وادی تیراہ میں دہشتگردوں کی بڑھتی سرگرمیاں پشاور کے لیے بڑا خطرہ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملے میں ملوث افغان خوارج نے تیراہ ہی کا راستہ اپنایا تھا۔ 25 نومبر کو حسن خیل، پشاور میں گیس پائپ لائن آئی ای ڈی سے تباہ کرنے والے خوارجی بھی وادی تیراہ ہی سے آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی تیراہ میں خوارج کی بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں نے پشاور کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ فتنۃ الخوارج نے ایک بار پھر وادی تیراہ کے نیٹ ورکس کے ذریعے پشاور پر دہشت گردانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تیراہ اور پشاور کا درمیانی فاصلہ تقریباً 70 کلومیٹر اور سفر کا وقت صرف 2 گھنٹے ہے۔ ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملے میں ملوث افغان خوارج نے تیراہ ہی کا راستہ اپنایا تھا۔ 25 نومبر کو حسن خیل، پشاور میں گیس پائپ لائن آئی ای ڈی سے تباہ کرنے والے خوارجی بھی وادی تیراہ ہی سے آئے تھے جب کہ ماضی میں خارجی حکیم اللہ محسود کا مرکز طویل عرصے تک تیراہ میں ہی قائم رہا۔ خارجی حکیم اللہ محسود پورے قبائلی علاقے، پشاور اور ملک بھر میں تیراہ سے کارروائیاں کرتا رہا۔ حالیہ متعدد حملوں میں ملوث افغان شہریوں کے روابط بھی تیراہ میں قائم نیٹ ورکس سے منسلک پائے گئے ہیں۔
2014 میں APS حملے کی منصوبہ بندی بھی خوارج نے تیراہ میں واقع انہی خفیہ مراکزِ میں کی تھی۔ ذرائع کے مطابق تیراہ میں ایک بار پھر دہشتگردوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور منشیات کے کاروبار سے جڑے اندرونی مفادات بھی اسی خطّے میں کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ منشیات کے کاروبار اور دہشتگردی میں گہرا تعلق ہے۔ تیراہ میں اس بڑھتے گٹھ جوڑ اور اس سے پیدا ہونے والی دہشتگردی کو اگر ختم نہ کیا گیا تو پشاور میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتاہے۔ صوبائی حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ پشاور سمیت پورے خیبر پختونخوا میں حملوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق وادی تیراہ پشاور میں تیراہ میں نومبر کو خوارج نے تیراہ ہی
پڑھیں:
پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی موٹرسائیکل چوری کی نکلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر 24 نومبر کو ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ محکمہ انسداد دہشتگردی اور خیبر پختونخوا پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی جانب سے استعمال کی جانے والی موٹرسائیکل چوری کی گئی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ موٹرسائیکل راولپنڈی سے چوری کی گئی تھی اور اس کی چوری کی ایف آئی آر متعلقہ تھانے میں درج تھی۔ پولیس کی جانب سے حملے کے حوالے سے متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس حملے میں 3 ایف سی اہلکار شہید اور 10 دیگر افراد زخمی ہوئے تھے، جبکہ حملہ آوروں میں سے 3 دہشتگرد مارے گئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور مزید معلومات سامنے آنے پر کارروائی کی جائے گی تاکہ اس طرح کے حملوں کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔