احتجاج کیس، علیمہ خان کو ضمانت منسوخی کیلئے نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ صادق آباد احتجاج کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان کو ضمانت منسوخ کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تھانہ صادق آباد احتجاج کیس کے حوالے سے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیوں نہ غیر حاضری پر آپ کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
عدالت نے علیمہ خان کو 20 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا اور ساتھ ہی علیمہ خان کی ضمانت دینے والے شہری عمر شریف کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
عدالت نے ضامن عمر شریف کو ضمانتی رقم ایک لاکھ روپے کے ہمراہ 20 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ آپ نے علیمہ خان کی ضمانت دی لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں تو کیوں نہ یہ ضمانت کی رقم ضبط کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علیمہ خان نوٹس جاری
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے سے متعلق شہری کی درخواست پرڈی آئی جی آئی ٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے سے متعلق شہری کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس حکام کے طرزِ عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی آئی ٹی منصورالحق رانا کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے منڈی بہائوالدین کے شہری درخواست گزار غلام عباس کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت انکشاف ہوا کہ پولیس حکام نے عدالت کے نام پر ایک خط جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کے کیریکٹر سرٹیفکیٹ کے لیے نیا فارمیٹ منظور کیا ہے۔(جاری ہے)
عدالت نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ نے ایسا کوئی فارمیٹ منظور نہیں کیا تھا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ کے نام پر جھوٹا خط جاری کرنا عدالت کی صریح توہین کے مترادف ہے۔ ایسے عمل سے عدالتی وقار مجروح ہوتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ ڈی پی او منڈی بہائوالدین نے نوٹیفکیشن واپس ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد جاری رکھا، جو سنگین غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پر عدالت نے ڈی پی او سے دوبارہ رپورٹ طلب کر تے ہوئے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ وہ ایک سینئر پولیس افسر کے ذریعے تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جس میں بتایا جائے کہ واپس لیا گیا خط اب تک کس طرح نافذ العمل ہے اور کس کے احکامات پر اس پر عمل جاری رکھا گیا۔عدالت نے تینوں پولیس افسران کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کی غلط تشریح یا من گھڑت تاثر کسی طور قابلِ قبول نہیں۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے نام پر غلط نو ٹیفکیشن کی تشہیر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، ادارہ جاتی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے واضح کیا کہ معاملہ توہین عدالت کی کارروائی تک جا سکتا ہے اور آئندہ سماعت پر تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کی جائے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔