راشد لطیف نے متنازع بیانات پر غیرمشروط معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے اپنے سوشل میڈیا پر اور انٹرویوز میں دیے گئے متنازع بیانات پر غیرمشروط معافی مانگ لی ہے۔
راشد لطیف نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو بیان انہوں نے محمد رضوان کی فلسطین کی حمایت کو کپتانی سے ہٹانے سے جوڑا تھا، وہ بلاجواز اور غیر مناسب تھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ بیان کسی ٹھوس ثبوت پر مبنی نہیں تھا اور یہ غلط تھا۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ ملک کی عزت اور ساکھ سب سے مقدم ہے، اور ایسے غیر ذمہ دارانہ تبصرے کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ وہ اپنے بیانات میں ذمہ دارانہ اور شواہد پر مبنی رویہ اپنائیں گے۔
راشد لطیف نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ان کا کسی کو نقصان پہنچانے کا کبھی ارادہ نہیں تھا، اور وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)، عوام اور متعلقہ شخصیات سے غیر مشروط معذرت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: راشد لطیف نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی
بی بی سی کے بورڈ میں شامل آزاد ڈائریکٹر شومیت بنرجی نے جمعہ کے روز استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کی مبینہ غلط ایڈیٹنگ کے معاملے پر بی بی سی کو 5 ارب ڈالر کے ممکنہ مقدمے کی دھمکی کا سامنا ہے۔
بی بی سی کے مطابق، بنرجی، جو بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے بورڈ کے رکن بھی ہیں اور مشاورتی ادارے بوز اینڈ کمپنی کے سابق سی ای او رہ چکے ہیں، نے اپنی 4 سالہ مدت ختم ہونے سے چند ہفتے پہلے استعفیٰ جمع کرایا۔
یہ بھی پڑھیے: بی بی سی کی ٹرمپ مخالف رپورٹ پر تنازع، ادارے کی قیادت بحران کا شکار
بی بی سی نیوز نے رپورٹ کیا کہ بنرجی نے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ ادارے کی اعلیٰ سطح کی گورننس سے متعلق مسائل پر شدید ناخوش تھے۔ انہوں نے مزید شکوہ کیا کہ انہیں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور بی بی سی نیوز کی چیف ایگزیکٹو ڈیبرہ ٹرنَس کے استعفوں سے متعلق اہم فیصلوں میں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ٹم ڈیوی اور ڈیبرہ ٹرنَس نے 9 نومبر کو استعفیٰ دیا تھا، جب بی بی سی پر خصوصاً 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کی تقریر کی ایڈیٹنگ کے حوالے سے جانبداری کے الزامات لگے تھے، یہ وہی تقریر تھی جس کے بعد ان کے حامی امریکی کیپیٹل ہِل میں گھس گئے تھے۔
بی بی سی نے 13 نومبر کو اپنے پروگرام پینوراما میں ترامیم شدہ فوٹیج پر معذرت تو کر لی، تاہم ادارے نے واضح کیا کہ ٹرمپ کے پاس بی بی سی پر ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کرنے کی کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی صدر ٹرمپ کا بی بی سی کے خلاف 5 ارب ڈالر تک ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
برطانیہ میں بی بی سی کی زیادہ تر فنڈنگ 174.50 پاؤنڈ سالانہ لازمی فیس سے آتی ہے، جو ہر وہ گھرانہ ادا کرتا ہے جو براہِ راست ٹی وی نشریات دیکھتا ہے یا بی بی سی کی آن لائن ویڈیو سروس استعمال کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعفی بی بی سی ڈآکومنٹری صدر ٹرمپ