ذہنی صحت کا سوشل میڈیا کے استعمال سے کیا تعلق ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
امریکی محققین کے مطابق نوجوانوں میں صرف ایک ہفتے تک سوشل میڈیا کا استعمال محدود کرنے سے ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سوشل پلیٹ فارمز سے دوری نے بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کی علامات میں واضح کمی پیدا کی۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا کس وقت ذہنی صحت کے لیے مضر ہوتا ہے؟
مطالعے کے دوران 295 نوجوانوں نے اپنی روزانہ کی سوشل میڈیا سرگرمی کو تقریباً 2 گھنٹے سے کم کر کے صرف 30 منٹ تک محدود کیا۔ ہر شریک کو اس تحقیق میں حصہ لینے کے لیے 150 ڈالر ادا کیے گئے۔ ایک ہفتہ مکمل ہونے کے بعد کیے گئے سروے میں اوسطاً یہ نتائج سامنے آئے۔
بے چینی کی علامات میں 16.
ڈپریشن کی علامات میں 24.8 فیصد کمی
بے خوابی کی علامات میں 14.5 فیصد کمی
تحقیق کے مطابق سب سے زیادہ بہتری اُن نوجوانوں میں دیکھی گئی جن میں پہلے سے ڈپریشن کی علامات زیادہ تھیں۔ تاہم شرکا نے تنہائی کے احساس میں کسی واضح تبدیلی کی اطلاع نہیں دی۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
تحقیق جے اے ایم اے نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئی۔ ماہرین کے مطابق یہ نتائج حوصلہ افزا ضرور ہیں، مگر ہر فرد کے لیے یکساں نہیں ہو سکتے۔ بعض شرکا نے نمایاں بہتری محسوس کی جبکہ کچھ میں معمولی یا کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ماہرین نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنا ذہنی صحت کی واحد یا بنیادی حکمت عملی نہیں ہونا چاہیے، تاہم یہ ایک سادہ اور مفت حل ہے جس سے نوجوانوں کو فوری فائدہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق سے وابستہ کچھ حدود بھی ہیں کیونکہ یہ ایک رضاکارانہ مطالعہ تھا، جس میں شریک افراد پہلے ہی بہتری کی امید رکھتے ہوں گے۔ اس کے باوجود یہ نتائج سوشل میڈیا اور ذہنی صحت کے حوالے سے جاری مباحثے میں اہم اضافہ تصور کیے جارہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسانی صحت سوشل میڈیا محدود استعمالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا محدود استعمال کی علامات میں سوشل میڈیا کے لیے
پڑھیں:
ایک نئی تحقیق نے نوجوان نسل کو والدین کے لعن طعن سے بچالیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سڈنی :ایک تازہ ترین تحقیق نے عام تاثر کی نفی کی ہے کہ بچوں کا زیادہ اسکرین ٹائم صحت کے لیے نقصان دہ ہے، آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے محققین نے 18 سال سے کم عمر تقریباً 1 لاکھ 33 ہزار بچوں اور نوجوانوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے حیران کن نتائج سامنے آئے۔
تحقیق کے مطابق ہیلتھ ایپس، فٹنس ٹریکرز اور دیگر آن لائن پروگرامز بچوں اور نوجوانوں کی جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کر رہے ہیں، ڈیجیٹل ٹولز استعمال کرنے والے بچے روزانہ 10 سے 20 منٹ اضافی جسمانی سرگرمی کرتے ہیں جبکہ کچھ پروگرامز کے استعمال سے بچوں کی بیٹھنے کی عادت میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئی اور وہ روزانہ اوسطاً 20 سے 25 منٹ کم بیٹھے۔
مزید یہ کہ تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ ڈیجیٹل پروگرامز استعمال کرنے والے بچوں کی غذائی عادات میں بہتری آئی، خاص طور پر پھل، سبزیاں اور کم چکنائی والی غذائیں زیادہ استعمال کی گئیں، جس کے نتیجے میں جسمانی وزن اور چربی میں مستقل بہتری دیکھی گئی، البتہ نیند کے معیار پر ان پروگرامز کے کوئی خاص اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔
محققین نے کہا کہ یہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو مکمل منفی نہیں سمجھا جا سکتا، بلکہ موزوں اور صحت مند ڈیجیٹل ٹولز بچوں کی جسمانی سرگرمی اور غذائی عادات میں بہتری کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے والدین اور اساتذہ کو مشورہ دیا کہ بچوں کو مثبت ڈیجیٹل پروگرامز کی طرف راغب کیا جائے تاکہ وہ صحت مند طرز زندگی اپنا سکیں۔
یہ تحقیق بچوں کی صحت اور ٹیکنالوجی کے تعلق پر نئے انداز میں روشنی ڈالتی ہے اور والدین کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے کہ کس طرح اسکرین ٹائم کو فائدہ مند بنایا جا سکتا ہے۔