اشوک یادو نے سرینگر میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بی ایس ایف بھارتی فوج کے ہمراہ وادی کشمیر میں 343 کلومیٹر طویل کنٹرول لائن پر تعینات ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فوج اور پیراملٹری فورسز کنٹرول لائن پار نام نہاد عسکریت پسندی اور دراندازی کے بے بنیاد پروپیگنڈے کو آگے بڑھا کر غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی پردہ پوشی کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کشمیر کے انسپکٹر جنرل اشوک یادو نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ کنٹرول لائن پر 69 لانچنگ پیڈز موجود ہیں جن میں تقریبا 100-120 افراد دراندازی کے منتظر ہیں۔ تجزیہ کاروں نے آئی جی بی ایس ایف کے اس دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی قابض فورسز کی طرف سے عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں اپنی غیر قانونی تعیناتی، کشمیریوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کیلئے جاری محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں اور املاک کی ضبطگی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواز پیش کرنے کیلئے اس طرح کے بے بنیاد دعوے کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ اشوک یادو نے سرینگر میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بی ایس ایف بھارتی فوج کے ہمراہ وادی کشمیر میں 343 کلومیٹر طویل کنٹرول لائن پر تعینات ہے۔ مبصرین کے مطابق بھارتی قابض فورسز کی طرف سے یہ الزامات مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہیں۔انسانی حقوق کے مقامی گروپوں کا کہنا ہے کہ بھارتی قابض فورسز کے سربراہ کی عسکریت پسندانہ زبان میں اس طرح کی بریفنگ کا مقصد جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانوین قبضے کو طول دینا، بڑے پیمانے پر جاری کریک ڈائونز اورکالے قوانین کے تحت چھاپوں، کشمیریوں کی گرفتاریوں، املاک پر قبضے اور دیگر مظالم کا جواز پیش کرنا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کنٹرول لائن بی ایس ایف

پڑھیں:

اقوام متحدہ: 2 سال میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں کی کارروائیوں میں ہزار سے زائد فلسطینی شہید

اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں گزشتہ دو سال کے دوران اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں کی کارروائیوں میں 1,030 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں 233 بچے بھی شامل ہیں۔
جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران یواین انسانی حقوق کمشنر وولکر ترک کے ترجمان نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مقبوضہ علاقوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا کوئی جوابدہ نہیں ہے۔ ترجمان نے جنین میں اسرائیلی بارڈر پولیس کے ہاتھوں دو فلسطینیوں کے سرعام قتل پر گہرے صدمے کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے طاقت کے غیر قانونی استعمال اور آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد کے لیے استثنیٰ ختم ہونا چاہیے، اور فلسطینیوں کے قتل کی آزادانہ، فوری اور مؤثر تحقیقات ہونی چاہئیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد بلا روک ٹوک جاری ہے، روزانہ بنیاد پر جانی نقصان، املاک کے نقصان اور بے دخلی کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے اب تک اسرائیلی آبادکاروں کے 1,600 سے زائد حملوں میں فلسطینی شدید جانی اور مالی نقصان کا شکار ہوئے۔ ان میں 1,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر جسمانی تشدد، پتھراؤ یا آنسو گیس کے اثرات سے متاثر ہوئے۔
تقریباً 700 فلسطینی براہِ راست اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں زخمی ہوئے، جب کہ باقی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں زخمی ہوئے۔ یہ تعداد 2024 میں آبادکاروں کے حملوں میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی نسبت تقریباً دوگنی ہے۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں بڑھتے ہوئے تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات ضروری ہیں تاکہ عام فلسطینیوں کی زندگیوں اور بنیادی حقوق کی حفاظت کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں این آئی اے کے چھاپے، تلاشی کی کارروائیاں
  • مقبوضہ کشمیر میں مساجد اور مدارس کے خلاف کارروائیاں تیز، مذہبی آزادی کو خطرہ لاحق
  • وادی کشمیر میں انہدامی کارروائی انسانیت کے بحران کا پیش خیمہ ہے، پی ڈی پی
  • پاکستان اور مصر کا دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق: غزہ، کشمیر اور دہشتگردی پر مشترکہ مؤقف
  • مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ
  • شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے گریجویٹ کالج بھمبر میں تقریب کا انعقاد
  • اقوام متحدہ: 2 سال میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں کی کارروائیوں میں ہزار سے زائد فلسطینی شہید
  • کشمیری سیاحتی صنعت میں نئی روح پھوکنے کیلئے برفباری بے حد ضروری ہے، عمر عبداللہ
  • عمران خان کی ہمشیرہ نورین نیازی کے بھارتی میڈیا چینلز پر انٹرویوز، مقصد کیا ہے؟