وزیر داخلہ نے کہا کہ اب جموں و کشمیر کے لوگ خود کو پورے ملک کا حصہ سمجھتے ہیں، یہاں پنچایت اور میونسپل انتخابات ہوچکے ہیں، جو جمہوریت کی بحالی کا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں اور کشمیر کا ریاستی درجہ "مناسب وقت" پر بحال کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے لوگوں کے ذریعہ اٹھائے گئے مطالبات کو اچھی طرح حل کیا جائے گا۔ پٹنہ میں ایک میڈیا کنکلیو سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر نے "یوٹرن" لیا ہے۔ گزشتہ نو ماہ میں کسی مقامی دہشت گرد کی بھرتی نہیں ہوئی، یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو خطے میں امن کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

امت شاہ نے کہا کہ اب جموں و کشمیر کے لوگ خود کو پورے ملک کا حصہ سمجھتے ہیں، یہاں پنچایت اور میونسپل انتخابات ہو چکے ہیں، جو جمہوریت کی بحالی کا ثبوت ہے۔ امت شاہ نے جموں و کشمیر کو "مناسب وقت" پر ریاستی حیثیت بحال کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر بات چیت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا، یہ ایک اہم قدم ہوگا جو خطے کے لوگوں کے مطالبات کو پورا کرے گا۔ عمر عبداللہ کے بیانات پر امت شاہ نے کہا کہ یہ سیاسی مجبوریوں کا نتیجہ ہیں، حکومت تمام فریقین سے مشاورت کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائے گی۔

لداخ میں جاری احتجاج کے حوالے سے امت شاہ نے بتایا کہ حکومت لیہہ اور کارگل کی کمیٹیوں سے بات چیت کر رہی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے صبر کی اپیل کی اور کہا کہ ان کے جائز مطالبات کا اچھا حل نکالا جائے گا۔ امت شاہ نے ماؤنوازوں کے خلاف جاری مہم پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ 2026ء تک ماؤنوازوں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔ حکومت نے 600 سے زائد ماؤنواز کیمپوں کو تباہ کیا ہے اور ان کی مالی امداد روک دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا ہدف ہے جو ملک کی اندرونی سلامتی کے لئے اہم ہے، حکومت قبائلی علاقوں کی ترقی کے لئے پُرعزم ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امت شاہ نے نے کہا کہ انہوں نے جائے گا

پڑھیں:

دیرینہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے

کشمیری عوام چاہتے ہیں اقوام متحدہ انہیں ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلوائے جس کا وعدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں ان سے کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس حل طلب مسئلہ کشمیر سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کا فوری نوٹس اور کشمیری عوام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیں۔ کشمیری عوام چاہتے ہیں اقوام متحدہ انہیں ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلوائے جس کا وعدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں ان سے کیا گیا ہے۔ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر کے دنیا پر واضح کر دیا تھا کہ اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔عالمی ادارے کو مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندوئوں کو آباد کر کے مقبوضہ علاقے کے آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی مودی حکومت کی کوششوں کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیں۔ اقوام متحدہ کو مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کا قتل عام رکوانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • جب تک کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جاتا خلش باقی رہیگی، عمر عبداللہ
  • دیرینہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے
  • مقبوضہ کشمیر،27 اکتوبر کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منانے کی اپیل
  • مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا اپنا وعدہ پورا کرے، عمر عبداللہ
  • آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت گرم، مزید 3وزرا مستعفی، تعداد 4ہوگئی
  • دفعہ 370 کی بحالی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، عمر عبداللہ
  • جموں و کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت کا ایک سال مکمل، اپوزیشن نے ناکامیاں اجاگر کیں
  • بھارتی فوج میں خودکشیوں کا تشویشناک اضافہ، ہر تیسرے دن ایک فوجی زندگی کا خاتمہ کر رہا ہے
  • سیول، سیمینار کے مقررین کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اظہار تشویش