عوام کے ٹیکس کے پیسے سے فلیٹ اور جزیرے خریدے جارہے ہیں، سہیل آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے باہر فلیٹ اور جزیرے خریدے جارہے ہیں۔ اس کے لیے عوام کو حکمرانوں سے سوال کرنا ہے، ان کو جانے نہیں دینا۔
انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے 5300 ارب روپے کی کرپشن کی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد کو القادر یونیورسٹی قائم کرنے پر بلاجواز قید کیا ہوا ہے، نوجوانوں اور ہم سب نے ملکر کرپشن کا حساب لینا ہے۔
قبل ازیں اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد این ایف سی میں ہمارا حصہ 19 فیصد بنتا ہے۔ 7 سال سے 350 ارب روپے سالانہ ہمیں حصہ نہیں مل رہا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
آٹھویں بار شرافت سے اڈیالہ آرہا ہوں، عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے؟ سہیل آفریدی برہم
راولپنڈی:وزیراعلی کے پی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے اڈیالہ روڈ پہنچے جہاں پولیس کی بھاری نفری نے انہیں فیکٹری ناکے پر روک لیا، وزیراعلیٰ نے پولیس سے کہا کہ یہ نفرتیں اور تلخیاں پاکستان کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، آٹھویں بار شرافت سے آرہا ہوں۔
وزیراعلی کے پی سہیل آفریدی نے فیکٹری ناکے پر پولیس افسران سے پوچھا کہ گزشتہ بار بھی مجھے روکا گیا اس دفعہ بھی روکا جا رہا ہے، میں نے کہا تھا مجھے روکیں تو تحریری طور پر بتائیں کہ عدالتی احکامات کیوں نہیں مان رہے؟ مجھے روکے جانے پر آپ نے پہلی کوئی تحریری وجہ نہیں بتائی آج تو بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر زبردستی حالات کو خراب کیا جا رہا ہے، کیوں بار بار عدالتی احکامات نہیں مانے جا رہے، ایک صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، اڑھائی کروڑ عوام کا نمائندہ اگر یہاں آئے اور اسے روک دیا جائے یہ اچھی بات نہیں ہے، کل دوسرے صوبے میں کسی اور کے ساتھ ہو گا تو وہ آپ کو اچھا لگے گا؟
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ تو آپ لوگ نفرتیں اور تلخیاں بڑھا رہے ہیں، یہ نفرتیں اور تلخیاں پاکستان کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، آٹھویں مرتبہ شرافت سے آرہا ہوں، آپ سے بات کرتا اور آرام سے بیٹھ جاتا ہوں، آپ لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیئے، بار بار پشاور سے اڈیالہ آنا اور جانا کوئی آسان بات نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے گورکھپور ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے تمام قانونی اور جمہوری راستے اپنائے ہیں، میں دھرنے میں آنا چاہتا تھا مگر بانی کی بہنوں نے منع کردیا، آپ سمجھتے ہیں کہ حکومت کے پاس کوئی اختیار ہے؟ بانی کی ہدایت پر حکومت سے مذاکرات ہوئے لیکن ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
وزیراعلی نے کہا کہ آٹھ فروری کو جو ہوا وہی 23 نومبر کو بھی ہوا، یہ سمجھتے ہیں عوام کا جمہوریت پر سے بھروسہ آٹھ جائے، حالیہ ضمنی انتخاب میں 95 فیصد لوگ ووٹ دینے نہیں نکلے، پنجاب کے عوام نے ووٹ نہ دے کر بانی سے اظہار یکجہتی کیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر ہمارے خدشات بڑھ رہے ہیں، ہمارے پاس آخری راستہ بھی اس پر غور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کسی سے بات کرنے کے حوالے کچھ نہیں کہا کیونکہ ان کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کی ہے، صحافیوں کو چاہیے کہ 5 ہزار 3 سو ارب کی کرپشن پر بات کریں یہ پیسہ عام آدمی کے ٹیکس کا پیسہ ہے، انہوں نے پانچ ہزار تین سو ارب روپے کھائے اور ڈکار بھی نہیں لی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ہے نوجوان پاکستان چھوڑ کر جارہے ہیں، سوال ان سے بھی ہوگا جنہوں نے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا، این ایف سی میں اپنے صوبے کا مقدمہ لڑوں گا اور این ایف سی کے اجلاس میں شرکت بھی کروں گا، حکومت نے چار مرتبہ این ایف سی کا اجلاس ملتوی کیا ہے۔