Jasarat News:
2025-11-19@18:55:20 GMT

افغانستان کی بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کی کوششیں

اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT

افغانستان کی بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کی کوششیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی ٍدہلی: افغانستان نے پاکستان سے تعلقات کشیدہ ہونے کے بعد بھارت سے تجارتی روابط بڑھانے کی کوششیں شروع کردیں۔

افغان قائم مقام وزیر تجارت الحاج نورالدین عزیزی بھارت پہنچ گئے جہاں وہ بھارتی وزیر تجارت اور بھارتی وزیر خزانہ سے ملاقات کریں گے۔

میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ افغان وزارت تجارت کے مطابق نورالدین عزیزی بھارتی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقات کریں گے، ملاقاتوں کا مقصد افغان بھارت معاشی تعاون میں توسیع، تجارتی تعلقات آسان کرنا اور افغان بھارت مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے افغان وزیر تجارت سے ملاقات کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ دورے کا بنیادی مقصد دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ ماہ کابل میں اپنا سفارت خانہ کھولا ہے، 2021 میں افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد بھارت نے اپنا سفارتخانہ بند کردیا تھا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بھارت کو ’غیر مسلم اور اسلام مخالف‘ ملک قرار دینے سے دہلی کی دلالی تک افغان طالبان کی قلابازیاں

افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی بھارت کے دورے پر  ہیں۔ طالبان حکومت کے اس اقدام کو افغانستان میں بھارت کی تجارت اور سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی شمولیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

طالبان کی پالیسی میں تبدیلی

طالبان کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں بھارت کو ’غیر مسلم‘ اور افغان سیاست میں مداخلت کرنے والا بتایا گیا، تاہم اب طالبان حکومت اقتصادی اور تجارتی مفادات کے لیے بھارت کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہی ہے۔

بی بی سی اور ٹولو نیوز کے مطابق یہ دورہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کے اکتوبر کے دورے کے بعد ہو رہا ہے، جس میں بھارت نے طالبان کو غیر رسمی طور پر ملاقات کی اجازت دی تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان اب بھارت سے گندم، سرمایہ کاری، اور تجارتی راہداریوں تک رسائی چاہتے ہیں، جبکہ ماضی میں انہی ممالک کو ’اسلام مخالف‘ قرار دیا گیا تھا۔

مذہبی اصول بمقابلہ عملی سفارتکاری

تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان اپنے داخلی قوانین میں سختی رکھتے ہیں، لیکن خارجی پالیسی میں انتہائی لچک دکھا رہے ہیں۔

ماضی میں کشمیر، ہندوستانی اقلیتوں اور بھارت مخالف رائے کو بڑھاوا دیا جاتا رہا، لیکن اب بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات میں پرامن رویہ اپنایا جا رہا ہے۔

طالبان کی یہ پالیسی اقتصادی ضرورت اور بین الاقوامی تسلیم حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جبکہ مذہبی اور تاریخی بیانات کو عارضی طور پر پس پشت رکھا گیا ہے۔

طالبان حکومت کے اس قدم سے افغانستان کے تجارتی مستقبل پر اثرات مرتب ہوں گے، اور اس سے پاکستان سمیت خطے میں سیاسی توازن پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

یہ دورہ نہ صرف تجارتی تعلقات مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں طالبان حکومت کی بین الاقوامی پوزیشن کی عکاسی بھی کرے گا۔

افغان عبوری حکومت کے وزیر کی جانب سے دورہ بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے ’ایکس‘ صارف افشاں اعوان (@AdvAfshanAwan) نے اس دورے کو سیاسی زاویے سے دیکھا اور کہا کہ

’نئی دہلی کا یہ دورہ ظاہر کرتا ہے کہ طالبان حکومت بھارت کو افغانستان میں دوبارہ جگہ دے رہی ہے‘۔

افشاں اعوان کے مطابق ’بظاہر تجارتی ایجنڈا دراصل ایسے راستے کھول سکتا ہے جنہیں بھارت پاکستان کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کرے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وزیر خارجہ کے بعد طالبان کے وزیر تجارت کی بھی بھارت آمد؛ سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • وزیر خارجہ کے بعد طالبان کے وزیر تجارت کی بھی بھارت آمد، سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • بھارت سے تجارتی روابط بڑھانے کی کوششیں، افغان وزیر تجارت نئی دہلی پہنچ گئے
  • بھارت کو ’غیر مسلم اور اسلام مخالف‘ ملک قرار دینے سے دہلی کی دلالی تک افغان طالبان کی قلابازیاں
  • بھارت سے تجارت: افغان وزیر نورالدین عزیزی نئی دہلی پہنچ گئے
  • پاکستان سے تجارت کم کرنا طالبان رجیم کو کتنا مہنگا پڑے گا؟
  • بھارت و افغانستان کا گٹھ جوڑ
  • پاکستان میں 4 ممالک کے نئے سفیر تعینات؛صدرمملکت کو اسناد پیش کیں
  • پاک ایران سیاسی مشاورت: تجارت سمیت اہم معاملات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق