ملک میں شرافت‘ آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے‘ سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-11
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ کھڑے ہونے کا وقت آگیا، آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے تحت 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اور مستعفی ججز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جنرل ہاؤس اجلاس ہوا جس کی صدارت لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر ملک آصف نسوانہ نے کی۔ اجلاس میں سلمان اکرم راجا، صدر لاہور بار مبشر رحمن چودھری سمیت دیگر وکلا نے شرکت کی۔ سلمان اکرم راجا نے جنرل ہاؤس اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں کھڑا ہونا ہے ہمیں اپنی آواز بلند کرنی ہے، اس ملک میں عوام کے حقوق کی جنگ ابھی تک جاری ہے، عوام کو حقیر جانا جاتا ہے، 8 فروری کو جو ہوا وہ انسانیت کی توہین ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں سول بندے کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوتا ہے، عدالت عظمیٰ نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کو رد کیا انہوں نے آئینی بینچ سے منظور کروا لیا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اسی آئینی بینچ نے مخصوص نشستیں جو پی ٹی آئی کو ملنی تھی وہ دوسری پارٹیوں کو دے دیں، آئینی عدالت کا سربراہ وزیراعظم نے لگایا اور باقی جج اس سربراہ نے لگائے، ہماری برسوں کی جدوجہد ہے ہمیں اپنی نسلوں کے لیے اٹھنا ہوگا، ہم گھروں میں نہیں بیٹھ سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 2007ء میں جب نکلے تھے تو دروازوں پر زنجیریں تھیں لیکن ہمارے جذبہ ایمانی نے زنجیریں توڑ دیں تھیں، آج پھر وقت آ گیا ہے کھڑے ہونے کا اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں۔
لاہور: تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا ملک میں
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
لاہور (نیوزڈیسک) لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔
منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں۔
درخواست گزاروں نے درخواست میں ترامیم کو 1973 کے آئین کی روح کے بھی منافی قرار دیا، سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا۔
مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں۔
درخواست میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔