خیبرپختونخوا میں شادی ہالز پر نئے ٹیکسز کا نفاذ
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک :خیبرپختونخوا میں شادی ہالز پر نئے ٹیکسز کا نفاذ کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ عمل درآمد کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
کے پی ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کے مطابق صوبے کے شادی ہالز کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن پر ایونٹس کے مطابق فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
کیپرا کا کہنا ہے کہ کیٹیگری اے کے شادی ہالز، جن کی گنجائش 500 سے زیادہ افراد پر مشتمل ہوتی ہے، ان کے فکس ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
اب کیٹیگری اے میں شادی ہال بکنگ پر کلائنٹس سے فی ایونٹ 50 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا، جب کہ اس سے قبل انہی ہالز میں ایک ایونٹ پر 25 ہزار روپے ٹیکس لیا جا رہا تھا۔
اسی طرح کیٹیگری بی کے شادی ہالز، جن میں 300 سے 500 افراد کی گنجائش ہوتی ہے، ان کے ٹیکس میں 5 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ کیٹیگری بی میں ایک ایونٹ پر 20 ہزار روپے فکس ٹیکس نافذ ہوگا۔ کیٹیگری سی کے شادی ہالز کے لیے فکس ٹیکس کی رقم برقرار رکھی گئی ہے اور ان ہالز میں ایک ایونٹ پر 10 ہزار روپے کا ٹیکس ہی وصول کیا جائے گا۔
ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے
ترجمان کیپرا کے مطابق اضافی ٹیکسز صوبائی بجٹ میں کیے گئے فیصلوں کے تحت یکم جولائی سے قانون کے مطابق نافذ کیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ جو شہری فکس ٹیکس ادا نہیں کریں گے، ان سے 15 فیصد سروس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق شادی ہالز پر ٹیکسز بڑھانے کا فیصلہ حالیہ صوبائی بجٹ میں مالیاتی ضروریات اور ریونیو میں اضافے کے تناظر میں کیا گیا تھا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ویلفیئر بورڈ نے نصف صدی میں اربوں روپے میں صرف 10 ہزار فلیٹس بنائے: سعید غنی
کراچی (نیوزڈیسک) وزیرِ محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 50 سال میں ویلفیئر بورڈ کے تحت اربوں روپے خرچ کر کے صرف 10 ہزار فلیٹس بنا سکے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب میں سعید غنی نے کہا کہ زمین کی خریداری میں کرپشن، تعمیر میں کرپشن، الاٹمنٹ اور مرمت میں بھی کرپشن ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے افسران کو کہتے ہیں کہ ہم پرو لیبر اور پرو ورکر ہیں، آج بھی خود کو ٹریڈ یونین ورکر سمجھتا ہوں، اللّٰہ نے اس مقام پر پہنچایا کہ آج وزیر ہوں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ تمام نجی اداروں کے ملازمین کو سوشل سیکیورٹی نیٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملازمین کے بچوں کو مفت تعلیم اور والدین کو مفت علاج فراہم کیا جا سکے۔
سعید غنی نے تسلیم کیا کہ ویلفیئر بورڈ کے تحت مزدوروں کے لیے فلیٹس بنانے میں کرپشن ہوتی ہے، میں نے تو یہاں تک کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ سے ہاؤسنگ کو نکال دیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ یہ پیسے تعلیم اور صحت پر لگاتے تو لاکھوں مزدوروں کا معیارِ زندگی بہتر بنا چکے ہوتے۔