پاک افغان تجارت بند ہونے سے پاکستان کو فائدہ، افغانستان کو بھاری نقصان ہونے لگا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی بندش کا معاملہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا ہے جب کہ افغانستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے وہ تمام راستے بند کردیے ہیں جو اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشت گردی کے بنیادی ذرائع تھے، تجارتی بندش کا یہ فیصلہ قومی سلامتی، معاشی بقا اور ریاستی رٹ کے لیے نہایت اہم اور دوررس ثابت ہوگا۔
افغانستان تجارتی بندش سے معاشی، سماجی اور ریاستی طور پر سب سے زیادہ نقصان میں ہے، افغانستان کی 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے، افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3 سے 4 دن میں پہنچتا ہے جبکہ ایران کے راستے سے 6 سے 8 دن میں پہنچے گا اور وسطی ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا، حقائق کے مطابق پاکستان کو ہرسال 3.
ذرائع کے مطابق بارڈر پر 5 ہزار سے زائد ٹرک پھنسے جس کے سبب افغان فصلیں و پھل، جو پاکستان میں منڈی کے انتظار میں تھے وہ ضائع ہو گئے ، ایران کے راستے تجارتی لاگت 50 سے 60 فیصد بڑھ گئی اور ہر کنٹینر پر 2,500 ڈالر اضافی کرایہ لگا، افغانستان میں ادویات کی ترسیل بھی متاثر ہوئی کیونکہ افغانستان کی 50 فیصد سے زائد ادویات پاکستان کے راستے آتی تھیں، متبادل راستے سست، مہنگے اور غیر محفوظ ہیں اور افغانستان کی کمزور معیشت یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتی۔
جب اسمگلنگ رک گئی تو 200,000 سے زائد خاندان جو اسمگلنگ، بیک فلو اور انڈر انوائسنگ سے وابستہ تھے بے روزگار ہوگئے۔
افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں ڈالتی، افغانستان سے اسمگل ہو کر آنے والا سامان بنیادی اشیائے ضرورت نہیں بلکہ لگژری سامان تھا، پاکستان کے پاس CPEC، چین کے ساتھ براہِ راست زمینی راستے موجود ہیں۔ تجارتی بندش سے اسمگلنگ نیٹ ورک ٹوٹیں گے، اسلحہ و منشیات کی ترسیل رکے گی۔
ذرائع کے مطابق ٹریڈ کی بندش سے مشرقی صوبوں (پکتیا وغیرہ) پر مرکوز تجارت دیگر صوبوں اور راستوں، جیسے ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کی طرف بڑھے گی، اس سے افغانستان میں اقتصادی تنوع (Diversification) اور شمولیت (Inclusivity) بڑھے گی۔طویل المدتی یعنی 5 سے 10 سال کے دوران پاکستان کو بھی اس کے فوائد حاصل ہوں گے۔
اب افغان طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردوں کو تحفظ دیں گے یا پاکستان کے ساتھ مل کر ترقی کے سفر میں شامل ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان کی تجارتی بندش پاکستان کے کے مطابق کے راستے
پڑھیں:
بھارت و افغانستان کا دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کا فیصلہ، کمرشل اتاشی مقرر کرنے کا اعلان
دونوں فریقوں نے دوا سازی، کولڈ اسٹوریج چینز، فروٹ پروسیسنگ یونٹس، صنعتی پارکس، ایس ایم ای سینٹرز اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں مشترکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور افغانستان نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں وقف تجارتی اتاشیوں کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس وقت ایک بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی دو طرفہ تجارت کو بحال کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ یہاں افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت حاجی نورالدین عزیزی اور وزیر مملکت برائے تجارت و صنعت جتن پرساد کے درمیان دو طرفہ ملاقات کے دوران کیا گیا ہے۔ ایم آنند پرکاش، جوائنٹ سیکریٹری (پی اے آئی ڈویژن) نے جمعہ کو کہا کہ وزیر خارجہ اور وزیر مملکت برائے تجارت کے ساتھ کل کی ملاقات میں، دونوں فریقوں نے دو طرفہ تجارتی تعاون کی نگرانی اور تعاون کے لئے ایک دوسرے کے سفارت خانے میں تجارتی اتاشی تعینات کرنے پر اتفاق کیا۔ افغان وزیر جلد ہی یہاں کے سفارت خانے میں تجارتی اتاشی بھیجیں گے۔
پرکاش نے یہ بھی بتایا کہ کابل-دہلی سیکٹر اور کابل امرتسر روٹس پر فضائی مال بردار راہداری کو شروع کر دیا گیا ہے۔ ان شعبوں پر کارگو پروازیں بہت جلد شروع ہوجائیں گی۔ اس سے ہماری دو طرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ اور مزید استحکام آئے گا، یہ اعلان اس لئے اہمیت کا حامل ہے جب افغان نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے تاجروں کو بار بار سرحد کی بندش اور تجارتی راستوں کے "سیاسی غلط استعمال" پر تین ماہ کے اندر اندر پاکستان کے ساتھ کاروبار ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارت اور افغانستان نے تجارت، تجارت اور سرمایہ کاری پر مشترکہ ورکنگ گروپس کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد چابہار بندرگاہ کے راستے کو مکمل طور پر فعال کرکے، کسٹم اور بینکنگ کے طریقہ کار کو آسان بنا کر دو طرفہ تجارت کو 2021ء سے پہلے کی سطح سے 1.8 بلین امریکی ڈالر سے آگے بڑھانا ہے۔ بات چیت کے دوران عزیزی نے کاروباری ویزوں کے تیز تر اجراء، چابہار بندرگاہ سے باقاعدہ شپنگ لائنوں کے آغاز، صوبہ نمروز میں خشک بندرگاہوں کی ترقی اور نہوا شیوا بندرگاہ پر افغان سامان کی درآمدی برآمدات کے آسان عمل پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے دوا سازی، کولڈ اسٹوریج چینز، فروٹ پروسیسنگ یونٹس، صنعتی پارکس، ایس ایم ای سینٹرز اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں مشترکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا۔