جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-17
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم ICCBS کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ ایکٹ ICS-2025 پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے تعلیمی اور سائنسی مستقبل کے لیے خطرناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی سے ICCBSجیسے عالمی معیار کے علمی و تحقیقی مرکز کو علیحدہ کرنے کی کوشش علم و کراچی دشمنی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے۔ ICCBS کئی دہائیوں سے وفاقی فنڈنگ، عالمی تعاون اور پاکستانی سائنسدانوں کی محنت سے قائم ہونے والا ملک کا اہم تحقیقی ادارہ ہے، جسے جامعہ کراچی کے ڈھانچے سے الگ کرنا نہ صرف قانونی، انتظامی، تعلیمی اور مالی بحران پیدا کرے گا، مجوزہ علیحدگی جامعہ کراچی ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے اور سینیٹ ، سنڈیکیٹ اور اکیڈمک کونسل جیسے قانونی فورمز کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔جامعہ کراچی سندھ کی مادرِ علمی ہے، اس کے اداروں کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انہوں نے عزم کیا کہ ICCBS اور جامعہ کراچی کے تحفظ کے لیے ہر آئینی اور عوامی فورم پر آواز اُٹھائی جائے گی۔محمد فاروق نے اربوں روپے کے عوامی انفرااسٹرکچر کی غیر مجاز منتقلی اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی ممکنہ خلاف ورزی پر بھی شدید تحفظات ظاہر کیے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے ایم فل اورپی ایچ ڈی پروگرامز مہنگے ہو جائیں گے، متوسط طبقے اور غریب گھرانوں کے طلبہ کے لیے سائنسی تعلیم تک رسائی محدود ہوجائے گی اور ICCBS ایک مہنگا ادارہ بن کر برین ڈرین میں اضافے کا باعث بنے گا جبکہ عالمی تحقیقی رینکنگ، پیٹنٹس، اشتراکاتی منصوبے اور اربوں روپے کی سائنسی عمارتوں اور لیبارٹریز جیسے اثاثوں کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔رکن سندھ اسمبلیمحمد فاروق نے کہا کہ ICCBS کو ہر سال تقریباً 1 ارب روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ملتے ہیں جبکہ عالمی ڈونرز اسے سرکاری تحقیقی ادارے کے حوالے سے ہی فنڈ کرتے ہیں، علیحدگی کی صورت میں تمام ڈونر معاہدے غیر مؤثر ہو جائیں گے جس سے مستقبل کی فنڈنگ رک سکتی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ICS-2025 ایکٹ کو فوری طور پر روکا جائے، جامعہ کراچی کے قانونی فورمز کے ذریعے شفاف اصلاحات کی جائیں، اور عوامی اثاثوں کو نجی مفاد میں منتقل کرنے کی ہر کوشش کو ختم کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی کے
پڑھیں:
حریت کانفرنس کا نظربند رہنماﺅں، کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں مسلسل نظربند رکھ کر انہیں بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری حریت رہنماوں اور کارکنوں کی حالت زار پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں مسلسل نظربند رکھ کر انہیں بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کے چیئرمین چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، ایڈووکیٹ شاہد اسلام، فاروق احمد ڈار، مشتاق الاسلام، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز بدستور مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ نظر بند رہنماﺅں کو طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے ان رہنماﺅں کو جھوٹے الزامات میں ”یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ “جیسے کالے قوانین کے تحت قید رکھا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اس بات کی دلیل ہیں کہ بھارت کس بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ منتازعہ خطہ ہے اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا حق دے رکھا ہے، کشمیری اپنے اس حق کے حصول کیلئے ایک پرامن جدوجہد کر رہے ہیں اور بھارتی جبر انہیں اس جدوجہد سے ہرگز باز نہیں رکھ سکتا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں بنیادی رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ہے جبکہ پاکستان اس دیرینہ تنازعے کے پرامن حل کی بھرپور وکالت کر رہا ہے اور وہ حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے جس پر کشمیری اس کے مشکور ہیں۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔