کے منصوبہ خاک میں ملا دیں، مسلمان 25 نومبر کو ایک بڑی انسانی زنجیر بنا کر ایودھیا پر قبضہ کر لیں، اگر مسلمانوں نے ہندوستان میں زندہ رہنا ہے تو انہیں اپنے مذہب اور تاریخ کا دفاع کیلئے شہادتیں دینی پڑیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ کو نہ بلڈوزر سے بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہندوتوا کے جتھوں سے، رام مندر بابری مسجد کی شہادت سے بی جے پی اور آر ایس ایس کی نظریاتی دہشت گردی کے تحت وجود میں آیا۔