علی امین کو کچھ چیزوں سے انکار پر ہٹایا گیا: رانا ثناء
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا، اس لئے ان کہ ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا جیل رولز 265 میں درج ہے کہ ملاقاتوں میں سیاست زیر بحث نہیں آ سکتی، بانی پی ٹی آئی کی اپنی بہن سے ایک گھنٹے ملاقات ہوئی، اس کے بعد عظمیٰ خان اور بشریٰ بی بی کی بھی ایک گھنٹہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی۔ فیملی اور وکلاء سے ملاقات آپ کا حق ہے مگر سیاست نہ کریں، سپرنٹنڈنٹ جیل نے شرط رکھی تھی کہ عظمیٰ خان کو ملاقات کے بعد باہر آ کر پریس کانفرنس نہ کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا اہم ادارہ قائم ہونے جا رہا ہے: رانا ثناء اللّٰہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا نیا ادارہ جلد تشکیل پانے والا ہے، جو ملکی دفاعی ڈھانچے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد جتنا بھی وقت ضروری ہو گا، نوٹیفکیشن اسی کے مطابق جاری کیا جائے گا، آئین کے بعد قانون اور پھر رولز کی تشکیل ہوتی ہے، اور یہ تمام مراحل انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس ادارے کے نوٹیفکیشن کے اجراء میں جلدبازی نہیں کی جائے گی اور تمام قانونی اور آئینی تقاضے مکمل کرنے کے بعد ہی نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ زیر غور معاملات اور حتمی فیصلے میں فرق ہوتا ہے، مختلف آپشنز وقتاً فوقتاً زیر غور آتے ہیں، اور جب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوتا، اس پر حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔ آئینی ترمیم کے مطابق، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے دن سے ادارے کی مدت کار پانچ سال مقرر کی جائے گی۔
انہوں نے نواز شریف کے حوالے سے پیدا ہونے والے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کبھی بھی سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ ڈالنے کی بات نہیں کی اور ان کی کسی بھی گفتگو کو بلاوجہ اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے۔
مزید برآں، رانا ثناء نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے اسپیکر کے پاس ملاقات کی درخواست کی تھی، جس میں وہ بھی موجود تھے، تاہم حکومتی حکمت عملی کے تحت کہا گیا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں ہی یہ معاملہ زیر غور آئے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ بعض سیاسی دھمکیوں کی وجہ سے غیر متعلقہ ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جیسا کہ سابقہ ادوار میں ہوتا آیا ہے