خشک آلوبخارہ دن میں کس وقت کھانا زیادہ مفید ہو سکتا ہے؟ حیران کن فوائد جانیے
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خشک آلوبخارے کو دنیا بھر میں ایسا پھل سمجھا جاتا ہے جو بیک وقت ذائقے، غذائیت اور صحت بخش اجزا کا بہترین امتزاج ہے۔
خشک آلو بخارے کو صدیوں سے نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے اور قبض سے نجات کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، مگر جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ یہ اس کا واحد فائدہ نہیں۔ اس پھل میں موجود فائبر، کاربوہائیڈریٹس اور معدنیات اسے نہ صرف وزن کم کرنے میں مددگار بناتے ہیں بلکہ توانائی بڑھانے، ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور بھوک پر قابو رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین اسے روزمرہ خوراک کا حصہ بنانے کی تاکید کرتے ہیں۔
اگرچہ سائنسدانوں کے مطابق خشک آلوبخارے کھانے کے لیے کوئی خاص وقت لازمی نہیں، تاہم اسے بہتر انداز میں استعمال کرنے سے فوائد میں اضافہ ممکن ہے۔ غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ اس میں قدرتی شکر اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے یہ دن کے کسی بھی حصے میں جسم کو فوری توانائی فراہم کر سکتا ہے۔
متعدد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بے وقت بھوک محسوس ہو تو اس پھل کا استعمال نہ صرف پیٹ بھرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ایسی غذا سے بچاتا ہے جو وزن میں اضافہ کرتی ہے۔ اس پھل کے چند دانے کھانے سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے، جس سے غیر ضروری کھانے کی عادت کم ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ خشک آلوبخارے کو کھانے سے قبل استعمال کرنا فائدے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ اس دوران معدہ غذائی اجزا کو بہتر انداز میں جذب کرتا ہے اور جسم میں توانائی کا مستقل اخراج برقرار رہتا ہے۔
اس کا فائدہ یہ ہے کہ بلڈ شوگر میں اچانک اضافہ نہیں ہوتا اور جسم کو توانائی بتدریج اور متوازن انداز میں ملتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے وزن کم کرنے والے افراد کے لیے خاص طور پر مفید سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف بھوک کم کرتا ہے بلکہ جسم میں غیر ضروری کیلوریز کے جمع ہونے کو بھی روکتا ہے۔
قبض یا آنتوں کی کمزوری کے شکار افراد کے لیے بھی خشک آلوبخارے کا استعمال بہترین سمجھا جاتا ہے۔ فائبر سے بھرپور یہ پھل آنتوں کی حرکت کو بہتر بناتا ہے اور خوراک کے درست اخراج میں مدد دیتا ہے۔
روزانہ خشک آلو بخارے کا استعمال کرنے سے آنتوں کے افعال متوازن رہتے ہیں اور طویل عرصے تک قبض سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں موجود غذائی اجزا معدے کے اندر جاکر ایسی کیفیت پیدا کرتے ہیں جو منظم ہاضمے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
کچھ رپورٹس میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر اس پھل کو دوپہر کے وقت کھایا جائے تو جسمانی توانائی کی سطح زیادہ دیر تک برقرار رہتی ہے۔ اس میں موجود سادہ اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس جسم میں توانائی کا ایسا توازن برقرار رکھتے ہیں جو تھکاوٹ کم کرتا ہے اور ذہنی تازگی میں اضافہ کرتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ خاص طور پر ان افراد کے لیے فائدہ مند ہے جو دن بھر جسمانی یا ذہنی محنت میں مصروف رہتے ہیں۔
مختصراً خشک آلوبخارے کو دن میں کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے، مگر اس کا باقاعدگی سے استعمال ہی صحت کے لیے حقیقی فائدہ فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ پھل تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اور ماہرین کی رائے ہے کہ اسے روزانہ کی خوراک کا حصہ بنانا ایک سادہ مگر مؤثر صحت بخش عادت ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خشک آلوبخارے کرتا ہے اس پھل ہے اور کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم طویل المدتی فوائد رکھتی ہے، وقت آگیا ہے کہ ملک 28ویں ترمیم کی جانب بھی پیش قدمی کرے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک کے قانونی اور آئینی ڈھانچے کے لیے طویل المدتی فوائد ثابت ہوگی، اور اب وقت آگیا ہے کہ ملک 28ویں ترمیم کی جانب بھی پیش قدمی کرے۔
یہ بھی پڑھیں:جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا تب کسی جج کا ضمیر کیوں نہ جاگا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا 27ویں ترمیم کے بعد پاکستان زیادہ مضبوط اور محفوظ ریاست بن گیا ہے؟ اس پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کسی بھی اقدام کے فوری اثرات نہیں آتے، بلکہ وقت کے ساتھ اس کے نتائج سامنے آتے ہیں۔
28ویں ترمیم کی ضرورت کیوں؟وزیر دفاع نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے اصل ڈرافٹ میں شامل کچھ نکات بعد میں نکال دیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ترمیم میں یہ تجویز بھی تھی کہ وفاق کی جانب سے دیے جانے والے دفاعی بجٹ میں صوبے بھی اپنا حصہ شامل کریں، کیونکہ دفاع پورے ملک کا ہوتا ہے، صرف اسلام آباد کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قرض لے کر صوبوں کو بھی دیتی ہے، اس لیے قرضوں کی واپسی میں بھی صوبوں کا حصہ شامل ہونا چاہیے۔
مضبوط بلدیاتی نظام کی ضرورتخواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک مضبوط لوکل گورنمنٹ سسٹم ہونا ضروری ہے۔ 27ویں ترمیم کے اصل مسودے میں اس حوالے سے بھی اہم نکات شامل تھے، مگر 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی اختیارات صوبوں تک تو پہنچے لیکن وہ نچلی سطح تک منتقل نہیں ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی بی فیض حمید کے لیے کام کررہی تھی تو اس میں شاہزیب خانزادہ کا کیا قصور؟ خواجہ آصف برس پڑے
انہوں نے کہا کہ اختیارات اسلام آباد، کراچی، لاہور، کوئٹہ یا پشاور تک محدود ہو کر رہ گئے اور ڈسٹرکٹ، تحصیل یا محلہ سطح تک نہیں پہنچ پائے، حالانکہ اختیارات کو نچلی سطح تک جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈکٹیٹرز کے ادوار میں بلدیاتی نظام مضبوط رہا، لیکن سیاسی ادوار میں یہ نظام کمزور ہو گیا۔
این ایف سی اور وسائل کی تقسیماین ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے اپنا این ایف سی حصہ فیڈریشن کو دینے پر رضامند نہیں، حالانکہ وفاق محدود وسائل کے باوجود صوبوں کو ان کا حصہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے حال ہی میں کراچی کے انفراسٹرکچر کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز فراہم کیے۔
ججز کے تبادلے پر مؤقفججز کے تبادلے سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ جب ایک وفاقی سیکریٹری بلوچستان سے سندھ یا پنجاب منتقل ہو سکتا ہے تو ججز کے تبادلے میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں