اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرقِ وسطیٰ اور فلسطینی تنازع پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں سیاسی پیش رفت کے باوجود صورتحال انتہائی سنگین ہے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

اپنی بریفنگ میں عاصم افتخار نے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے لیے خصوصی رابطہ کار رمیز الاکبروف کی جامع بریفنگ پر اظہارِ تشکر کیا۔

انہوں نے گزشتہ 2 برسوں میں غزہ پر ہونے والی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محاصرے میں پھنسے فلسطینی شدید بھوک، بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر، مستقل رکنیت کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، پاکستان

رپورٹس کے مطابق اب تک 70 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ سماجی و معاشی ڈھانچے کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ جوابدہی کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور استثنیٰ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

Ambassador Asim Iftikhar Ahmad, Pakistan's Permanent Representative to the UN, delivered a national statement at the UN Security Council briefing on the Middle East, including the Palestinian Question today.

The following are key points of his statement:

???? First, implement… pic.twitter.com/uH8gTga7tf

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 24, 2025

انہوں نے موجودہ اسرائیلی جارحیت کے دوران سامنے آنے والی دو اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ پہلی پیش رفت جولائی میں ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا جس کا مقصد دو ریاستی حل کو آگے بڑھانا تھا۔ اس عمل کا نتیجہ 12 ستمبر کو نیویارک اعلامیے کی منظوری کی صورت میں سامنے آیا، جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے موثر، قابلِ نفاذ اور وقتِ مقررہ کے اقدامات پر زور دیا گیا۔

ان کے مطابق دوسری پیش رفت مسلسل سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھی، جس کے تحت شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں علاقائی اور عالمی شراکت داروں نے جنگ بندی برقرار رکھنے، انسانی تباہی کے ازالے اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور ریاست کے قیام کی سمت ایک قابلِ عمل سیاسی راستہ بنانے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب

اسی عمل کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 منظور کی گئی، جسے پاکستان نے حمایت فراہم کی۔

عاصم افتخار نے بتایا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ جنگ بندی کے بعد سے اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔

مغربی کنارے میں بھی صورتِ حال انتہائی تشویشناک ہے جہاں اکتوبر میں آبادکاروں کے حملے 2006 سے جاری اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ کے دوران سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔

مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور

انہوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ترجیحات بھی پیش کیں جن میں قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد، فلسطینی قیادت کے تحت حکمرانی کا قیام، غزہ کی تعمیر نو، یکطرفہ اقدامات کی مکمل روک تھام، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، اسرائیلی آبادکاری کا خاتمہ، غیرقانونی قبضے کا خاتمہ، اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر ایک خودمختار، تسلسل رکھنے والی فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ دو ریاستی حل، نیویارک اعلامیہ اور امن اقدامات ایک دوسرے کے تکمیل ہیں اور انہیں مربوط عالمی کوششوں کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد، ان کی ثابت قدمی اور ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتا رہے گا اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عزم کو عملی اقدامات سے تقویت دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ امن تعمیر نو جارحیت شرم الشیخ عاصم افتخار غزہ مقبوضہ فلسطین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ جارحیت شرم الشیخ عاصم افتخار مقبوضہ فلسطین عاصم افتخار نے سلامتی کونسل انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پسنی کے ساحل پر نایاب اسپنر ڈولفن مردہ حالت میں برآمد، ڈبلیو ڈبلیو ایف کا اظہار تشویش

بلوچستان کے ساحل پر ایک اسپنر ڈولفن مردہ حالت میں برآمد ہوئی، جس کے بارے میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پولیس اور مقامی ماہی گیروں کے مطابق ڈولفن جال میں پھنس کر ہلاک ہوئی اور بعد میں مقامی ماہی گیروں نے اسے ساحل پر پھینک دیا۔ یہ واقعہ ساحلی علاقے میں ڈولفن کی ہلاکت کا حال ہی میں پیش آنے والا دوسرا معاملہ ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نو فشنگ زونز اور سمندری پناہ گاہیں قائم کی جائیں تاکہ سمندری حیات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: تونسہ بیراج میں پانی کی سطح کم، 5 بلائنڈ انڈس ڈولفن بے بیز کامیابی سے ریسکیو

بلوچستان کے ساحلی علاقے اپنی منفرد سمندری حیات کے لیے جانے جاتے ہیں، جہاں مختلف اقسام کی مچھلیاں، ڈولفن، کھلے سمندری پرندے اور دیگر آبی جانور پائے جاتے ہیں۔ یہ خطہ نہ صرف ماہی گیری کے لیے اہم ہے بلکہ نایاب اور خطرے سے دوچار سمندری انواع کا مسکن بھی ہے۔

تاہم بڑھتی ہوئی غیر قانونی ماہی گیری، جالوں میں پھنسنے اور سمندری آلودگی کی وجہ سے یہاں کی سمندری حیات شدید خطرات کا شکار ہے۔ ماحولیات کے ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نو فشنگ زونز اور سمندری پناہ گاہوں کے قیام کے ذریعے بلوچستا‌ن کے سمندری ماحولیاتی نظام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Dolphin marine life pasni ڈولفن سمندری حیات

متعلقہ مضامین

  • ’دنیا شہروں کی قید میں‘، اقوامِ متحدہ کی چونکا دینے والی رپورٹ جاری
  • دنیا بھر میں ہر 10 منٹ بعد ایک عورت قتل، اقوام متحدہ کی دہلا دینے والی رپورٹ جاری
  • مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال سنگین ہے، سلامتی کونسل میں پاکستان کا اظہارِ تشویش
  • پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
  • سیاسی پیشرفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، عاصم افتخار
  • سیاسی پیشرفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
  • غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، پاکستان
  • پسنی کے ساحل پر نایاب اسپنر ڈولفن مردہ حالت میں برآمد، ڈبلیو ڈبلیو ایف کا اظہار تشویش
  • حریت کانفرنس کا نظربند رہنماﺅں، کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش