پولیس حراست سے فرار سابق اے ڈی سی آر سیالکوٹ دوبارہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) راولپنڈی کرپشن کیس میں پولیس حراست سے فرار ہونے والے سابق اے ڈی سی آر سیالکوٹ اقبال سنگھیڑا کو پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتاری کے بعد ملزم کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ہے، ملزم کی گرفتاری کیلیے 3 مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں، تینوں ٹیموں کی سربراہی ایس پی صدر ڈویژن انعم شیر خان کو سونپی گئی، ملزم اقبال سنگھیڑا 13 نومبر کو راولپنڈی سے لاہور منتقلی کے دوران پولیس حراست سے فرار ہوگیا تھا۔ دوسری جانب غفلت کا مظاہرہ کرنے والے چاروں پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا جبکہ چکری ریسٹ ایریا کے علاقے کی جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا، گرفتار چاروں پولیس اہلکاروں کو عدالت نے گزشتہ روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔ ملزم کے فرار پر اس کے بھائی سمیت 6 نامعلوم ملزمان اور 4 پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کرپشن کیس کا ملزم راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار، اے ایس آئی ملوث
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ملزم چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس حراست سے فرار ہوگیا۔کرپشن کیس لاہور میں گرفتار ملزم اقبال سنگھیڑا راولپنڈی پولیس کی حراست سے چکری موٹروے ریسٹ ایریا پر فرار ہوگیا۔ واقعے کے بعد تھانہ چکری میں فرار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اے ایس آئی ظفر اقبال، کانسٹیبل یاسر، احمد بلال اور محرم شہزاد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی سیکشن 155-سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 224 اور 225 بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اقبال سنگھیڑا کو لاہور سے راولپنڈی اینٹی کرپشن عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں پیشی کے بعد ملزم کو دوبارہ لاہور منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم کے بھائی اور چھ نامعلوم افراد پہلے سے ریسٹ ایریا میں موجود تھے جو اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کا ملزم کے بھائی سے رابطہ تھا۔
بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے طور پر ملزم کی تلاش کی مگر ناکامی پر شرمندگی کے باعث واقعے کی فوری اطلاع نہیں دی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی ظفر اقبال سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔