Islam Times:
2025-11-28@12:39:40 GMT

مغربی کنارے پر صیہونی شب خون

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

مغربی کنارے پر صیہونی شب خون

اسلام ٹائمز: مغربی کنارے کی تاریخ مختلف قسم کے نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے اور وہ غاصب صیہونی رژیم کے ظلم و ستم سے لہو لہو ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی آپریشن اور اس کے بعد غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک صیہونی فوج نے مغربی کنارے کو بارہا جارحیت اور بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس دوران تقریباً 1 ہزار فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔ صرف اکتوبر 2023ء سے 2024ء کے آخر تک غاصب صیہونی فوج نے 1860 مرتبہ مغربی کنارے پر جارحیت کی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر مواقع پر صیہونی فوجیوں نے غیر قانونی شدت پسندی کا مظاہرہ کیا ہے۔ فلسطینی شہریوں کو شہید کرنے کے علاوہ صیہونی فوج نے ان جارحانہ اقدامات کے دوران کئی فلسطینی زمینوں پر بھی غاصبانہ قبضہ جما لیا ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
غاصب صیہونی فوج نے مغربی کنارے کے شمالی حصوں پر انتہائی بے رحمی سے فوجی جارحیت اور بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے جانی اور مالی نقصان کو عروج تک پہنچا دیا ہے۔ عبرانی اخبار یدیعوت آحارنوت نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی فوج کے تین بریگیڈز جن میں مناشہ، شومرون اور کمانڈو فورس کا بریگیڈ شامل تھا، نے طوباس آپریشن میں حصہ لیا۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے صوبہ کردہ کی مین سڑکیں بھی بلاک کرنا شروع کر دی ہیں تاکہ اس طرح علاقے پر اپنا کنٹرول مکمل کر سکے۔ یہ اقدام اس فوجی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کی نقل و حرکت میں شدید خلل ڈالنا اور مغربی کنارے کے مختلف شہروں کا رابطہ ایکدوسرے سے منقطع کر دینا ہے۔ زمینی حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ تل ابیب اس علاقے میں طویل مدت تک فوجی موجودگی کا ارادہ رکھتا ہے۔
 
مقامی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے بھاری مقدار میں نفری اور فوجی سازوسامان جن میں بلڈوزر اور بھاری ہتھیار شامل ہیں، طوباس شہر منتقل کر چکی ہے۔ فضا میں بھی بڑے پیمانے پر فوجی آپاچی ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں اور انہوں نے فائرنگ کے ذریعے طوباس شہر میں شدید خوف و ہراس کی فضا پیدا کر رکھی ہے۔ اس حد تک منظم فضائی اور زمینی آپریشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی فوج طوباس شہر کا مکمل محاصرہ کرنے اور ایک بڑا سیکورٹی آپریشن کرنے کی تیار میں مصروف ہے۔ زمینی حقائق واضح طور پر ایک جارحانہ فوجی آپریشن کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی منصوبہ بندی ظاہر کرتے ہیں۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ صیہونی فوج نے طوباس اور اس کے اردگرد علاقوں میں شہری نقل و حرکت پر پوری پابندی عائد کر دی ہے۔
 
خاموش قبضہ
غاصب صیہونی فوج کی مغربی کنارے کے شمالی حصے میں بڑے پیمانے پر فوجی نقل و حرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فوجی آپریشن آئندہ چند دن تک جاری رہ سکتا ہے۔ صیہونی فوج نے اس آپریشن کے جو اہداف بیان کیے ہیں ان میں اسلامی مزاحمت کے سرگرم عناصر کی گرفتاری شامل ہے۔ طوباس کے گورنر احمد الاسعد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صیہونی حکمرانوں نے انہیں سرکاری طور پر اطلاع دی ہے کہ موجودہ آپریشن چند دن تک جاری رہے گا۔ مزید برآں، انہوں نے واضح کیا ہے کہ طوباس میں ایسا کوئی شخص موجود نہیں جس کے وارنٹ گرفتاری نکل چکے ہوں۔ ان کا یہ موقف غاصب صیہونی فوج کی جانب سے اعلان کردہ اہداف کے بارے میں سوالات جنم دینے کے ساتھ ساتھ اس کے حقیقی اہداف سے پردہ ہٹا رہے ہیں۔
 
طوباس کے گورنر نے اس صوبے کے محل وقوع اور غور اردن کے شمال سے اس کی قربت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے صیہونی فوج کی جارحیت کی اصل وجہ قرار دیا ہے۔ صیہونی فوجیوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی نے عام فلسطینی شہریوں کی زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے۔ یہ محاصرہ اور بھاری فوجی موجودگی نے فلسطینی شہریوں خاص طور پر مسن افراد، بیمار افراد اور بچوں کی زندگی بھی خطرے میں ڈال دی ہے۔ یوں طوباس اس وقت ایسے شدید سیکورٹی دباو کا شکار ہو چکا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ صیہونی فوج نے طوباس میں اس آپریشن کے ساتھ ہی مغربی کنارے کے دیگر علاقوں پر بھی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حال ہی میں صیہونی فوجیوں نے جنین کے جنوب میں قباطیہ علاقے پر حملہ کیا اور فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر تلاشی لی۔
 
حماس کا ردعمل
حماس نے مغربی کنارے پر صیہونی فوج کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے غاصب صیہونی رژیم کے خفیہ اور خطرناک عزائم کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی فوج مغربی کنارے، خاص طور پر صوبہ طوباس پر وسیع فوجی جارحیت کے ذریعے اس مرحلے پر عملدرآمد کرنے کے درپے ہے جس میں اس علاقے سے فلسطینیوں کی موجودگی مکمل طور پر ختم کر دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صوبہ طوباس پر صیہونی فوج کی جارحیت ہر گز ایک عارضی اقدام نہیں ہے بلکہ غاصب صیہونی رژیم طویل المیعاد فوجی موجودگی کا ارادہ رکھتی ہے اور اس صوبے سے فلسطینیوں کا تشخص اور زندگی کے تمام آثار ختم کر دینا چاہتی ہے۔ حماس نے خبردار کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم مقبوضہ فلسطین میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور فلسطینی سرزمینوں پر غاصبانہ قبضہ بڑھانا چاہتے ہیں۔
 
ظلم کا شکار سرزمین
مغربی کنارے کی تاریخ مختلف قسم کے نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے اور وہ غاصب صیہونی رژیم کے ظلم و ستم سے لہو لہو ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی آپریشن اور اس کے بعد غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک صیہونی فوج نے مغربی کنارے کو بارہا جارحیت اور بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس دوران تقریباً 1 ہزار فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔ صرف اکتوبر 2023ء سے 2024ء کے آخر تک غاصب صیہونی فوج نے 1860 مرتبہ مغربی کنارے پر جارحیت کی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر مواقع پر صیہونی فوجیوں نے غیر قانونی شدت پسندی کا مظاہرہ کیا ہے۔ فلسطینی شہریوں کو شہید کرنے کے علاوہ صیہونی فوج نے ان جارحانہ اقدامات کے دوران کئی فلسطینی زمینوں پر بھی غاصبانہ قبضہ جما لیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی فوج نے غاصب صیہونی رژیم فلسطینی شہریوں مغربی کنارے کے صیہونی فوجیوں صیہونی فوج کی پر صیہونی فوج اکتوبر 2023ء جارحیت کی کی رپورٹ اور اس کیا ہے گیا ہے

پڑھیں:

غزہ میں فائر بندی کی کھلی خلاف ورزیاں: اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ میں نام نہاد فائر بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں ،  جنوبی غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے ایک اور فلسطینی نوجوان شہید ہوگیا۔

غزہ طبی حکام کے مطابق یہ واقعہ خان یونس کے مشرقی قصبے بنی سہیلہ میں پیش آیا، جو کہ اسرائیلی زیرِ کنٹرول  یلو زون  میں شامل ہے،  المناسر میڈیکل کمپلیکس نے تصدیق کی کہ متاثرہ شخص جان لیوا گولی لگنے کے باعث موقع پر دم توڑ گیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اسی دوران اسرائیلی گن بوٹس نے ساحلی شہر رفح کے کناروں پر شدید فائرنگ کی جبکہ مشرقی خان یونس میں بھی زمینی توپ خانے نے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا،  یہ حملے بیک وقت کیے گئے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

اس سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کے شجاعیہ محلے میں رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے اڑا دیا جو فائر بندی معاہدے کی ایک اور کھلی خلاف ورزی ہے، جنوبی غزہ میں بھی مشرقی خان یونس کے علاقوں پر شیلنگ کی گئی، جنہیں فائر بندی کے تحت محفوظ تصور کیا جاتا تھا۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 10 اکتوبر کو فائر بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیلی کارروائیوں میں یومیہ کم از کم دو بچے شہید ہو رہے ہیں، گزشتہ ایک ماہ میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ صحت نے بھی تصدیق کی ہے کہ فائر بندی کے آغاز سے اب تک 342 فلسطینی شہید اور لگ بھگ 900 زخمی ہوئے،اکتوبر 2023 سے جاری دو سالہ جنگ میں اب تک تقریباً 70 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • بیت جن پر صیہونی جارحیت کیخلاف حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • فلسطینی نژاد امریکی بچے محمد ابراہیم کو 9 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہائی مل گئی
  • مغربی افریقی ملک گنی بساؤ میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا
  • صیہونی قبضے تک ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حزب‌ الله
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • صیہونی رژیم کا ریڈ لائن سے عبور
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • اسرائیل مغربی کنارے سے ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کر رہا ہے، ہیومین رائٹس واچ
  • غزہ میں فائر بندی کی کھلی خلاف ورزیاں: اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید