امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں عدالتی نظام انصاف پر مبنی نہیں، ہم 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔

لاہور میں جماعت اسلامی کے ‘بدل دو نظام’ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پنجاب میں نمائشی اقدامات کے علاوہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کون سے عملی اقدامات کیے گئے ہیں۔ کیا خواتین کو ٹھیکیداری نظام سے نجات ملی؟ کیا انہیں ملازمت کے حقوق فراہم کیے گئے؟

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہائبرڈ نظام کو تقویت ملی،حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچے بھٹوں پر کام کرتے ہیں، پنجاب میں جہاں بھی چلے جائیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ خواتین کو ملازمت کے حقوق حاصل نہیں، نہ انہیں محفوظ زندگی میسر ہے، اور نہ ہی ایسی ٹرانسپورٹ دستیاب ہے جس میں وہ باعزت طریقے سے سفر کر سکیں۔

اسلام میں خواتین کا مقام اور تعلیم کا حق

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمارا دین معاشرے کے ہر فرد بشمول خواتین کو تعلیم کا حق دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی نبوت سے پہلے عرب معاشرے میں خواتین کی منڈیاں لگتی تھیں اور خرید و فروخت ہوتی تھی، اور ایسے درندہ صفت لوگ بھی موجود تھے جو بچیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔

لاہور: گریٹر اقبال پارک میں جماعت اسلامی کا تین روزہ "بدل دو نظام " اجتماع عام شروع، ہزاروں افراد شریک

موجودہ نظام عوام کو ریلیف نہیں دے سکتا، ظلم کا یہ نظام اب مزید نہیں چل سکے گا، سازشوں یا فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں نہیں آئیں گے: حافظ نعیم pic.

twitter.com/HQPzJ1jDnh

— QOMINEWS (@QOMINEWS) November 21, 2025

انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو تعلیم کا حق دیا، جو لوگ خواتین سے یہ حق چھینتے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ہم سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہیں۔ اگر کسی کو تعلیمی نظام سے اختلاف ہے تو وہ بات کرسکتا ہے، مگر خواتین کو تعلیم سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک لاکھ 20 ہزار تک ماہانہ آمدن ٹیکس سے مستثنیٰ ہونی چاہیے، حافظ نعیم الرحمان

امیرِ جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں انصاف پر مبنی نظام موجود نہیں۔ ہم 27 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ ہائیکورٹس میں لاکھوں کیسز زیر التوا ہیں، عوام کو دہائیوں تک انصاف نہیں ملتا۔ سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زیادہ کیسز زیر التوا ہیں۔

تعلیم کی صورتِ حال اور یکساں نظام کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ ملک میں یکساں نظامِ تعلیم ہونا چاہیے۔ ملک کے ہر بچے کو پڑھانا ہوگا اور سب کو برابری کے حقوق دینا ہوں گے۔ ملک میں پونے 3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ صرف 12 فیصد بچے یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں۔

خواتین کی وراثت اور جماعت اسلامی کے پروگرامز

انہوں نے کہا کہ خواتین کو وراثت میں حصہ ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی ‘بنو قابل’ پروگرام کے تحت خواتین کے لیے دسمبر میں فری آئی ٹی اسکالرشپ پروگرام شروع کر رہی ہے، جس میں خواتین گھر بیٹھے کورسز کر سکیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بنو قابل’ پروگرام میں 12 لاکھ رجسٹریشن ہوچکی ہیں، جن میں 4 سے 5 لاکھ نوجوان بچیاں شامل ہیں۔ بہت سی بچیوں نے ٹیسٹ دیے، پاس ہوئیں اور اپنے کام بھی شروع کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوتوا کے ماننے والے کبھی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کریں گے، حافظ نعیم الرحمان

غزہ میں اسرائیلی مظالم کے ذکر پر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غزہ میں تقریباً 80 ہزار افراد شہید ہوئے ہیں۔ اب تو ملبے کے ڈھیر سے بھی لاشیں برآمد ہو رہی ہیں، اور ان 80 ہزار میں سے 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغرب ایک طرف دعویٰ کرتا ہے کہ وہ خواتین کو برابر کے حقوق دیتا ہے، مگر دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کہا کہ نیتن یاہو نے ایسے ہتھیار مانگے جن کے بارے میں وہ جانتا بھی نہیں تھا، اور اس نے وہ ہتھیار مہیا کیے جنہیں نیتن یاہو نے بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے دیے گئے ہتھیار غزہ کے بچوں اور خواتین پر استعمال ہوئے، انہیں تباہ کیا گیا، اور کوئی پوچھنے والا نہیں کہ وہ کیسا امن کا دعوے دار ہے جو خواتین اور بچیوں کا قتل عام کرواتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشامد کی اور اسے نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کی بات کی۔ یہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ وزیراعظم کو ایسی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے کہا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی خواتین کو کو تعلیم کرتے ہیں ملک میں کے حقوق کے لیے

پڑھیں:

منصفانہ نظام کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا عوام کو آگے آنا ہوگا، حافظ نعیم

لاہور:

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ منصفانہ نظام قائم کیے  بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، اس کے لیے عوام کو آگے آنا ہوگا، عوام کھڑے ہو جائیں تو کوئی طاقت انکے آگے نہیں ٹھہر سکتی، جماعت اسلامی ذاتی مفادات یا کسی خاندان و ادارے کے اشاروں پر چلنے والی قوت نہیں ،کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں کی آواز بنے گی۔

 گریٹر اقبال پارک میں اجتماع عام کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایسے مرحلے پر واضح سمت اور آئینی بالادستی کی ضرورت ہے، جہاں ہر شہری خود کو ایک منصفانہ نظام کا حصّہ محسوس کرے۔آج کا یہ  اجتماع اپنی وسعت اور نظم و ضبط کے اعتبار سے پورے ملک سے آئے لوگوں کے اتحاد کی علامت بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا  ملک کے موجودہ سیاسی و آئینی بحران، ستائیسویں آئینی ترمیم کی بحث اور عوامی بے چینی نے بنیادی حقوق اور نظام حکمرانی کو نئے چیلنجوں سے دوچار کر دیا ہے۔انھوں نے جماعت اسلامی کی فکری اور تاریخی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید ابوالاعلیٰ مودودی نے جس تحریک کی بنیاد رکھی تھی وہ آج ایک تناور درخت کی صورت میں اقامتِ دین کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہی ہے۔

جماعت اسلامی فرقہ واریت اور مسلکی تقسیم سے بالاتر رہ کر ہر اُس کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جو دین کے لیے کی جائے۔اس وقت عالمی  سرمایہ دارانہ نظام دنیا کے 20 فیصد لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور امریکی پالیسیوں نے عالمی سطح پر عدم استحکام میں اضافہ کیا  ہے۔امریکہ نے مختلف خطوں میں جنگوں اور اسرائیل کی حمایت کے ذریعے انسانی جانوں کا نقصان کیا،عالمی قراردادوں پر ویٹو کا استعمال مظلوموں کے حق میں رکاوٹ بنتا رہا ۔

 انہوں نے کہا کوئی بھی  نظام ظلم پر قائم نہیں رہ سکتا اور پاکستان سمیت مسلم دنیا کو ایک منصفانہ عالمی نظام کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔پاکستان کوکشمیر اور فلسطین پر اصولی مؤقف ترک نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ مشکل وقت میں ریاست کا ساتھ دیا ہے، چاہے اسے اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہی کیوں نہ رہے ہوں۔ہمیں کشمیر کے معاملے پر کسی صورت سودے بازی قبول نہیں، فلسطین  کو بھی  تقسیمِ ہند کی سیاست میں بھی بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے۔

پاکستان کا نظام طویل عرصے سے  جاگیردار، سرمایہ دار اور بیوروکریسی کی مشترکہ گرفت  میں رہا ہے۔اس میں عام شہری کو تعلیم، روزگار، انصاف اور وراثت جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔طبقاتی تقسیم نے بچوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کو بری طرح متاثر کیا ہے ،قومی ترقی کا راستہ روکے رکھا ہے۔انہوں نے  بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ میں جاری مسائل کو ریاستی غفلت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا  اس وقت  پنجاب کی زراعت بھی  مسلسل بحران اور مختلف مافیازکے ظلم کا شکار ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سازشوں کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتی اور نہ ہی کسی غیر شفاف انتخابی عمل کا حصہ بنے گی۔انہوں نے کہا ہ پاکستان کسی فرد واحد کا نام نہیں بلکہ اُن لاکھوں لوگوں کا ہے جنہوں نے آزادی کے لیے قربانیاں دیں۔ قوم کو مایوسی سے نکالنے کے لیے ایک جامع سیاسی و سماجی لائحہ عمل کی ضرورت ہے جس کا اعلان اجتماع کے تیسرے دن کیا جائے گا، جس کے بعد یہ مہم ملک بھر میں جاری رکھی جائے گی۔

اجتماع عام سے جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری امیر العظیم سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ملک بھرسے ہزاروں کارکنان اجتماع عام میں شریک ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اجتماع عام اتوار کی دوپہر کو ختم ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کا موجودہ نظام انصاف پر مبنی نہیں،خواتین کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے؛حافظ نعیم کا اجتماع عام میں خطاب
  • کسی کو کوئی استثنا نہیں، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا، حافظ نعیم کا اجتماع عام سے خطاب
  • اہل کراچی کیلیے ای چالان برقرار؛ صوبائی وزیر نے جرمانوں میں کمی کا امکان مسترد کردیا
  • 27ویں ترمیم نہیں مانتے، ہر شخص کو حساب دینا ہو گا: حافظ نعیم
  • منصفانہ نظام کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا عوام کو آگے آنا ہوگا، حافظ نعیم
  • ملک میں مافیاز کاراج،ظلم کا نظام مزید نہیں چل سکتا؛ حافظ نعیم الرحمان کا اجتماع عام کے افتتاحی سیشن سے خطاب
  • اسرائیل سے دوستی، فلسطینیوں سے بے وفائی قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • پاکستان کو کسی صورت بھی فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیئے، حافظ نعیم الرحمان
  • پاکستان کو کسی صورت فوج غزہ نہیں بھیجنی چاہیے، حافظ نعیم الرحمان