شوگر سیکٹر میں نیا گٹھ جوڑ، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)چینی کی قیمتوں میں مزید اضافےکا خدشہ،شوگر سیکٹر میں نیا گٹھ جوڑسامنے آگیا،مسابقتی کمیشن نے 10شوگر ملز مالکان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ملک میں چینی کی قیمتیں 200 سے لےکر 229 روپےکلو تک پہنچ گئیں،شوگرانڈسٹری نےکرشنگ سیزن تاخیر سے شروع کرنےکے لیے ایک بار پھرگٹھ جوڑکرلیا،نتیجےمیں چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا،مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے شوگر انڈسٹری میں نئے گٹھ جوڑ پر ملز مالکان کے خلاف دوبارہ تحقیقات شروع کردیں۔
شوگرملزپرگنے کی قیمت 400 روپےفی من فکس کرنے کا الزام ہے،مسابقتی کمیشن نے گنےکی کرشنگ میں تاخیر پر 10 شوگرملوں کو شوکازنوٹس جاری کرکے 14 دن میں جواب طلب کرلیا،جواب جمع نہ کرانے پرقانونی کارروائی کا انتباہ جاری کردیا گیا۔
کمیشن کے مطابق فاطمہ شوگر ملز میں 10 نومبر 2025 کی کارٹیل میٹنگ کی تصدیق ہوگئی۔میٹنگ میں کرشنگ 28 نومبر سے شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ پنجاب شوگر کین کمشنر کی ہدایت کے مطابق 15 نومبر سے کرشنگ شروع کرنا لازمی تھا۔
سماء کی حاصل کردہ دستاویز کےمطابق کارٹلائزیشن اجلاس کے دوران بھکر، ڈی آئی خان،سرگودھا اور جنوبی پنجاب زون کے شوگرملزمالکان مسلسل رابطے میں تھے،گنے کی کرشنگ میں تاخیر سے چینی کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،اس سے صارفین اور کسانوں کو اربوں روپےنقصان کا خدشہ ہے۔ ری ٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت بڑھنے کا امکان ہے۔
مسابقتی کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ گٹھ جوڑ کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔ چیئرمین مسابقتی کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے تجارتی ایسوسی ایشنز کا پلیٹ فارم کارٹل کے لیے استعمال نہ کرنے پر زور دیا ہے۔
چینی کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ ثابت ہونے پرشوگر ملز مالکان کو پہلے بھی 44 ارب روپے جرمانہ کیا گیا۔ تاہم شوگرملز ایسوسی ایشن اورمالکان نےفیصلے کیخلاف عدالت سے رجوع کرکےحکم امتناع لے لیا۔ سپریم کورٹ نے یہ کیس دوبارہ غور کیلئے ایپلٹ ٹریبونل کو واپس بھجوا دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی کی قیمتوں میں مسابقتی کمیشن گٹھ جوڑ کا خدشہ
پڑھیں:
شوگر ملز کارٹل بے نقاب، گنے کی قیمتوں میں دھاندلی کا معاملہ سامنے
اسلام آباد (صغیر چوہدری) – کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP) نے شوگر ملز کے ایک بڑے کارٹل کو بے نقاب کیا ہے جو چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتیں بڑھانے میں ملوث تھا۔ کمیشن نے 10 شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
کمیشن کے مطابق یہ شوگر ملز پنجاب میں گنے کی کرشنگ میں تاخیر کے ذریعے خود ساختہ قیمتیں مقرر کر رہی تھیں۔ کارٹل بنانے والے مالکان نے گنے کی قیمت 400 روپے فی من مقرر کی، جبکہ کسانوں کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا اور ان کے نمائندے کی حاضری بھی نہیں رکھی گئی۔
سی سی پی کی تحقیقات کے مطابق 10 نومبر کو فاطمہ شوگر ملز میں ایک خفیہ میٹنگ ہوئی، جس کی صدارت ریزیڈنٹ ڈائریکٹر رانا جمیل احمد شاہد نے کی۔ میٹنگ میں دیگر شوگر ملز کے نمائندے آن لائن شریک ہوئے اور اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ گنے کی کرشنگ کا عمل 28 نومبر سے شروع کیا جائے گا۔
کمیشن نے واضح کیا ہے کہ کارٹل بنا کر قیمتیں فکس کرنا کمپیٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور اس غیر قانونی فعل کے باعث چینی کی مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
شوکاز نوٹس فاطمہ شوگر ملز، شیخو شوگر ملز، تھل انڈسٹریز کارپوریشن، تاندلیانوالہ شوگر ملز (رحمن ہاجرا یونٹ)، جے کے ون شوگر ملز، اشرف شوگر ملز اور کشمیر شوگر ملز کو جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سراج شوگر ملز، ٹو اسٹار شوگر ملز اور حق باہو شوگر ملز کے خلاف بھی نوٹس جاری ہوئے ہیں۔
کمیشن نے تمام شوگر ملز سے 14 روز میں تحریری جواب طلب کیا ہے اور اگر مقررہ مدت میں جواب نہ آیا تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔