پاکستان سے تجارت کم کرنا طالبان رجیم کو کتنا مہنگا پڑے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
افغانستان کے تاجروں کو پاکستان کے بجائے متبادل راستے تلاش کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ ایک مشکل کام ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ یہ کہنا تھا پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان حکومت کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر کا جو کچھ دن پہلے کابل میں افغان تاجروں سے ملاقات میں انہیں واضح طور پر بتا چکے تھے کہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر ہونے کے امکانات محدود ہیں اور اس کا اثر تجارت پر مزید پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
ملا برادر سے ملاقات کے بعد افغان تاجر کافی پریشان ہیں۔ ملا برادر کے بیانات اور افغان تاجروں کی پریشانی سے واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان سے تجارت افغانستان کے لیے کتنی آسان، سستی اور اہم ہے اور اگراسے کم کیا گیا تو افغان معیشت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
سیاست اور خراب سفارتی تعلقات کے باعث تجارتی حجم میں کمیپاک افغان تجارت سے منسلک تاجروں کے مطابق پاک افغان سفارتی تعلقات کا تجارت پر منفی اثر پڑا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافے کی بجائے کمی آرہی ہے اور اب نوبت تجارت ختم ہونے کی دہانے پر پہنچی ہے جس سے دونوں ملکوں کو نقصان ہو رہا ہے۔
پاک افغان چیمبر آف کامرس کے کوآرڈینیٹر ضیاء اللہ سرحدی کے مطابق پاک افغان تجارت ہمیشہ سفارتی تعلقات کی کشمکش کی نذر ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بارڈر بندش، نئی پالیسیز اور سختیوں سے نقصان صرف تاجروں کا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: سیاست اور خراب سفارتی تعلقات، پاک افغان تجارت میں کتنا نقصان ہورہا ہے؟
ضیاء اللہ کے مطابق سنہ 2010 تک تجارت عروج پر تھی جس کے بعد پابندیوں اور نئے شرائط نے تجارت کو زبوں حالی کا شکار کر دیا اور افغان ٹریڈ چابہار کی طرف منتقل ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ 70 فیصد تجارت جو یہاں سے ہو رہی تھی وہ اب چابہار منتقل ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی نے تجارت کو شدید متاثر کیا ہے۔
تاجروں کے مطابق دوطرفہ تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر تھا جو اب ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہو گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ چابہار اور دیگر روٹ استعمال کرنا مجبوری ہے اور یہ پاکستان کے روٹ کے مقابلے میں مہنگے اور مشکل بھی ثابت ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
اگرچہ افغان طالبان حکومت نے اپنے تاجروں کو واضح بتا دیا ہے کہ پاکستان سے تجارت کم کریں لیکن افغان تاجر اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان کے ذریعے یا پاکستان کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ آسان اور سستی ہے۔
پاک افغان تجارت سے وابستہ پشاور میں مقیم ایک افغان تاجر نے بتایا کہ پاکستان سے تجارت ختم کرنا ان کے لیے معاشی طور پر قتل کے برابر ہے۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان میں تمام افغان تاجروں کے تعلقات مضبوط ہیں اور اچانک کسی دوسرے ملک کی طرف تجارت منتقل کرنا ممکن نہیں۔
’دونوں جانب سے تاجر تجارت کے فروغ کے حق میں ہیں‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مارکیٹ افغان تاجروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور پاکستانی تاجر بھی باہمی تجارت کے فروغ کے حق میں ہیں۔
تاجر نے کہا کہ پاکستان سے تجارت ختم کرنا ایسا ہے جیسے تاجروں کو کنویں میں دھکیل دیا جائے۔
افغان تاجر کے مطابق پاک افغان تجارت میں کمی یا خاتمے سے دونوں جانب نقصان ہوگا لیکن افغانوں کا نقصان زیادہ ہوگا اور عام عوام بھی متاثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف
وہ کہتے ہیں کہ حالیہ سرحد بندش سے افغان کسانوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ انگور، انار اور دیگر پھلوں کی ترسیل نہیں ہو سکی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے مال چند گھنٹوں میں پہنچ جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پنڈی یا پشاور سے اگر مال صبح روانہ کیا جائے تو شام تک افغانستان کے کسی بڑے شہر پہنچ جاتا ہے۔
افغان تاجروں کے پاس متبادل راستے محدود اور مہنگے ہیں۔ انڈیا، چین اور تاجکستان کے راستے استعمال کرنے میں وقت زیادہ لگتا ہے اور لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے زمینی راستے افغانستان کے لیے سب سے آسان، سستا اور قابل اعتماد ہیں۔
پاک افغان تجارتپاکستان سے افغانستان میں آٹا، چینی، دالیں، گھی، سبزیاں، تازہ پھل، ادویات، تعمیراتی سامان اور روزمرہ استعمال کی اشیا پہنچتی ہیں جبکہ افغانستان سے پاکستان الیکٹرانکس، سبزیاں، پھل اور دیگر درآمد شدہ مصنوعات بھیجی جاتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاک افغان تجارت سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے لیکن افغانستان کو اس کی زیادہ ضرورت ہے اور وہ پاکستان پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان تاجر افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تجارتی روٹ پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان تاجر افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تجارتی روٹ پاکستان کہ پاکستان سے تجارت کے مطابق پاک افغان پاک افغان تجارت سفارتی تعلقات افغان تاجروں افغانستان کے افغان تاجر پاکستان کے تاجروں کو تاجروں کے بتایا کہ انہوں نے کے لیے رہا ہے ہے اور
پڑھیں:
پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی
پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدیں غیر معینہ مدت کیلئے بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا، ذرائع کے مطابق دوطرفہ کشیدگی میں اضافے کی وجہ طالبان حکام کی افغان تاجروں کو وارننگ ہے کہ وہ پاکستان پر انحصار ختم کرکے دیگر ملکوں کیساتھ تجارت کریں۔
حکام نے بتایا کہ حکومت نے اس فیصلے سے کابل کو واضح پیغام دیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی ودیگر دہشتگرد تنظیموں کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات تک تجارت و دیگر سرگرمیوں کیلئے سرحدیں نہیں کھلیں گی۔حکام نے کہا کہ سرحدی بندش معمول کا انتظامی اقدام نہیں بلکہ پالیسی میں سٹریٹجک تبدیلی ہے۔ افغان طالبان قیادت کو مطلع کر دیا گیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر گروپوں کیخلاف ٹھوس کارروائی تک مزید مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
ایک سرکاری افسر نے کہا کہ پاکستان اپنے موقف سے ہٹنے کے موڈ میں نہیں، سکیورٹی پہلے، تجارت بعد میں اب اسلام آباد کا نیا موقف ہے۔رپورٹ کے مطابق پاک افغان سرحدوں کی بندش کو ایک ماہ سے زائد ہو چکا ہے جس کے باعث دونوں اطراف ہزاروں ٹرک اور کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، اس وقت سرحدی گزرگاہیں صرف انسانی بنیادوں پر کھلی ہیں جوکہ افغان مہاجرین اور سرحدوں پر پھنسے افراد کی واپسی تک محدود ہے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہمارے لئے تجارت اور معیشت سے زیادہ اہم اپنے لوگوں کی زندگی ہے جس پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعلیمہ خان کے نام موجودجائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش، 11ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری اگلی خبراٹھائیسویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفی کمال اٹھائیسویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفی کمال علیمہ خان کے نام موجودجائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش، 11ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ خوارجی کمانڈر نوجوانوں کو بدکاری کی طرف دھکیلتے ہیں،خارجی دہشتگرد احسان اللہ کے فتن الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافات وفاقی آئینی عدالت کے 2مزید ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم