پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں صحافیوں کی بہادری تاریخ کا روشن باب ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی جہاں کہیں ہو صحافی مظلوموں کی آواز بن کر سامنے آتے ہیں، آزاد میڈیا معاشرے کو زندہ اور باشعور رکھتا ہے، صحافت کو دبانا دراصل معاشرے کو اندھا اور گونگا کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے کنونشن اور ایوارڈ تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی معاشرے میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرتے ہیں، ظلم اور جبر کے مقابلے میں سب سے پہلے صحافی ہی سچ کی آواز بن کر سامنے آتے ہیں، سانحہ ماڈل ٹائون میں میڈیا نے غیر معمولی جرات، پیشہ وارانہ دیانت اور سچائی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے خوف کی فضا کے باوجود حقائق چھپنے نہیں دیئے، سانحہ ماڈل ٹائون میں صحافیوں کی بہادری تاریخ کا روشن باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی جہاں کہیں ہو صحافی مظلوموں کی آواز بن کر سامنے آتے ہیں، آزاد میڈیا معاشرے کو زندہ اور باشعور رکھتا ہے، صحافت کو دبانا دراصل معاشرے کو اندھا اور گونگا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے کنونشن اور ایوارڈ تقسیم کی تقریب میں شریک ہو کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے، یہ تقریب نہ صرف صحافیوں کی محنت، قربانی اور پیشہ وارانہ خدمات کا اعتراف ہے بلکہ آزاد صحافت کے اس مقدس مشن کی تجدید بھی ہے جس کا امین ہر سچا صحافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ایک بار پھران تمام صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون جیسے اندوہناک واقعے میں بے مثال جرات اور سچائی کا مظاہرہ کیا، ان کے کیمرے، قلم اور آواز نے سچ کو زندہ رکھا، یہ کردار تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ روشن رہے گا۔ انہوں نے نیشنل یونین آف جرنلسٹس کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ آپ سب لوگ صحافی برادری کے حقوق، تحفظ اور پیشہ وارانہ تربیت کیلئے مسلسل کوشاں ہیں، جن صحافیوں کو ایوارڈز ملے ہیں وہ دراصل اس بات کا ثبوت ہیں کہ محنت، سچائی اور پیشہ وارانہ معیار ہمیشہ اپنا مقام بناتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سانحہ ماڈل ٹائون انہوں نے کہا پیشہ وارانہ معاشرے کو

پڑھیں:

مودی دور میں ہندوتوا نظریہ مضبوط، اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہوگئیں

بھارت میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ایک تازہ بحث نے شدت اختیار کر لی ہے، جہاں مختلف انسانی حقوق تنظیموں اور سکھ، مسلمان اور دیگر اقلیتی حلقوں کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

ناقدین کے مطابق بھارتی فوج اور ریاستی اداروں کو ہندوتوا نظریے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے ملک کے سیکولر تشخص پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اقليتی رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ آر ایس ایس اور مودی حکومت کے گٹھ جوڑ نے ریاستی اداروں کے سیاسی استعمال کو بڑھایا ہے، جبکہ مذہبی آزادی کے ماحول پر دباؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔

ناقدین کا دعویٰ ہے کہ رام مندر کی تعمیر اور اس مقام پر فوجی نمائندوں کی موجودگی بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی سیاست کی عکاس ہے۔

اس حوالے سے متعدد مذہبی اور سماجی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد رام مندر کا قیام بھارت میں بڑھتے ہوئے نظریاتی تنازعات کو نمایاں کرتا ہے۔

ان کے مطابق عسکری قیادت کی طرف سے مندروں کے دورے اور سرکاری سطح پر ہندوتوا نظریہ کے فروغ کے اشارے ملک میں اقلیتوں کے لیے عدم تحفظ کے احساس کو بڑھا رہے ہیں۔

انسانی حقوق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے مضبوط اقدامات ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا عمران خان کے حوالے سے غلط خبریں پھیلا کر انتشار پھیلانا چاہتا ہے، علی امین گنڈاپور
  • مودی دور میں ہندوتوا نظریہ مضبوط، اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہوگئیں
  • مودی دور میں ہندوتوا نظریے کا فروغ، اقلیتوں میں عدم تحفظ بڑھنے لگا
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں ، جاوید قصوری
  • سینیٹ اجلاس میں نیشنل ایگری ٹریڈ اتھارٹی بل اور صحافیوں کے مسائل پر غور
  • ملک کی سرحدی سالمیت اور ہر شہری کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، فیلڈ مارشل
  • کشمیر ٹائمز پر چھاپہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کے لئے بڑھتی ہوئی مشکلات کا عکاس ہے، سی اے ایس آر
  • ضلع بدین کے صحافی ہمیشہ ذمے دارانہ صحافت کرتے آئے ہیں
  • اداروں میں تعاون کے بغیر نظام میں تبدیلی ممکن نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی