اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیے کہ جس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو عدالت نے سزا دی تھی، اسے صدر میڈل پہنایا جا رہا ہے، اور اب آپ نے آئینی عدالت بھی بنا دی لیکن کام پھر بھی نہیں ہو رہا۔
یہ ریمارکس اسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ افراد کے سرکاری کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔ عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ پٹواریوں کی اسامیوں کے لیے درست اشتہار دوبارہ جاری کرے۔
جسٹس محسن نے کہا کہ “کیا ہر کام توہین عدالت کے نوٹس کے بعد کرنا ہے؟ جس ڈی سی کو ہم نے سزا دی تھی، اسے صدر میڈل دے دیا جاتا ہے۔ جب میں توہین عدالت کا نوٹس لوں گا، تو وقت دینے کے بجائے فوراً کارروائی کر کے جیل بھیج دوں گا، میڈل ویڈل یہیں رہیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “سب کچھ آپ لوگوں کے لیے ہو رہا ہے، ہر فیصلے کے پیچھے عدالت کھڑی ہے۔ بے ایمانی اور بدنیتی کے ساتھ کام کرنے سے یہ نظام نہیں چل سکتا۔ لوکل باڈیز کے انتخابات اسی لیے نہیں ہوتے کیونکہ ہر غلط طریقہ کار اور بے ایمانی کی راہ کھلی رہتی ہے۔”
جسٹس محسن نے انتظامیہ کو واضح ہدایت دی کہ اسلام آباد میں پٹواریوں کی اسامیوں کا اشتہار درست طریقے سے جاری کیا جائے اور اشتہارات میں غلط کوٹہ یا غیر متعلقہ اضلاع کے پٹواری شامل نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت پر درست اشتہار پیش کرنا لازمی ہوگا۔عدالت نے کیس کی اگلی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے ایک ہی مقدمے کی سماعت کی درخواست بحال

لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر عدم پیروی کی بنیاد پر خارج ہونے والی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست بحال کرتے ہوئے اسے 25 نومبر کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر یاسمین راشد 9 مئی مقدمے میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور

سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کی۔ کارروائی کے آغاز میں چیف جسٹس نے وکلاء کی جانب سے عدالت سے متعلق میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ خود عدالت کے بارے میں غلط خبریں دیتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ کیس کاز لسٹ میں نہیں آیا۔

اس موقعے پر عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ رجسٹرار آفس بلا وجہ ان کا نام کاز لسٹ میں شامل نہیں کرتا۔ تاہم چیف جسٹس نے ان کے مؤقف پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ پچھلی سماعت پر کیس کال ہونے کے باوجود وکیل موجود نہیں تھے اور باہر جا کر یہ مؤقف اپنایا گیا کہ کیس کا علم نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت چہرہ دیکھ کر کیس نہیں سنتی اور عمران خان کو جتنا ریلیف اس عدالت سے ملا ہے شاید کہیں اور سے نہیں ملا۔

مزید پڑھیے: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے مزید کہا کہ عدالت میں ہڑتال کے باوجود تمام کیس لگے تھے اور ابھی ایسا کوئی طریقہ موجود نہیں جس سے کسی وکیل کا نام خودکار طور پر لسٹ سے نکالا جا سکے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ عدالت میں غیر ضروری طور پر زیادہ وکلا پیش نہ ہوں، ایک ہی وکیل کافی ہوتا ہے۔

لطیف کھوسہ نے مؤقف دیا کہ وکلا ہڑتال ذاتی مفاد میں نہیں بلکہ عدالت کی عزت کے لیے کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل بحال

عدالت نے تمام فریقین کے مؤقف سننے کے بعد عمران خان کی درخواست بحال کرتے ہوئے مرکزی کیس کی باقاعدہ سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی مقدمات 9 مئی واقعات عمران خان

متعلقہ مضامین

  • سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے،آئینی عدالت بنالی،کام پھربھی نہیں ہورہے،جسٹس محسن کے سخت ریمارکس
  • حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟
  • درخوست گزار کو عدالت بلوا لیتے ہیں، پھر گٹکا کمرہ عدالت میں کھلوائیں گے، جج وفاقی آئینی عدالت
  • بینچز تشکیل، چیف جسٹس آئینی عدالت کا صوابدیدی اختیار برقرار
  • عمران خان سے ملاقات کے لیے ہدایت دینا ہمارا کام نہیں‘ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت
  • لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے ایک ہی مقدمے کی سماعت کی درخواست بحال
  • ٹرانسفر کیس: وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی درخواست خارج کر دی
  • 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج ہوگی
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں اپیل کی سماعت کو چیلنج کردیا