پاک ایران سرحد پر تجارتی آمدورفت بحال، مقامی معیشت میں نئی جان پڑنے کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
پاک ایران سرحد پر واقع سوراب مند تجارتی پوائنٹ تقریباً 10 سال مسلسل بند رہنے کے بعد دوبارہ کھلنے والا ہے جس سے خطے میں معاشی بحالی اور دو طرفہ تجارت کو نئی جہت ملنے کی امید کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ایران سیاسی مشاورت: تجارت سمیت اہم معاملات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
ڈپٹی کمشنر کیچ میجر (ر) بشیر احمد بڑیچ کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے حالیہ دنوں ایرانی حکام سے ملاقات کی جس میں دسمبر کے پہلے ہفتے میں اس اہم سرحدی پوائنٹ کو دوبارہ فعال کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔ سرحدی انتظامات کے جائزے کے لیے یکم دسمبر کو پلر نمبر 214 کا مشترکہ معائنہ بھی طے پایا ہے۔
سوراب مند بارڈر گیٹ بلوچستان کے ضلع کیچ اور ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے سنگم پر واقع ہے۔ مند کی تحصیل جس کی آبادی 50 ہزار سے زائد ہے بنیادی طور پر سرحدی تجارت پر انحصار کرتی ہے۔
بارڈر کے بند ہونے سے نہ صرف مقامی کاروبار متاثر ہوئے بلکہ روزگار کے مواقع بھی شدید حد تک محدود ہوگئے۔ کئی تاجر معاشی دباؤ کے باعث علاقہ چھوڑ کر دوسرے شہروں یا ممالک کی طرف منتقل ہوئے۔
مزید پڑھیے: پاکستان اور ایران میں تجارتی تعاون کے نئے امکانات روشن
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کیچ نے تاجروں اور مقامی نمائندوں سے مسلسل رابطے رکھے اور انہیں یقین دلایا کہ متفقہ سرحدی گیٹس کو جلد فعال کیا جائے گا۔
مقامی سطح پر اس اقدام کو معاشی بحالی کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
مقامی انجمن تاجران کے سابق صدر حاجی کریم بخش نے بارڈر کی بندش کو علاقائی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 10 سال سے زائد عرصے تک اس پوائنٹ کے غیر فعال رہنے سے ایرانی تیل کی ترسیل متاثر ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس دوران کئی کاروباری یونٹ بند ہوگئے اور بہت سے تاجر نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
حاجی کریم بخش نے بتایا کہ ماضی میں دونوں ممالک نے اس کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے مشترکہ تجارتی مارکیٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت پاکستان کی جانب مند میں نئی مارکیٹس بھی بنائی گئیں مگر بارڈر بند ہوجانے سے یہ منصوبے بے نتیجہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پوائنٹ سے پاکستان ایران کو چاول، تمباکو اور دیگر اشیا برآمد کرتا تھا جبکہ ایران سے پاکستان میں تیل، آٹا، سیمنٹ، لوہا اور مختلف تعمیراتی سامان درآمد ہوتا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ سوراب مند گیٹ دوبارہ کھلنے سے اشیائے خورونوش کی ترسیل سمیت دونوں اطراف کی تجارتی سرگرمیاں بہتر ہوں گی علاقہ معاشی طور پر مضبوط ہوگا اور روزگار بڑھے گا۔
مزید پڑھیں: پاک ایران 3 اہم معاہدے طے، تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
تاہم انہوں نے شکوہ بھی کیا کہ سرحدی تجارت سے متعلق فیصلوں میں مقامی تاجروں کو باضابطہ شامل نہیں کیا جاتا جس کے نتیجے میں بارڈر کھلنے کے باوجود کئی انتظامی چیلنجز برقرار رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سوراب مند تجارتی پوائنٹ کی بحالی کا فیصلہ نہ صرف مقامی سطح پر معیشت کے لیے اہم ہے بلکہ پاکستان ایران دو طرفہ تجارت میں بھی نئی روانی پیدا کرے گا۔
وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ چند برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں تجارتی پہلو نسبتاً کمزور رہا ہے ایسے میں سرحدی کراسنگ پوائنٹس کا فعال ہونا باہمی اعتماد سازی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
علاقائی سطح پر یہ فیصلہ اس لیے بھی اہم ہے کہ بلوچستان کے سرحدی اضلاع کی بڑی آبادی کاروبار اور روزگار کے لیے انہی پوائنٹس پر انحصار کرتی ہے۔
تجارت کی بحالی سے نہ صرف تیل اور بنیادی اشیائے خورونوش کی ترسیل بہتر ہوگی بلکہ غیر رسمی تجارت کے حجم میں کمی اور باقاعدہ تجارت میں اضافہ بھی متوقع ہے۔
مزید برآں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ سے ایران کے ساتھ قانونی تجارت بڑھے گی جس سے حکومتی محصولات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایران کی جانب سے بھی اس پوائنٹ کے کھلنے کی رضامندی ظاہر کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ دونوں ممالک سرحدی علاقوں میں معاشی تعاون کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایران اور پاکستان کا 10 ارب ڈالر سالانہ تجارتی ہدف، کئی ایم او یوز پر دستخط، شہباز شریف و مسعود پزشکیان کی مشترکہ پریس کانفرنس
10 سال کی بندش کے بعد سوراب مند بارڈر کا دوبارہ کھلنا نہ صرف کیچ اور مند کے لیے خوشخبری ہے بلکہ یہ خطے میں معاشی ترقی اور استحکام کا نیا باب ثابت ہوسکتا ہے۔
تاہم مقامی تاجروں کی شمولیت، انتظامی شفافیت اور دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کاری میں بہتری ایسے عوامل ہیں جو اس کامیابی کو پائیدار بنا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک ایران تجارت پاک ایران سرحد سوراب بند بارڈر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک ایران تجارت پاک ایران سرحد دونوں ممالک پاک ایران کے لیے
پڑھیں:
روس ایران کیساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، ماسکو
نائب ایرانی صدر کیساتھ ملاقات میں روسی وزیراعظم نے تاکید کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک معاہدہ گذشتہ ماہ سے باضابطہ طور پر نافذ ہو چکا ہے اسلام ٹائمز۔ روسی وزیر اعظم میخائل میشوستین نے نائب ایرانی صدر محمد رضا عارف کے ساتھ ملاقات میں تاکید کی ہے کہ ماسکو "دوستی، اچھی ہمسائیگی، باہمی احترام اور ایک دوسرے کے مفادات'' پر مبنی اصولوں پر، روس ایران باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی ٹاس (TASS) کے مطابق، میخائل میشوستین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے صدور نے جس جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں، وہ جاری سال اکتوبر سے باضابطہ طور پر نافذ ہو چکا ہے۔
روسی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کا کام اعلی سطحی رہنماؤں کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔ میخائل
میشوستین نے تاکید کی کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ ہمارا تجارتی و اقتصادی تعاون کامیابی کے ساتھ ترقی کرتا رہے جبکہ یوریشین اکنامک یونین اور ایران کے درمیان آزاد تجارتی زون کا معاہدہ طے امسال مئی سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس معاہدے کے نفاذ سے تجارتی تبادلوں کے حجم کو بڑھانے اور دو طرفہ تجارت کے ڈھانچے کو متنوع بنانے کا موقع ملے گا۔
دوسری جانب محمد رضا عارف نے بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے اعظم کے اجلاس کی میزبانی پر روس کا شکریہ ادا کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری مشاورت سے دو طرفہ تعلقات کی پیشرفت کی رفتار میں مزید تیزی آئے گی۔