data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افسوس… صد افسوس کراچی والوں کی قسمت میں صرف رونا ہی لکھا ہے کبھی پانی کی بندش کا رونا، کبھی بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا رونا، کبھی کھلے مین ہول کا رونا، کبھی موہن جو دڑو کے دور کی یاد دلاتی سڑکوں کا رونا، کبھی جگہ جگہ منہ چڑاتے کچرا کنڈیوں کا رونا، کبھی اسٹریٹ کرائم کی نذر ہو جانے والے مال و متاع کا رونا، کبھی ڈمپر اور ٹینکر مافیا کی سرکشی کا رونا جنہوں نے اب تک نہ جانے کتنی زندگیوں کے چراغ گل کر دیے، کبھی ٹریفک جام میں پھنس کر سفر کی صعوبتوں کا رونا، کبھی ای چالان کی مد میں بھاری جرمانوں کا رونا، اور کبھی بھتا خوروں کے زیر عتاب ہونے کا رونا۔ غرض اب تو حال یہ ہو گیا ہے کہ رو رو کر گھبرا جاتے ہیں اور ارد گرد کے حالات پر جب نظر ڈالتے ہیں تو گھبرا کر پھر رونا شروع کر دیتے ہیں۔
کراچی کے باسیوں نے تو وہ دور بھی دیکھا ہے جب بھتا خور علی الاعلان بھتے کی پرچیاں لوگوں کو بھیجا کرتے تھے اور نہ دینے کی صورت میں سرعام انہیں سزا دی جاتی تھی حتیٰ کہ قربانی کے جانوروں کی کھالوں کی وصولی کے لیے بھی پرچیاں دی جاتی تھیں اور مطالبہ نہ ماننے کی صورت میں جانور ہی کو گولی مار دی جاتی تھی۔ سیاسی منافرت اس قدر زیادہ تھی کہ ’’ہر طرح کے اختلاف کا حل صرف ایک گولی‘‘ (پینا ڈول مت سمجھیے گا) میں پنہاں تھا ہر طرف خوف و دہشت کی فضا ہوا کرتی تھی اسکول کالج اور دفتر جانے والے لوگ جب تک گھر نہیں پہنچ جاتے گھر والوں کی روح اٹکی رہتی تھی کیونکہ کب حالات خراب ہو جائیں اور کس کے ساتھ کیا حادثہ پیش آ جائے کچھ نہیں کہا جا سکتا تھا۔ اس زمانے میں کراچی کے بوڑھے باپوں کے کاندھوں نے اپنی جوان اولادوں کی میتوں کا بوجھ کس طرح اٹھایا یہ ہر درد مند دل رکھنے والا باشعور انسان سمجھ سکتا ہے۔ اللہ اللہ کر کے وہ دور دہشت رخصت ہوا تو اہل کراچی نے سکون کا سانس لیا مگر پھر ان کی جگہ دن دہاڑے اسلحے کے زور پر موبائل اور قیمتی چیزیں چھیننے والوں نے لوگوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا۔ بہت معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری حفاظت پہ مامور محکمے کے اندر ہی کچھ ایسی کالی بھیڑیں ہوتی ہیں جن کی سرپرستی میں جرائم پنپتے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک شوروم کے مالک کو بھتا نہ دینے پر گولی مار دینے کی خبر نے پرانی یادوں پر پڑی ہوئی گرد اڑا ڈالی اور ذہن خوفزدہ ہو کر بے اختیار ماضی کی بھول بھلیوں میں گم ہوگیا۔ انگریزی کا مقولہ ہے History repeats itself.
خدا سے دعا ہے کہ کراچی کی وہ تاریخ جو دہشت اور خوف کی علامت تھی پھر کبھی نہ دہرائی جائے بلکہ یہاں رہنے والے تمام افراد قومیتوں مسلکوں اور سیاسی اختلافات، سے ماورا ہو کر صرف اور صرف کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں رہیں کیونکہ کراچی سب کا ہے۔
بر سبیل تذکرہ آج کل ای چالان کا ہر طرف شور ہے اور جرمانے کی رقم… اللہ کی پناہ یہ جرمانے ہیں یا پھر معذرت کے ساتھ ’’بھتے کی پرچیاں‘‘ لیکن کراچی والے اس کو بھی قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کر لیں گے بھئی ظاہر ہے ان کی قسمت میں ’’رونا‘‘ جو لکھا ہے ویسے برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے ہر حادثہ، ہر سانحہ ہر ظلم و ستم نصیب کے کھاتے میں نہیں ڈالا جانا چاہیے کیونکہ
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا رونا
پڑھیں:
بھارت جتنی کوششیں کرلے مگر اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، بلال سلیم قادری
اپنے بیان میں مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ بھارت کی یہ بھول ہے کہ وہ پاکستان کو کسی دبا، سازش یا بزدلانہ کاروائی سے جھکا سکتا ہے، پاکستان کی مسلح افواج، سیکیورٹی ادارے اور عوام دشمن کے مقابلے کیلئے آئینی و قومی جذبے سے سرشار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری شامی نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ بھارت جتنی بھی سازشیں کرلے، اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا، بھارتی حکمرانوں کی خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششیں نہ صرف ناکام ہوچکی ہیں بلکہ پوری دنیا بھارت کے مکروہ کردار کو پہچان چکی ہے، پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا، جھوٹے الزامات، سرحدی خلاف ورزیاں اور دہشت گردی کی پشت پناہی جیسے اقدامات بھارت کے چہرے کو مزید بے نقاب کر رہے ہیں، بھارت کی جانب سے پاکستان کو کمزور کرنے کے خواب ماضی میں بھی نامکمل تھے اور آج بھی نامکمل رہیں گے، پاکستان نہ صرف ایک مضبوط دفاعی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس کے عوام نظریاتی طور پر بھی انتہائی باشعور ہیں، پاکستان سنی تحریک، اہلسنت قیادت اور پوری قوم مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے ایک پیج پر ہیں اور دشمن کے ہر حربے کو ناکام بنانے کیلئے تیار ہیں۔