حکمنامے میں کہا گیا ہے درخواست گزار کے مطابق سرکاری وسائل کا استعمال آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال قومی خزانےکا ضیاع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم دیدیا۔ ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری کے استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ میں ہوئی۔ درخواست گزارکے مطابق صوبائی حکومت جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال کرتی ہے، فریقین سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین اور مشینری کا استعمال کرتے ہیں، احتجاج میں استعمال ہونے والی صوبائی حکومت کی مشینری اب بھی وفاق کے قبضے میں ہے۔

عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم دیدیا۔ عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال نہ کیا جائے۔ پشاور ہائیکورٹ کے حکمنامے میں کہا گیا ہے درخواست گزار کے مطابق سرکاری وسائل کا استعمال آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال قومی خزانےکا ضیاع ہے۔ عدالت کا کہنا تھا ریاست سرکاری اور سیاسی تقریبات میں تفریق کرے، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال پشاور ہائیکورٹ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج،وزیراعظم سمیت دیگرفریق

لاہور(نیوزدیسک) 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، درخواست میں وزیراعظم کو بذریعہ سیکرٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کے خلاف ہے ،صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے بنیادی آئین کے ہی خلاف ہے، ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے جب کہ ترمیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کی شقوں کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم دیا جائے۔

واضح رہے کہ سینیٹ میں جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان اور تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے ووٹ کی بدولت حکومت دو تہائی اکثریت سے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا جب کہ جے یو آئی (ف) نے احمد خان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے جس کی جلد منظوری کا امکان ہے۔ ترمیم کے بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، جو حکومتی اتحاد کے پاس موجود ہے جب کہ حزب اختلاف کے پاس محدود تعداد میں ارکان ہیں۔

حکومتی اتحاد میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ضیا)، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پیپلز پارٹی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پشاورہائیکورٹ:سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل استعمال نہ کرنے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی حکومت کو سیاسی جلسوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم
  • روس سے آیا طالب علم اسلام آباد سے پشاور جاتے ہوئے لاپتا، حکومت سے جواب طلب
  • پشاور: سیاسی جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال نہ کرنے کا حکم
  • پشاور، سیاسی جلسوں ، ملین مارچ میں سرکاری وسائل استعمال نہ کرنے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ نے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روک دیا
  • پشاور ہائیکورٹ کا سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کے استعمال پر پابندی کا حکم
  • شہری علاقوں میں درخت کٹنے سے روکنے کے لیے لاہوری ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کر دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج،وزیراعظم سمیت دیگرفریق