تمام شہروں میں شفاف بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لاہور مینار پاکستان میں اجتماع کے دوسرے روز سیشن کے آغاز میں لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خاندان، وصیت اور وراثت میں چلنے والی پارٹیاں کبھی بھی انقلاب نہیں لا سکتیں۔ حکمران جمہوریت کی نرسری کالج و یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس کے انتخابات نہیں کروانا چاہتے، خاندان، وصیت اور وراثت پر چلنے والی پارٹیاں نوجوانوں سے خوف زدہ ہیں۔ پنجاب کے تمام شہریوں میں صاف و شفاف بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں اور تمام اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں۔ جب نچلی سطح پر اختیارات منتقل کیے جائیں گے تو اجارہ داری نظام کا خاتمہ ہوگا۔ کارکنان ظلم کی ہر شکل کو بدلنے کے لیے جد و جہد کو تیز کریں۔ ہم آئین و دستور کے مطابق قرآن و سنت کے خلاف تمام ترامیم کو مسترد کرتے ہیں، ہمیں موقع ملا تو ملک کے آئین و دستور کے مطابق اختیارات گراس روٹ لیول تک پہنچائیں گے۔ گلی اور محلے کی سطح پر عدل و انصاف قائم کرنے کے لیے کمیٹیاں بنائیں گے۔ عدالتی نظام کو آئین و دستور کے مطابق کریں گے۔ کارکنان اصولی موقف کو قائم رکھتے ہوئے سب کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے تو بہت جلد انقلاب آپ کو دستک دے گا،مملکت خداداد پاکستان میں پاکستان کی ریاست کا آئین و دستور بنایا تھا۔ آئین و دستور کے مطابق سب کو یکساں نظام تعلیم میسر ہوگی، مزدوروں کو ان کے حقوق دئیے جائیں گے۔ ملک سے آئے ہوئے نوجوانوں کو لاکھوں کی تعداد میں شرکت کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی کے کارکن سردی گردی اور ہر طرح کی مشکلات کا سامنا کر لیں گے لیکن ظلم کے نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، جاگیرداروں اور وڈیروں کو اپنے سروں پر بٹھا کر تبدیلی کا نعرہ نہیں لگایا جا سکتا، ہم کسی کی آشیر باد سے نہیں بلکہ عوامی رائے سے اقتدار میں آئیں گے۔ پہلے جاگیردار اور اب کارپوریٹ جاگیردار ہیں جو عوام کو مزید غلام بنا رہے ہیں۔ کارپوریٹ سسٹم سے جاگیرداروں اور وڈیروں کو خیر آباد کر کے کسانوں کو ان کی محنت کا حصہ دلوائیں گے۔ کسی بھی انسان کو اختیار نہیں کہ زمین پر خدا بن کر عوام پر ظلم کرے، اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام ہی قائم ہوگا،کوئی شہنشاء اور پالن ہار نہیں، ربوبیت صرف اور صرف اللہ کی ہے۔ مینار پاکستان کے سائے تلے لاکھوں انسان اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ رب کے سوا کسی کی معبودیت قبول نہیں کریں گے، ہم امریکہ اور اس کے حواریوں کو خوش کرنے کے لیے بلکہ اللہ کی حاکمیت اور اس کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں۔ بد قسمتی سے ہمارے حکمران امریکہ سے ڈرتے ہیں اور نعوذ باللہ امریکہ کو خدا سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حاکمیت کا مطلب یہی ہے کہ اللہ اور اس کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق دنیا کے نظام کو قائم کرنا ہے، حکمران طبقہ اللہ اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر عمل کرنے کے بجائے امریکہ کی طرف دیکھتا ہے، اگر حکمران طبقہ اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کرتا تو 27 ویں ترمیم پارلیمینٹ میں لائی ہی نہیں جاتی، حکمران عوام سے خوف زدہ ہوکر ایسی ترامیم پاس کروا رہے ہیں جس سے وہ مزید ظلم کر سکیں، رب کے نظام کے مطابق جب فاطمہ بنت محمد کو استثنیٰ حاصل نہیں تو ہمارے ملک کا چاہے صدر ہو یا آرمی چیف کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہیے۔ عوام کو ایسی قیادت کی ضرورت نہیں جو صبح اور شام موقف بدلتے ہیں اور جیل سے بیٹھ کر فرمان جاری کرتے ہیں، ہمارے حکمران انگریزوں کے بنائے ہوئے نظام کے مطابق حکمرانی کر رہے ہیں۔ آج وڈیرے اور جاگیردار اور ان کی نسلیں عوام پر حکمرانی کررہی ہیں۔بیوروکریسی کا نظام بھی یہی ہے کہ یہ لوگ عوام کو خادم اور خود حکمران بن جاتے ہیں۔ سارے اختیارات پر وڈیرے،جاگیردار، خوانین اور بیوروکریٹ کے پاس ہیں جو اپنے سے اوپر کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے 25 کروڑ عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ حکمران نوجوانوں کی تعلیمی نسل کشی کررہے ہین اور قوم کو جاہل بنارہے ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان میں کسی بھی سیاسی پارٹی کا ایجنڈے میں تعلیم نہیں ہے۔ ملک میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ جس میں پوری قوم کے لیے یکساں نظام تعلیم ہو۔ 50 ارب روپے اگر تعلیم کے بجٹ پر خرچ کیے جائیں اور بچوں کو مفت و معیاری تعلیم فراہم کی جائے تو قوم ترقی کرے گی۔ہمارے حکمران آئی ٹی کے میدان میں بھی نوجوانوں کو آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ نوجوانوں میں پوٹینشل موجود ہے، بنوقابل پروگرام کے تحت پاکستان میں 12 لاکھ عوم رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ حکومت و ریاست اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن نوجوانوں کو تعلیم دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔عورت کو نعرے نہیں حقوق چاہیے ،جماعت اسلامی عورت کو گھر کی زینت اور معاشرے کی قوت بنانا چاہتی ہے ، جماعت اسلامی خواتین کو امپاور کرنا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے خواتین سیشن بعنوان جہاں آباد تم سے ہے سے اپنے افتتاحی خطاب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اجتماع عام میں خواتین کی بھرپور حاضری اس حقیقت کی گواہ ہے کہ پاکستان کی خواتین بیدار ہو چکی ہیں۔ ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید اور ڈپٹی سیکرٹری عفت سجاد نے کہا پاکستانی خواتین اس نظام کی تبدیلی کی خواہش لیے آج مینار پاکستان کے سائے تلے جمع ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اجتماع میں خواتین کی بھرپور موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نظامِ تبدیلی کے لیے سرگرم اور پْرعزم ہیں۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والے عظیم الشان اجتماعِ عام کے دوسرے روز خواتین سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجود عدالتی و حکومتی خرابیوں نے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کررکھا ہے۔ اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ سے ہی خواتین کو ان کے اصل حقوق مل سکتے ہیں۔بدقسمتی سے ملک میں موجود گلا سڑا عدالتی نظام ہے،عدالتوں میں دہائیوں سے مقدمات التوا کا شکار ہیں، تو عام خواتین کے گھریلو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ انہوں نے نوجوان خواتین، خصوصاً جنریشن ذی سے اپیل کی کہ وہ جدید ذرائع، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں نظام کی تبدیلی کی جدوجہد میں جماعت اسلامی کی ''بدل دو نظام'' تحریک کا حصہ بنیں۔ جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے تحت ہاؤس وائف خواتین کے لیے فری آئی ٹی کورسزشروع کرنے جارہی ہے، جبکہ 12 لاکھ سے زائد رجسٹریشن میں 50 فیصد سے زائد نوجوان خواتین شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئین و دستور کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان میں کرنے کے لیے حافظ نعیم اور اس کے کے نظام ملک میں نظام کو اللہ کی رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا 3 روزہ ’بدل دو نظام‘ اجتماع کیا ہے؟
’بدل دو نظام‘ پروگرام دراصل ایک ایسا ملک گیر اجتماع ہے جو 21، 22 اور 23 نومبر 2025 کو لاہور کے مینار پاکستان گراؤنڈ میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ پروگرام ’بدل دو نظام‘ کے نعرے کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسے ملک کے موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی نظام کو تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسے ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے، جہاں لاکھوں کارکن اور شہری اکٹھے ہو کر اتحاد، یکجہتی اور عدل و انصاف پر مبنی نئے نظام کا اعلان کریں گے۔
جماعت اسلامی پاکستان یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ ملک بھر سے لاکھوں کارکنوں ’بدلو نظام‘ اجتماع کا حصہ بن رہے ہیں۔ اجتماع میں فلسطین اور کشمیر کی حمایت کے بھی واضح پیغامات دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے فارم 47 کی بنیاد پر حکومت بنے گی تو لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ یہ اجتماع محض ایک جلسہ نہیں بلکہ موجودہ ظالمانہ اور کرپٹ نظام کو بدلنے کی تحریک کا باقاعدہ آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چند جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور مافیاز کی جاگیر نہیں، یہ اللہ کی بنائی ہوئی قوم کا ملک ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے نظامِ مصطفیٰ ﷺ کی طرف لے جایا جائے۔ ’بدلو نظام تحریک‘ اس لوٹ مار کا خاتمہ کرے گی۔
3 روزہ اجتماع میں کیا کیا ہوگا؟21 نومبر بروز جمعہ، اجتماع کا افتتاحی سیشن ہوگا۔ ملک بھر سے قافلوں کا تاریخی استقبال ہوگا، ملک کی جاری معاشی صورتحال پر عوام کو آگاہ کیا جائے گا، اور نئے نظام کے حوالے سے قراداد منظور کروائی جائے گئی۔
22 نومبر کو تربیتی و فکری سیشنز، اسلامی نظامِ معیشت و سیاست پر لیکچرز، خواتین نوجوانوں کے خصوصی اجلاس ہوں گے۔
اختتامی سیشن 23 نومبر کو ہوگا جس میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان، تحریک ’بدلو نظام‘ کا باقاعدہ آغاز اور قوم کے نام پیغام ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان خطاب کریں گے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کا کہنا تھا کہ ’بدلو نظام پروگرام‘ کا مطلب پرانے نظام سے چھٹکارا ہے۔ جب پاکستان آزاد ہوا تو ایک عبوری ایکٹ منظور کیا گیا تھا۔ اس وقت یہ کہا گیا کہ جب تک پاکستان اپنا نیا نظام نہیں بنا لیتا تو یہ پرانے نظام اور قواعد چلتے رہیں گے لیکن ابھی تک پرانا نظام ہی رائج ہے جیسا کہ پولیس کا نظام، فوجداری نظام، عدالتی نظام، بیوروکریسی، تحصیل کا نظام۔آج بھی ہماری کتابوں میں لکھا جاتا ہے کہ یہ 1857 کا پروگرام ہے، اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھبیسویں اور ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے پرانے نظام کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سب کو اپنی آئینی پوزیشن پر واپس جانا ہوگا ورنہ انتشار بڑھے گا، حافظ نعیم الرحمان
ان کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ اجتماع 1941 کی یاد تازہ کرے گا جب لاہور ہی میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اب ایک بار پھر یہیں سے پاکستان کو عدل و انصاف، شفافیت اور اللہ کی حاکمیت والا نظام دینے کا اعلان کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اجتماع مکمل پرامن اور آئینی دائرے میں ہو گا۔ اس کے بعد تحریک کا اگلا مرحلہ پورے پاکستان میں عوامی رابطہ مہم اور احتجاجی پروگراموں پر مشتمل ہوگا۔
جماعت اسلامی کے اجتماع کی ٹائمنگ بہت اہم ہےوی نیوز سے بات کرتے ہوئے سنئیر تجزیہ نگار سلمان غنی کے مطابق جماعت اسلامی کے اس اجتماع کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ سوال یہ ہے کہ ’بدلو نظام‘ ماٹو کے ساتھ جماعت اسلامی جو اجتماع کر رہی ہے کیا وہ نظام بدلنے کی اہلیت رکھتا ہے؟ نظام بدلنے کے لیے پارلمنٹ میں آنا پڑے گا۔ موجود صورتحال میں یہ ایک بڑی سیاسی مشق ضرور ہے۔ اس اجتماع کے اثرات بلدیاتی انتخابات پر بھی ہوں گے۔ اس اجتماع کے ذریعے جماعت اسلامی ریاست کو ٹارگٹ نہیں کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی نے کبھی بھی ریاست سے ٹکراؤ والی پالیسی اختیار نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا ’بنو قابل پروگرام‘ قابل ستائش ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے وہ لاکھوں نوجوانوں کو آئی ٹی سے ہم آہنگ کر کے لوگوں کو وسائل مہیا کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی ایک مہذب سیاسی جماعت ہے، اس لیے یہ اجتماع کامیاب ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بدل دو نظام جماعت اسلامی اجتماع 2025 حافظ نعیم الرحمان