شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے بینک اکاؤنٹ ڈی فریز کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کے خلاف 26 نومبر احتجاج کے کیس میں فریز کیے گئے شوکت خانم کے 4 بینک اکاؤنٹس ڈی فریز کرنے کا حکم دے دیا۔
علیمہ خان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت ہوئی، شوکت خانم کینسر اسپتال کے وکلاء عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے نمل یونیورسٹی کے اکاؤنٹ بھی ڈی فریز کرنے کا حکم دے دیا۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت میں کہا کہ شوکت خانم اسپتال کے اکاؤنٹ فریز کرنے کی کوئی تحریری درخواست دائر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پیش نہ ہونے پر علیمہ خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کے بینک اکاؤنٹ بھی فریز کرنے کے احکامات دیے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرنے کا حکم علیمہ خان شوکت خانم عدالت نے
پڑھیں:
کوہستان مالیاتی اسکینڈل، بینک ملازم کے اکاؤنٹ میں 55 ملین کی ٹرانزیکشن کا انکشاف
احتساب عدالت میں اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک کے ملازم خالد احمد کو پیش کیا گیا، جہاں احتساب عدالت کے جج محمد ظفر نے ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ کوہستان مالیاتی اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بینک ملازم کے اکاؤنٹ میں 55 ملین کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے۔ احتساب عدالت میں اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک کے ملازم خالد احمد کو پیش کیا گیا، جہاں احتساب عدالت کے جج محمد ظفر نے ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے ملزم سے متعلق ابتدائی پیشرفت عدالت کے روبرو پیش کی۔ تفتیشی افسر کے مطابق ملزم خالد احمد کا تعلق اپر کوہستان سے ہے اور وہ ایک نجی بینک کی داسو برانچ میں ملازم ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ایک نجی کنسٹرکشن کمپنی کے نام پر بینک اکاؤنٹ کھول رکھا تھا، جس کے ذریعے مبینہ طور پر مشکوک لین دین کی گئی، جس سے کیس میں نئے شواہد سامنے آئے۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ملزم کے کھولے گئے اکاؤنٹ میں 55 ملین روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔ تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ ملزم کو تفتیش کے لیے متعدد مرتبہ طلب کیا گیا، تاہم وہ جان بوجھ کر تحقیقات میں شامل نہیں ہوا اور اس سلسلے میں مسلسل تعطل پیدا کرتا رہا، جس سے معاملہ مزید مشکوک ہوگیا۔ تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کو گزشتہ روز حراست میں لیا گیا، جب کہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس میں مزید اہم پہلوؤں پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس وجہ سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے تاکہ تفتیش مکمل کی جاسکے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔