اسلام آباد (نیوزڈیسک) سینیٹ سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کیلئے پیش کیا۔

اس سے پہلے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی، آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ دیا، ترمیم کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا،27 ویں آئینی ترمیمی بل کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی جماعتوں نے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کا بائیکاٹ کیا، پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے آئینی ترمیم کی حمایت کی۔

پیپلزپارٹی کے 25،ن لیگ 20 اور 6 آزاد سینیٹرز نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، بی اے پی کے 4، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان نے بھی حمایت کی تھی۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی ف نے ترامیم کی مخالفت کی تھی، سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کے دوران جعلی اسمبلی اور جعلی حکومت نا منظور کے نعرے لگاتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔

قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن

قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔

مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔

جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم قومی اسمبلی میں اراکین ہیں اراکین کی ترمیم کی ارکان نے کی حمایت

پڑھیں:

پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے پارٹی اراکین کے خلاف کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی ہے جس کے حق میں تحریک انصاف کے سیف اللہ ابڑو اور جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر احمد خان نے بھی ووٹ دیا ، دونوں جماعتوں نے اپنے اراکین کیخلاف آرٹیکل 62 کے تحت کارروائی کا اعلان کر دیاہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما علی ظفر نے کہاہے کہ ہم نے پارلیمانی پارٹی کو ہدایت دی تھی کہ کوئی مخالفت میں ووٹ نہیں ڈالے گا، ایک رکن نے ہماری پالیسی کے خلاف ووٹ دیا، ہم سیف اللہ ابڑو کے خلاف،آرٹیکل 62 کے تحت کارروائی کرنے کاآغازکریں گے ، ہم سیف اللہ کو اپنی پارٹی میں نہیں رہنے دیں ،ان کی رکنیت بھی ختم کرائیں گے۔

ذرائع کے کہنا ہے کہ سینیٹ کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان نے سینیٹ اجلاس سے واک آوٹ کیا اور کہا کہ سیف اللہ ابڑو ایسا شخص نہیں تھا مجھے افسوس ہوا اس نے ترمیم کی حمایت میں ووٹ دیا ، ترمیم آئین اور جمہوریت کے منافی ہے۔

جمعیت علماء اسلام کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہمارےرکن کی طرف سے پارٹی آئین اور سینیٹ آئین کی خلاف ورزی کی گئی، مولانافضل الرحمان بنگلہ دیش سے واپس آئیں تو کارروائی ہو گی، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے پر آرٹیکل 62 لگے گا، جس رکن نے پارٹی آئین کی خلاف ورزی کی اسکی سینیٹ رکنیت ختم ہو جائے گی۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج
  • 27 ویں ترمیم؛   قومی اسمبلی میں کون سی پارٹی حمایت اور کون مخالفت کرے گا؟
  • قومی اسمبلی اجلاس: وزیر قانون نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا، اپوزیشن کا احتجاج
  • پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے پارٹی اراکین کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
  • سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی میں آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈرز کی پریس کانفرنس