اڈیالہ جیل میں عمران خان کی صحت، ملاقاتوں اور سہولیات سے متعلق تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی جیل میں طبیعت خراب ہونے سے متعلق چلنے والی خبروں کے بعد اڈیالہ جیل ذرائع نے صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران خان مکمل طور پر صحتمند اور محفوظ ہیں، جہاں ان سے ملاقاتیں جیل قوانین کے مطابق کرائی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا سہیل آفریدی مفاہمت کے رستے پر چل پڑے، کتنا آگے جا سکیں گے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان مکمل طور پر محفوظ اور صحت مند ہیں، اور جیل میں ان سے ہونے والی ملاقاتیں جیل مینوئیل کے مطابق باقاعدگی سے کرائی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق جیل کی حدود میں آنے والا ہر شخص عمران خان سے ملاقات کر سکتا ہے، جب کہ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حدود سے باہر پیش آنے والے معاملات ان کی ذمہ داری میں شامل نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کو ہفتے میں ایک بار اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی سے بھی ملاقات کرائی جاتی ہے۔ ان کی صحت اور روزمرہ معمولات میں کوئی مسئلہ نہیں، جب کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سہیل آفریدی اڈیالہ کا مجاور ہے، عظمیٰ بخاری وزیر اطلاعات پنجاب
اڈیالہ جیل میں عمران خان کے زیر استعمال ایک بیرک کے چھ کمرے مختص ہیں، جہاں انہیں ٹی وی، اخبار اور دیگر بنیادی سہولتیں میسر ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کو ہفتے میں ایک بار باہر سے کھانا منگوانے کی بھی اجازت ہے، جس میں عام طور پر دیسی مرغی اور مچھلی شامل ہوتی ہے۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں کا تمام طریقہ کار قواعد کے مطابق ہوتا ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ یا پابندی نہیں لگائی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل بانی پی ٹی آئی جیل انتظامیہ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل بانی پی ٹی ا ئی جیل انتظامیہ اڈیالہ جیل کے مطابق جیل میں
پڑھیں:
وادی تیراہ میں دہشتگردوں کی بڑھتی سرگرمیاں پشاور کے لیے بڑا خطرہ بن گئیں
ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملے میں ملوث افغان خوارج نے تیراہ ہی کا راستہ اپنایا تھا۔ 25 نومبر کو حسن خیل، پشاور میں گیس پائپ لائن آئی ای ڈی سے تباہ کرنے والے خوارجی بھی وادی تیراہ ہی سے آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی تیراہ میں خوارج کی بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں نے پشاور کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ فتنۃ الخوارج نے ایک بار پھر وادی تیراہ کے نیٹ ورکس کے ذریعے پشاور پر دہشت گردانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تیراہ اور پشاور کا درمیانی فاصلہ تقریباً 70 کلومیٹر اور سفر کا وقت صرف 2 گھنٹے ہے۔ ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملے میں ملوث افغان خوارج نے تیراہ ہی کا راستہ اپنایا تھا۔ 25 نومبر کو حسن خیل، پشاور میں گیس پائپ لائن آئی ای ڈی سے تباہ کرنے والے خوارجی بھی وادی تیراہ ہی سے آئے تھے جب کہ ماضی میں خارجی حکیم اللہ محسود کا مرکز طویل عرصے تک تیراہ میں ہی قائم رہا۔ خارجی حکیم اللہ محسود پورے قبائلی علاقے، پشاور اور ملک بھر میں تیراہ سے کارروائیاں کرتا رہا۔ حالیہ متعدد حملوں میں ملوث افغان شہریوں کے روابط بھی تیراہ میں قائم نیٹ ورکس سے منسلک پائے گئے ہیں۔
2014 میں APS حملے کی منصوبہ بندی بھی خوارج نے تیراہ میں واقع انہی خفیہ مراکزِ میں کی تھی۔ ذرائع کے مطابق تیراہ میں ایک بار پھر دہشتگردوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور منشیات کے کاروبار سے جڑے اندرونی مفادات بھی اسی خطّے میں کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ منشیات کے کاروبار اور دہشتگردی میں گہرا تعلق ہے۔ تیراہ میں اس بڑھتے گٹھ جوڑ اور اس سے پیدا ہونے والی دہشتگردی کو اگر ختم نہ کیا گیا تو پشاور میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتاہے۔ صوبائی حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ پشاور سمیت پورے خیبر پختونخوا میں حملوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔