مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو سب سے زیادہ بھارتی ریاستی جبر کا سامنا ہے، حریت رہنما عبدالحمید لون
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
سری نگر: خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ کشمیری خواتین ہیں جو دہائیوں سے بھارتی ریاستی جبر، تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔
عبدالحمید لون نے اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین، معاشرے کا کمزور طبقہ ہونے کے باعث بھارتی فورسز کی کارروائیوں کا براہِ راست نشانہ بنتی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قابض افواج خواتین کی عصمت دری کو منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں، اور ہزاروں خواتین جنسی ہراسانی، ذہنی اذیت اور جسمانی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔
حریت رہنما کے مطابق اب تک 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ ہو چکی ہیں جبکہ 1989 سے اب تک دو ہزار سے زائد خواتین کو شہید کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے گیارہ ہزار سے زیادہ خواتین کی عصمت دری کی، جن میں 1991 میں کنن اور پوش پورہ کا واقعہ بھی شامل ہے جہاں تقریباً 300 بھارتی اہلکاروں نے ایک سو سے زائد خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوپیان میں آسیہ اور نیلوفر کو بھی بھارتی فوج نے زیادتی کے بعد قتل کیا، جب کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین کو منظم طور پر جنسی ہراسانی اور تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔
عبدالحمید لون کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی تقریباً 40 خواتین، جن میں آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہید نسرین شامل ہیں، بھارتی جیلوں میں قید ہیں اور بدترین حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری خواتین کے خلاف تشدد، ناروا سلوک اور سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عبدالحمید لون خواتین کو انہوں نے
پڑھیں:
وزیراعظم کا خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
ویب ڈیسک : وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن (25 نومبر 2025) کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان دنیا بھر کے ساتھ مل کر خواتین کے خلاف ہر طرح کے تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بلند کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس سال یہ دن "خواتین کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد" کے عنوان سے منایا جا رہا ہے، جو اس بات کی جانب توجہ دلاتا ہے کہ جدید دور میں خواتین کو آن لائن پلیٹ فارمز پر بھی ہراسانی اور تشدد کے مختلف صورتوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن اس عزم کی تجدید کا موقع ہے کہ ہم متحد ہو کر ایسے رویوں کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کریں،خواتین پر تشدد اور ہراسانی کے واقعات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ معاشرتی ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان خواتین کی عزت، تکریم اور برابری کے حقوق کی واضح ضمانت دیتا ہے، تاہم معاشرے میں خواتین کو اب بھی مختلف قسم کے امتیازی رویوں کا سامنا ہے، جنہیں جڑ سے ختم کرنا ضروری ہے۔
راکھ کا بادل پاکستان آ گیا، پروازوں کو خطرہ لاحق، سرکاری الرٹ آگیا
وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت پاکستان عالمی معاہدات کے تحت خواتین کی حفاظت اور بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی، پالیسی سازی، انتظامی اور ادارہ جاتی سطح پر بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ ان میں وزیراعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کا خصوصی پیکج بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کا شکار خواتین کے لیے مددگار اداروں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، جن میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق، قومی کمیشن برائے حقوقِ اطفال، قومی کمیشن برائے خواتین، خواتین پولیس اسٹیشنز، ویمن پروٹیکشن سینٹرز اور ہیلپ لائنز شامل ہیں۔ اسی طرح متاثرہ خواتین کو قانونی اور مالی معاونت کی فراہمی بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
گلگت بلتستان اسمبلی تحلیل
وزیراعظم نے کہا کہ صرف حکومتی قانون یا پالیسی کافی نہیں، جب تک معاشرے میں مجموعی طور پر خواتین کے تحفظ کو ترجیح نہیں بنایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مذہبی، ثقافتی اور تہذیبی اقدار بھی خواتین کے احترام، تحفظ اور برابری کی تلقین کرتی ہیں۔
انہوں نے تمام شہریوں، نوجوانوں، اساتذہ، سماجی اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ خواتین پر تشدد اور استحصال کے خلاف متحد ہو جائیں۔
وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت متعلقہ اداروں، سول سوسائٹی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان میں خواتین کے لیے محفوظ، انصاف پسند اور برابری پر مبنی معاشرہ یقینی بنائے گی۔
پاکستانی ٹینس سٹار اعصام الحق نے بین الاقوامی ٹینس کو الوداع کہہ دیا