کوہستان مالیاتی اسکینڈل، بینک ملازم کے اکاؤنٹ میں 55 ملین کی ٹرانزیکشن کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
احتساب عدالت میں اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک کے ملازم خالد احمد کو پیش کیا گیا، جہاں احتساب عدالت کے جج محمد ظفر نے ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ کوہستان مالیاتی اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بینک ملازم کے اکاؤنٹ میں 55 ملین کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے۔ احتساب عدالت میں اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک کے ملازم خالد احمد کو پیش کیا گیا، جہاں احتساب عدالت کے جج محمد ظفر نے ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے ملزم سے متعلق ابتدائی پیشرفت عدالت کے روبرو پیش کی۔ تفتیشی افسر کے مطابق ملزم خالد احمد کا تعلق اپر کوہستان سے ہے اور وہ ایک نجی بینک کی داسو برانچ میں ملازم ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ایک نجی کنسٹرکشن کمپنی کے نام پر بینک اکاؤنٹ کھول رکھا تھا، جس کے ذریعے مبینہ طور پر مشکوک لین دین کی گئی، جس سے کیس میں نئے شواہد سامنے آئے۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ملزم کے کھولے گئے اکاؤنٹ میں 55 ملین روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔ تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ ملزم کو تفتیش کے لیے متعدد مرتبہ طلب کیا گیا، تاہم وہ جان بوجھ کر تحقیقات میں شامل نہیں ہوا اور اس سلسلے میں مسلسل تعطل پیدا کرتا رہا، جس سے معاملہ مزید مشکوک ہوگیا۔ تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کو گزشتہ روز حراست میں لیا گیا، جب کہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس میں مزید اہم پہلوؤں پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس وجہ سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے تاکہ تفتیش مکمل کی جاسکے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کوہستان مالیاتی اسکینڈل احتساب عدالت تفتیشی افسر کیا گیا ملزم کو کہ ملزم
پڑھیں:
سزایافتہ افسر کو صدر میڈل، آئینی عدالت بنالی لیکن کام نہیں، جسٹس محسن کے سخت ریمارکس
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیے کہ جس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو عدالت نے سزا دی تھی، اسے صدر میڈل پہنایا جا رہا ہے، اور اب آپ نے آئینی عدالت بھی بنا دی لیکن کام پھر بھی نہیں ہو رہا۔
یہ ریمارکس اسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ افراد کے سرکاری کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔ عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ پٹواریوں کی اسامیوں کے لیے درست اشتہار دوبارہ جاری کرے۔
جسٹس محسن نے کہا کہ “کیا ہر کام توہین عدالت کے نوٹس کے بعد کرنا ہے؟ جس ڈی سی کو ہم نے سزا دی تھی، اسے صدر میڈل دے دیا جاتا ہے۔ جب میں توہین عدالت کا نوٹس لوں گا، تو وقت دینے کے بجائے فوراً کارروائی کر کے جیل بھیج دوں گا، میڈل ویڈل یہیں رہیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “سب کچھ آپ لوگوں کے لیے ہو رہا ہے، ہر فیصلے کے پیچھے عدالت کھڑی ہے۔ بے ایمانی اور بدنیتی کے ساتھ کام کرنے سے یہ نظام نہیں چل سکتا۔ لوکل باڈیز کے انتخابات اسی لیے نہیں ہوتے کیونکہ ہر غلط طریقہ کار اور بے ایمانی کی راہ کھلی رہتی ہے۔”
جسٹس محسن نے انتظامیہ کو واضح ہدایت دی کہ اسلام آباد میں پٹواریوں کی اسامیوں کا اشتہار درست طریقے سے جاری کیا جائے اور اشتہارات میں غلط کوٹہ یا غیر متعلقہ اضلاع کے پٹواری شامل نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت پر درست اشتہار پیش کرنا لازمی ہوگا۔عدالت نے کیس کی اگلی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔