غزہ میں خواتین پر ظلم کرنے والوکو وہ سزا نہیں دی گئی، جس کے وہ مستحق تھے، ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ غزہ میں خواتین پر مظالم ڈھانے والوں کے ساتھ وہ رویہ اختیار نہیں کیا گیا جس کے وہ مستحق تھے۔
خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےترک صدر نے کہاکہ عالمی اداروں کے ردعمل میں قاتل اور مقتول کی شناخت ختم کردی ہے، اسرائیل پر دباؤ اس کے جرائم کی سنگینی کے مطابق نہیں ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے 70,000 فلسطینیوں میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں اور یہ اعداد و شمار ان لوگوں کے لیے تشویشناک ہیں جن کے پاس انسانی ضمیر ہے، ہم صحیح کام کی حمایت کریں گے ، چاہے وہ کتنا طاقتور ہی کیوں نہ ہو، اسے ظالم ہی بولیں گے اور ہر فورم پر حق کی آواز بلند کریں گے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ غزہ میں خواتین کے خلاف ظلم و زیادتی پر دنیا نے جو ردعمل ظاہر کیا، وہ مناسب نہیں تھا، خلاف آواز بلند کرنا ہر انسان کی ذمہ داری ہے، خواتین کے حقوق اور ان کی حفاظت سب پر فرض ہے اور اس معاملے کو سیاسی جھگڑوں یا اختلافات کا ذریعہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
ایردوآن نے وعدہ کیا کہ وہ خواتین اور بچوں پر تشدد کے خلاف ہمیشہ سامنے رہیں گے اور انصاف کے لیے آواز بلند کریں گے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے غزہ میں صبح وشام وحشیانہ بمباری کرکے خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد کو شہید کیا ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی بھی ہوئے ہیں، اسرائیلی جارحیت کے سبب زخمی خواتین اور بچوں کو طبی سہولیات بھی موئثر نہیں ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین اور
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن 25 نومبر 2025 پر پیغام, آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان تمام دنیا کے ساتھ اس اہم مقصد کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی آواز کو بلند کررہا ہے۔ اس سال یہ دن "خواتین کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد" ہونے کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے۔ یہ عنوان جدید دور میں خواتین کو مختلف سطحوں اور پلیٹ فارمز پر تشدد اور حراساں کیے جانے کی طرف توجہ دلاتا ہے اور یہ دن ہمیں اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم سوچیں اور اس عہد کی تجدید کرتے ہوۓ متحد ہو کر اس کے خلاف جدوجہد کریں۔ خواتین پر تشدد اور حراساں کیے جانے کے واقعات کےمکمل انسداد کے لیے ہمیں کثیرالجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ جامع حکمت عملی میں نہ صرف اس طرح کے واقعات کا سدباب کے اقدامات شامل ہونا چاہئے بلکہ متاثرہ خواتین سے ہمدردی اور معاشرے کے استحصالی نظام کی اصلاح شامل ہے۔