پنجاب: دفعہ 144 میں مزید 7 روز کی توسیع، احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع کر دی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق صوبائی محکمہ داخلہ نے ہفتہ (22 نومبر) تک دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
حکم نامے کے مطابق پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی برقرار رہے گی، دفعہ 144 کے تحت چار یا زائد افراد کا عوامی مقامات پر جمع ہونا مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
صوبے بھر میں اسلحہ کی نمائش، اشتعال انگیز، نفرت آمیز اور فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم و اشاعت پر بھی مکمل پابندی عائد ہے، اسی طرح لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر بھی پابندی برقرار رہے گی، البتہ صرف اذان اور جمعے کے خطبے کیلئے اس کی اجازت ہوگی۔
کرپشن الزام میں گرفتار سابق اے ڈی سی آر سیالکوٹ اقبال سنگھیڑ راولپنڈی پولیس حراست سے مبینہ طورپر فرار
نوٹیفکیشن کے مطابق شادی کی تقریبات، جنازے اور تدفین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا، جبکہ سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار اور عدالتیں بھی مستثنیٰ ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امن و امان برقرار رکھنے، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔
جن کے اکسانے پر داماد ریپ کرتا ہے، ساس نے مقدمہ درج کرادیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کے استعمال پر پابندی کا حکم
پشاور ہائیکورٹ نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر رٹ کی سماعت کے دوران سیاسی احتجاج، ریلیوں اور لانگ مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ایسے استعمال سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور اس کے ماتحت ادارے سیاسی سرگرمیوں کے لیے ریسکیو مشینری، فائر بریگیڈ، بھاری مشینری، سرکاری گاڑیاں اور سرکاری عملہ استعمال کر رہے ہیں، جسے روکا جانا ضروری ہے۔ سماعت کے دوران عدالت کے سامنے وہ فہرست بھی پیش کی گئی جس میں اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پکڑی جانے والی سرکاری گاڑیوں کا اندراج تھا، جو خیبر پختونخوا حکومت کے استعمال میں تھیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سرکاری گاڑیوں، مشینری یا دیگر عوامی وسائل کا سیاسی اجتماعات میں استعمال ’’عوامی امانت کا صریح غلط استعمال‘‘ ہے اور اصولِ شفافیت و جواب دہی کے منافی ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری وسائل عوام کے ٹیکس سے اس لیے فراہم کیے جاتے ہیں کہ سرکاری فرائض ادا کیے جائیں اور شہریوں کو قانون کے مطابق خدمات مہیا کی جائیں، نہ کہ کسی جماعت یا فرد کے سیاسی مقاصد کے لیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری وسائل کو سیاسی سرگرمیوں کی طرف موڑنا حکومتی غیر جانب داری کو متاثر کرتا ہے، سرکاری عہدوں کی حرمت کو کمزور کرتا ہے اور عوامی اعتماد مجروح کرتا ہے۔ عدالت کے مطابق سرکاری گاڑیوں اور مشینری کا غیر مجاز استعمال سروس رولز اور احتسابی قوانین کے تحت بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ ہر سرکاری ملازم آئین کے آرٹیکلز 4، 5 اور 25 کے تحت قانون کی پابندی کا پابند ہے۔
عدالت نے رٹ نمٹاتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان کے کنٹرول میں موجود کوئی بھی سرکاری گاڑی، مشینری یا افرادی قوت کسی احتجاج، لانگ مارچ، ریلی یا کسی بھی سیاسی سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں