راولپنڈی میں ٹریفک خلاف ورزیوں پر ای چالان کا باقاعدہ نفاذ اور آغاز کردیا گیا جب کہ  4 دن میں ٹریفک رولز کی مختلف خلاف ورزیوں پر6 سو چالان  کیئے جا چکے۔

تفصیلات کے مطابق سیف سٹی کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں ای چالاننگ کے حوالے سے ایس  ایس پی سیف سٹی راولپنڈی ریجن رانا وہاب نے ایس پی سیف سٹی رضا اللّٰہ شاہ اور ڈی ایس پی سیف سٹی کاشف ریاض کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

ایس ایس پی سیف سٹی راولپنڈی ریجن رانا وہاب کا کہناتھاکہ سیف سٹی کی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سیکورٹی سرویلینس کے ساتھ ساتھ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اور  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسمارٹ کیمروں کے زریعے ای چالان سسٹم سے بھی منسلک کرکے باقائدہ لانچنگ کردی گی ہے۔

شہر کینٹ و گردنواح میں اب تک مجموعی طور پر 3 سو سے زاید مقدمات پر  21 سو سے زائد اسمارٹ و حسساس کیمرے نصب ہیں جنکے زریعے ٹریفک قوانین کی 19 خلاف ورزیوں کو مانیٹر کرکے خودکار ای چالاننگ کہ جارہی ہے اور اب تک چار دنوں میں 6 سو  ای چالان کرکے وہیکلز مالکان کو بیجھوا دہیے گئے ہیں۔

ابتدائی مرحلے میں  قیمتی انسانی جانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے موٹر سائیکل پر ہیلمٹ نہ پہننے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے اور دوران ڈرائیونگ موبائل فونز کے استعمال کرنے والوں پر فوکس کیاگیا تاہم آئندہ سے تمام وائلییشنز پر بھی ای چالاننگ کی جائے گی۔

رانا وہاب کا کہناتھاکہ سمارٹ کیمرے اب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو بھی ریکارڈ کرتے ہیں اور ثبوت کے ساتھ چالان  کیے جارھے ہیں  رانا وہاب کا کہناتھاکہ سموگ کے حوالے سے بھی مانیٹرنگ کررھے ہیں۔

41 پروجکٹ ہیں وہاں ائیر کوالٹی انڈکس جانتے کے آلات نصب ہیں اور سیف سٹی ائیر کوالٹی کے حوالے سے بھی ادارون کو مدد فراہم کر رھی ہے۔

رانا وہاب کا مزید کہناتھاکہ سیف سٹی  راولپنڈی  کی تمام تحصلوں میں بھی  سیف سٹی پروجیکٹ 31 دسمبر کو مکمل  فعال ہوجایے گا۔

ایک سوال کے جواب میں راناوہاب کا کہناتھاکہ کچہری چوک تعمیراتی منصوبے  والے مقام کے علاؤہ متبادل  راستوں پر بھی سسٹم کی سرویلینس موجود ہے 19 مختلف خلاف ورزیوں کو مانیٹر کرنے کی صلاحیت ہے۔

رانا وہاب کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے وی وی آئی پی کے پیرا میڑ الگ ہوتے ہیں ایک سوال کی اگست کے چالان بھی لوگون کو بیجھوائے جارہے ہیں، اب 22 نومبر کے بعد اور 24 گھنٹے سے پیچھے کا کوئی چالان ایشو نہیں کیا جائے گاسسٹم 24 گھنٹے فعال رہتا ہے اس میں صلاحیت ہے ہر طرح کی خلاف ورزیوں کو ڈیٹکٹ کیا جاسکتا ہے۔

رانا وہاب کا کہنا تھاکہ روڈ انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی لکھیں گے ٹریفک پولیس پرائمری ٹریفک ریگولیٹ کرنے کی  کوسٹوڈین ہے ٹریفک ریگولیٹ کرنے کا رول رے گا، شہری کسی چالان پر اگر مطمئن نے تو  مجسٹریٹ کے پاس اپیل کا حق ہوتا ہے ہمارا مقصد شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے پورے شہر میں پینک بٹن بھی نصب کررھے ہیں۔

14 ہزار سے زاہد بلڈ ڈونرز کا ڈیٹا ہمارے پاس محفوظ ہے کال ملنے پر ڈونرز کا رابطہ مریض کے لواحقین سے کرایا جاتا ہے ہر ڈسڑکٹ کی زمہ داری ہے کہ روزانہ 25 ڈونرز کو ایڈ کرانا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خلاف ورزیوں کو خلاف ورزیوں پر ایس پی سیف سٹی رانا وہاب کا

پڑھیں:

کراچی: ای چالان کے خلاف دائر درخواستوں پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے شہر قائد میں نافذ کیے گئے ای چالان سسٹم کے خلاف دائر سیاسی جماعتوں، ٹرانسپورٹ مالکان اور شہریوں کی درخواستوں پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کر دی۔

عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور دیگر متعلقہ حکام سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کراچی میں ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانے دیگر بڑے شہروں، خصوصاً لاہور کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں، جس سے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔ عدالت نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شہروں کے حالات، ٹریفک کی کثافت اور شہری ضروریات مختلف ہوتی ہیں، لہٰذا سادہ موازنہ مناسب نہیں۔

وکیل نے یہ بھی کہا کہ بس مالکان کو مسافروں کو اسٹینڈز سے پہلے بٹھانے کی اجازت نہیں دی جاتی، جس پر عدالت نے واضح کیا کہ بسیں صرف اسٹینڈز پر ہی روکی جا سکتی ہیں۔ وکیل کے اعتراض پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہری مسائل سے وہ خود بخوبی آگاہ ہیں اور تمام متعلقہ فریقین کے جوابات موصول ہونے کے بعد کیس کو جامع طور پر سنا جائے گا۔

درخواستوں میں چیف سیکرٹری سندھ، صوبائی حکومت، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا، ایکسائز اور دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ بھاری جرمانے صرف آمدن بڑھانے کا ذریعہ بن چکے ہیں اور شہریوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے 27 اکتوبر کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کا افتتاح کیا تھا۔ اس نظام کے تحت صرف ایک ہفتے میں سیٹ بیلٹ، ہیلمٹ اور شیشوں سے متعلق خلاف ورزیوں پر تقریباً 30 ہزار چالان جاری کیے گئے، جن کی مجموعی رقم کروڑوں روپے بنتی ہے۔

اگرچہ شہریوں اور سیاسی حلقوں نے ای چالان سسٹم پر تنقید کی ہے، بعض ماہرین اور شہری اسے ٹریفک نظم و ضبط میں بہتری کا سبب بھی قرار دے رہے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق، اس نظام کے بعد ٹریفک سگنلز پر گاڑیاں مقررہ لائن پر رکنے لگی ہیں اور موٹر سائیکل سواروں میں ہیلمٹ کے استعمال میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: سیف سٹی منصوبے کے ذریعے ای چالان شروع، آرٹیفیشل انٹیلیجنس بھی شامل
  • پنجاب میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت جرمانے ، نیا آرڈیننس نافذ
  • کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے 30 روز مکمل، اعداد و شمار آگئے
  • کراچی: ای چالان کے خلاف دائر درخواستوں پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ای چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • کراچی میں ای چالان کیخلاف درخواستوں پر حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • کراچی میں ہیلمٹ قوانین مزید سخت، موٹر سائیکل سواروں کے لیے نئی شرط عائد
  • صوبہ بھر میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری