ایم کیوایم (پاکستان )نے ای چالان کے نام پر بھاری جرمانے وصول کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایم کیو ایم کی طرف  سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ  کراچی کی عوام ای چالان کے نام پر وصول کی جانے والی بڑی رقم سے بہت پریشان ہے جبکہ غریب عوام کی اکثر اس نئے سسٹم کو وبال جان اور ایک طرح سے طرح سے بھتہ تصور کرتی ہے۔عوام کو درپیش شدید مشکلات کے پیش نظر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وکلا اور ارکان اسمبلی ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست جمع کرا نے جارہے ہیں ۔اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی، انجینئرعادل عسکری اور طحہ احمد پٹیشن جمع کرائیں گے، ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ عوام کو سہولتیں میسر نہیں، انفرااسٹرکچر نہیں، بھاری جرمانے بھی قبول نہیں۔ایم کیوایم نے صرف کراچی میں عوام کیلئے ای چالان کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ای چالان کا سسٹم صرف کراچی نہیں پورے سندھ میں نافذالعمل ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چالان کے کرنے کا ایم کی

پڑھیں:

امریکی عدالت نے ٹرمپ کی فوج تعیناتی کا فیصلہ روک کر بڑا حکم جاری کردیا

واشنگٹن: امریکا میں فیڈرل جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں فوج تعینات کرنے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے نیشنل گارڈ فورسز کو شہر میں ممکنہ بے امنی کے پیش نظر تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا، تاہم مقامی حکام نے اس فیصلے کو قانونی اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جیا کوب نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ صدر ٹرمپ کا اقدام واشنگٹن ڈی سی کے میئر اور مقامی انتظامیہ کی قانونی اتھارٹی کو نظرانداز کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ وفاقی حکومت کو مخصوص حالات میں ریاستی یا ضلعی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل ہوتا ہے، لیکن مقامی معاملات میں فوج تعینات کرنا ایسا قدم ہے جس کے لیے غیر معمولی جواز درکار ہوتا ہے، جو اس کیس میں پیش نہیں کیا گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جج نے یہ حکم فوری طور پر نافذ نہیں کیا بلکہ اس پر 21 دن کی تاخیر لگا دی ہے۔ اس تاخیر کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اپیل کا حق استعمال کرنے کی مہلت مل سکے، جس کے بعد حتمی فیصلہ اعلیٰ عدالت میں بھی زیرِ غور آسکتا ہے۔

یہ مقدمہ واشنگٹن ڈی سی کے اٹارنی جنرل برایان شوالب کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ نیشنل گارڈ یا فوجی اہلکاروں کی تعیناتی شہر کی خودمختاری پر براہ راست اثر انداز ہو سکتی ہے۔

شوالب نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ مقامی معاملات، خصوصاً سیکورٹی اور پولیسنگ سے متعلق فیصلے، مقامی اداروں کی ذمہ داری ہیں اور ان میں وفاقی حکومت کی یکطرفہ مداخلت آئینی توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔

جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ صدر کو وفاقی املاک یا سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے فورس تعینات کرنے کا حق حاصل ہے، مگر اس اختیار کا مطلب یہ نہیں کہ وہ شہر کے اندرونی جرائم، احتجاج یا مقامی حکمرانی کے معاملات میں براہ راست فوج داخل کر سکتے ہیں۔ مقامی اور وفاقی حکومت کے درمیان اختیارات کی تقسیم ایک حساس آئینی معاملہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان سندھ کے دیگر شہروں میں  کیوں نافذ نہیں کیا گیا؟
  • کراچی کی سڑکیں، ناقص کام کی گواہی
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کراچی میں اہم اجلاس، دسمبر کے پہلے ہفتے میں تین روزہ عوامی رابطہ مہم کا اعلان
  • وزیر داخلہ سندھ عوام کو بتائیں کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کے پیچھے کونسا ملک ہے، شیعہ علماء و ذاکرین
  • ججز ٹرانسفر کیس: آئینی عدالت میں فکس کرنے کا اقدام چیلنج
  • ای چالان کراچی والوں کیلئے ، جرمانے کم نہیں ہوں گے، ناصر شاہ کا اعلان
  • ای چالان صرف کراچی والوں کیلئے ہے، جرمانے کم نہیں کیے جائینگے، وزیر بلدیات سندھ
  • ای چالان صرف کراچی والوں کیلئے ہے، جرمانے کم نہیں کیے جائیں گے، ناصر حسین شاہ
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کی فوج تعیناتی کا فیصلہ روک کر بڑا حکم جاری کردیا