علی امین گنڈاپور اور سہیل آفریدی میں کیا فرق ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
صوبہ خیبرپختونخوا میں پہلے علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ تھے، پھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پر نوجوان رکن اسمبلی سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ علی امین گنڈاپور تجربہ کار، گروپ بندی اور جوڑ توڑ والے سیاست دان ہیں، جبکہ سہیل آفریدی طلبا یونین سے سامنے آنے والے نوجوان ہیں، جو پہلی مرتبہ ایم پی اے بنے۔
’وی نیوز‘ نے پاکستان تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کی شخصیت، سیاسی حکمت عملی اور حکومت چلانے کے انداز میں فرق جاننے کے لیے پشاور کے سینیئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں سے گفتگو کی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے لیے تیار، مگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی ماضی کے تجربات سے محتاط رہنے کے حامی
’سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور کا ہی تسلسل ہیں‘پشاور میں اے ایف پی کے لیے کام کرنے والے سینیئر صحافی لحاظ علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی طور پر علی امین گنڈاپور اور وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی میں زیادہ فرق نہیں، بلکہ سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور کا ہی تسلسل ہیں، البتہ کوئی بھی شخص دوسرے شخص کا مکمل متبادل نہیں ہوسکتا۔
لحاظ علی نے کہاکہ علی امین گنڈاپور جوڑ توڑ کو سمجھنے والے سیاستدان ہیں، جو پہلے گروپ بندی کے ذریعے پارٹی کے صوبائی صدر بنے، اور پھر وزارت اعلیٰ تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آشیرباد بھی حاصل تھی، اور سابقہ خاتونِ اوّل کے توسط ہی سے وہ خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ بنے تھے۔ لیکن علی امین گنڈاپور ڈیلیور کرنے میں ناکام رہے۔
علی امین کی گورننس پر اعتراضات اور پھر احتجاجی مظاہروں میں ناکامی کے بعد وہ کارکنوں کا اعتماد بھی ہار گئے، بلکہ آخر میں تو لوگوں نے انہیں جوتے تک دکھائے، جس کے بعد عمران خان نے مجبوراً سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بنایا۔
لحاظ علی نے بتایا کہ سہیل آفریدی کو جارحانہ سیاست کے لیے میدان میں لایا گیا ہے، اور ابھی تک ان کے بیانات بھی جارحانہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سہیل آفریدی نوجوان اور سیاست میں نئے ضرور ہیں، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ڈیلیور نہیں کر سکیں گے۔ البتہ ابھی ان کے منصب کو زیادہ وقت نہیں ہوا، اس لیے ہم حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے۔
لحاظ علی نے مزید کہاکہ علی امین گنڈاپور بیوروکریسی کو لتاڑتے تھے، جبکہ سہیل آفریدی احترام سے کام کرتے ہیں، موجودہ وزیراعلیٰ تنظیم میں بھی جان ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا پی ٹی آئی سوشل میڈیا سے بہت زیادہ خوف زدہ ہیں، کہ کہیں کوئی ان کے خلاف ’کمپین‘ نہ چلا دے ، اور یہی چیز سہیل آفریدی کی فیصلہ سازی کی راہ میں رکاوٹ بھی بن رہی ہے۔
لحاظ علی نے کہاکہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی بھی علی امین گنڈاپور کی طرح پشاور سے زیادہ اسلام آباد میں وقت گزارتے ہیں۔
’سہیل آفریدی کی گرفت ابھی زیادہ پختہ نہیں ہوگی‘پشاور میں جیوز نیوز کے بیورو چیف شکیل فرمان علی نے اس حوالے سے کہاکہ علی امین گنڈاپور پرانے سیاست دان ہیں، وہ وزیرِ اعلیٰ سے پہلے صوبائی اور وفاقی وزارت پر کام کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور لمبے سیاسی سفر کے بعد وزیرِ اعلیٰ بنے تھے، جبکہ موجودہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی پہلی مرتبہ ایم پی اے بننے ہیں، اور اس سے پہلے وہ قریباً ڈیڑھ سال صوبائی وزیر رہے، اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ابھی کاروبارِ سیاست اور حکومت میں اُن کی گرفت زیادہ پختہ نہیں ہوگی۔
شکیل فرمان نے مزید کہاکہ علی امین گنڈاپور پر یہ الزام رہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کچھ زیادہ سنجیدگی سے کام نہیں کررہے، بلکہ آخری وقت میں انہوں نے واضح کہہ دیا تھا کہ میں کوئی ایسا احتجاج نہیں کروں گا جس میں ہلاکتوں کا خدشہ ہو۔ جبکہ وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کو اپنا اصل مشن سمجھتے ہیں، اسی لیے شاید مقتدرہ ڈر کی وجہ سے سہیل آفریدی اور عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دیتی۔
شکیل فرمان نے گورننس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ علی امین گنڈاپور چونکہ تجربہ کار سیاستدان تھے، ان کا بیوروکریسی کے ساتھ پرانا تعلق بھی تھا، اس لیے گورننس پر علی امین کی ’گرپ‘ زیادہ بہتر تھی۔
’علی امین کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے نہ کرانا کرسی جانے کی ایک وجہ ہے‘سابق صدر پشاور پریس کلب و سینئیر صحافی سیف اللہ اسلام سیفی نے اس حوالے سے کہاکہ علی امین گنڈا پور کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لانے کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ علی امین گنڈا پور کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط کا فائدہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی شکل میں حاصل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندر کئی مواقع پر کارکنوں کی جانب سے علی امین کو اس رہائی میں رکاوٹ قرار دیا گیا۔ جبکہ سہیل آفریدی کا اس حوالے سے شروع ہی سے رویہ جارحانہ رہا ہے، چاہے وہ اسمبلی فلور پر ان کی تقاریر ہوں یا اڈیالہ کے سامنے احتجاج ہو۔
’ایک ایسے جارحانہ مزاج والے ایم پی اے کو اسی لیے میدان میں لایا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کو میدان میں لا کر عمران خان کی رہائی کے لیے نتیجہ خیز تحریک چلائی جائے۔
’فی الحال پارٹی میں سہیل آفریدی کے خلاف کوئی گروپ موجود نہیں‘سیف اللہ اسلام سیفی نے مزید کہاکہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے کارکردگی کا موازنہ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد لگایا جاسکے گا، فی الحال سہیل آفریدی کی توجہ ضم اضلاع کی جانب زیادہ رہنے کا امکان ہے، وہ خود ضم شدہ ضلع سے تعلق رکھتے ہیں اور قبائل کی اس سے توقعات سیاسی وابستگی سے بالا ہیں۔
مزید پڑھیں: سہیل آفریدی نے وفاق کی رٹ کو چیلنج کیا تو گورنر راج کا آپشن آئین کا حصہ ہے، رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا
سیف اللہ اسلام سیفی نے کہاکہ چونکہ علی امین کے خلاف پارٹی میں کئی گروپ بن چکے تھے، لیکن سہیل آفریدی کے حوالے سے ابھی ایسا کچھ نہیں ہے۔ علی امین نے جن مخالف گروپ کے وزرا کو کابینہ سے مستعفی کرویا تھا، ان کو اب کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔
’سہیل آفریدی کو عمران خان نے ایک خاص مقصد کےلیے وزیراعلیٰ بنایا ہے اور جیسا کہ سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد اسمبلی فلور پر اپنی تقریر میں خود کو احتجاج کا چیمپیئن قرار دیا تھا تو مستقبل قریب میں ان کی قیادت میں وفاقی حکومت کے خلاف تحریک شروع ہونے کا امکان بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاجی تحریک پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور عمران خان عمران خان رہائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک پی ٹی ا ئی خیبرپختونخوا سہیل ا فریدی علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی وی نیوز کہاکہ علی امین گنڈاپور عمران خان کی رہائی کہ سہیل آفریدی انہوں نے کہاکہ سہیل آفریدی کو سہیل ا فریدی لحاظ علی نے پی ٹی آئی فریدی کو حوالے سے کے خلاف نہیں کر نے والے کے ساتھ کے لیے کے بعد
پڑھیں:
’ہمیں بلا کر آپ یچھے ہٹ گئے؟، سہیل آفریدی کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے پر کڑی تنقید
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر آج احتجاج کی کال دی تھی، جس کے پیشِ نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس کے تحت احتجاج، جلسے جلوس اور دھرنوں پر پابندی ہوگی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور اڈیالہ جیل کے باہر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ، پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال، سیکیورٹی سخت، تاحال پی ٹی آئی رہنما نہیں پہنچے۔ pic.twitter.com/gGPAGF8BOW
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) December 2, 2025
پی ٹی آئی ممبران کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر ’ہے حق ہمارا آزادی‘ اور ’عمران تیرے جانثار بےشمار، بےشمار‘ کی شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
ہے حق ہمارا آزادی، پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج???? pic.twitter.com/xk88xTIzgy
— Farid Malik (@FaridMalikPK) December 2, 2025
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی کی قیادت میں ارکان صوبائی اسمبلی کا بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج جاری ہے جس میں ’ رہا کرو رہا کرو، عمران خان کو رہا کرو‘ اور ’کون بچائے گا پاکستان عمران خان‘ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔
رہا کرو رہا کرو ، عمران خان کو رہا کرو !
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی کی قیادت میں ارکان صوبائی اسمبلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج pic.twitter.com/uzNTJNQLSh
— PTI (@PTIofficial) December 2, 2025
شہربانو نے ایک تصویر شیئر کی جس میں کاروباری مراکز بند دکھائی دے رہے ہیں اور کیپشن میں لکھا کہ اڈیالہ کے ارد گرد کے کاروباری مراکز کو تو بند نا کریں۔
ایسے تو نا کریں ۔۔۔۔اڈیالہ کے ارد گرد کے کاروباری مراکز کو تو بند نا کریں ???? pic.twitter.com/w4zFx0QsCk
— Shehr Bano Official (@OfficialShehr) December 2, 2025
تاہم دوسری جانب احتجاج کی کال دینے والے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی خود احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے۔ صوبائی وزیر شفیع جان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت نہیں کریں گے، وہ پشاور میں موجود ہیں اور ملاقات کا دن جمعرات کو ہے تو وہ اسی دن عمران خان سے ملنے آئیں گے انہوں نے صوبے کی گورننس کو بھی دیکھنا ہے۔
وزیراعلی سہیل آفریدی آج کے احتجاج میں شرکت نہیں کریں گے وہ پشاور میں ہیں۔
شفیع جان pic.twitter.com/YwliIdIq1H
— Arslan Baloch (@balochi5252) December 2, 2025
سوشل میڈیا صارفین اس پر خوب تنقید کرتے نظر آئے کہ احتجاج کی کال دے کر سہیل آفریدی خود ہی شریک نہیں ہو رہے تو احتجاج کیسے ہو گا۔ کئی صارفین نے سوال کیا کہ کیا عمران خان سے بھی زیادہ اہم کچھ ہے جو وہ نہیں آئے۔
ایک صارف نے لکھا کہ سہیل آفریدی نے آج علیمہ خانم کے ساتھ اڈیالہ نہ جانے کا فیصلہ کر کے سراسر غلط کیا۔ پنجاب کے سارے عہدیداران اور عوام کو آج بلایا ہے تو آپ جمعرات کا انتظار کیوں کررہے ہیں؟ ایک ہی دفعہ زیادہ لوگ جمع ہوتے تو زیادہ پریشر نہیں پڑتا؟ عمران خان سے ملاقات کرانے پے مجبور نہیں ہوتے؟
سہیل آفریدی نے آج علیمہ خانم کے ساتھ اڈیالہ نہ جانے کا فیصلہ کر کے سراسر غلط کیا۔ پنجاب کے سارے عیدیداران کو آج بلایا ہے عوام کو آج بلایا ہے تو آپ جمعرات کا انتظار کیوں کررہے ہیں؟ ایک ہی دفعہ زیادہ لوگ جمع ہوتے تو زیادہ پریشر نہیں پڑتا؟ عمران خان سے ملاقات کرانے پے مجبور نہیں…
— Bilal Ansar Khan (@BilalAnsarKhan1) December 2, 2025
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے انتقال سے متعلق جھوٹی خبریں تیزی سے پھیلیں، جنہیں بھارتی اور افغان میڈیا کے کچھ حلقوں نے بھی نشر کیا۔ اس پر پی ٹی آئی نے ےشویش کا اظہار کیا تھا اور عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکام ان کے والد کی صحت سے متعلق ’کسی ناقابلِ تلافی‘ امر کو چھپا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں۔ ان پر مختلف مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں جنہیں وہ اپنی 2022 کی عدم اعتماد کے ذریعے برطرفی کے بعد سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔ ان کی پہلی سزا توشہ خانہ کیس میں سنائی گئی، جس میں سرکاری تحائف کی مبینہ غیرقانونی فروخت کا الزام تھا۔ بعد ازاں سائفر کیس میں 10 سال اور القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سال قید کی سزائیں بھی سنائی گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل پی ٹی آئی پی ٹی آئی احتجاج سہیل آفریدی عمران خان