قدسیہ علی کا پاکستانی مردوں سے کیا شکوہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
اداکارہ قدسیہ علی نے انکشاف کیا ہے کہ آج بھی پاکستان میں اداکاراؤں کو شادی کے معاملے میں سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اور پاکستانی مرد اداکاراؤں سے شادی نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ہمدان عینا کو نئے کپڑے لے دو‘ ڈراما سیریل میں ثنا جاوید کی وارڈروب چوائس صارفین کو گراں گزر گئی
مزاحیہ شو مزاق رات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آزاد اور خود مختار خواتین کو معاشرہ اب بھی جس نظر سے دیکھتا ہے وہ نہایت تکلیف دہ ہے۔
قدسیہ علی جنہوں نے ڈرامہ اولاد میں ایک خصوصی بچے کا کردار ادا کر کے شہرت حاصل کی، کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے بارے میں لوگوں کے رویے نہیں بدلے۔
انہوں نے کہا کہ 2025 آ گیا لیکن خواتین خاص طور پر اداکاراؤں کے حوالے سے معاشرے کی سوچ وہی ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں ایک شخص نے دوستی کے بعد یہ شرط رکھی کہ اگر وہ سنجیدہ تعلق چاہتی ہیں تو اپنا پیشہ چھوڑ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام میں مردوں کی 4 شادیاں، پاکستانی سیلیبریٹیز کی کیا رائے ہے؟
قدسیہ کے مطابق لوگ خواتین اسٹارز کو دیکھتے ہیں، ان کی تعریف بھی کرتے ہیں لیکن انہیں اپنی زندگی یا خاندان کا حصہ بنانے سے گریز کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد اور خود مختار خواتین پر آج بھی تنقید کی جاتی ہے اور انہیں مختلف زاویوں سے پرکھا جاتا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ معاشرہ ابھی بھی ذہنی طور پر بدلنے کو تیار نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستانی مرد شادی قدسیہ علی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی مرد قدسیہ علی قدسیہ علی
پڑھیں:
ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اعلانیہ کرتے ہیں چھپ کر نہیں، پاک فوج، افغان طالبان کا الزام مسترد
راولپنڈی:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان کے افغانستان پر حملے کا افغان طالبان کا الزام مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور ہم سویلین پر حملہ نہیں کرتے۔
یہ بات انہوں ںے سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
افغانستان پر حملے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ ہم کھلم کھلا اعلان کرتے ہیں جب حملہ کرتے ہیں، اکتوبر میں ہم نے افغانستان پر حملہ کیا اور سب کو بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم ریاست ہیں، ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں، خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ فوج اور ایف سی بارڈر منیجمنٹ کررہی ہے، دوحا اور استنبول مذاکرات میں ہم نے سب کو کچھ سمجھایا ہے، وہ لوگ کبھی کہتے ہیں ٹی ٹی پی کے 6 ہزار دہشت گرد پاکستان میں داخل کردیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ لوگ اپنے بچوں کو غلط سبق سکھا رہے ہیں، وہ لوگ گریٹر پشتونستان کی بات کرتے ہیں، افغان حکومت میں شامل اعلی عہدیدار خود بیان دے رہے ہیں کہ ہم حملہ کریں گے، امریکی اسلحہ میانوالی میں دہشتگردی کے حملے میں بھی نکلا ہے، یہ میزائل اور اسلحہ پوری دنیا کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد امریکی ہتھیار اور امریکی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، یہ اسلحہ ان لوگو ں کا روزگار بنا ہوا ہے، یہ لوگ منشیات سے اسلحہ خریدتے ہیں، ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے درمیان کوئی فرق نہیں سمجھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسلحہ افغان طالبان کے ہاتھ میں ہے، یہ اسلحہ ہم نے امریکی ہم منصوبوں کو بھی دکھایا ہے جو 7.2ارب ڈالر کا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے تھے، جو دہشتگردی ہورہی ہے اس میں 29مرتبہ امریکی اسلحہ نکلاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ فوج اور پاکستان کی عوام نے جیتنی ہے، دہشتگردی کے خلاف جو بھی جنگ ہے پاکستان جیتے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگرآپ حکومت ہیں تو ایک ریاست کی طرح مظاہرہ کرنا چاہئے ، آپ کو غیر ریاست کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے، افغان حکام سے کہا ہے کہ آپ کب تک خود کو عبوری حکومت کہیں گے، افغان حکام کے ساتھ مذاکرات میں کہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین حملوں کے لئے استعمال نہیں ہوگی لیکن حقائق اسے بالکل مختلف ہیں، ان آپریشنز میں 607 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔