بی سی سی آئی کی گوتم گمبھیر اور اجیت اگرکر کیساتھ ہنگامی میٹنگ، اہم فیصلوں کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ون ڈے سے قبل ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور چیف سلیکٹر اجیت اگَرکر اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک اہم ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے۔
بی سی سی آئی کی جانب سے بلائے گئے اس اجلاس کا مقصد ٹیم کی جنوبی افریقہ کے خلاف خراب کارکردگی، سلیکشن میں تسلسل اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق مسائل پر فوری بات چیت کرنا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اقدام اس پس منظر میں بھی اُٹھایا گیا ہے کہ حالیہ میچز میں ویرات کوہلی اور روہت شرما نے شاندار فارم دکھائی لیکن ٹیم مینجمنٹ اور سینئر کھلاڑیوں کے درمیان رابطہ مثبت دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میٹنگ میں حالیہ بھارتی ٹیم کی پرفارمنس، جنوبی افریقہ سے تاریخی ہار اور آئندہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ورلڈکپ کے لیے حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ حالیہ ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں بھارت کو شکست کے بعد ٹیم کی حکمت عملی اور فیصلوں پر سوالات اٹھے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی چاہتی ہے کہ 8 ماہ بعد شروع ہونے والی اگلی ٹیسٹ سیریز سے قبل تمام معاملات واضح طور پر درست کر لیے جائیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کی بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو دیوار کیساتھ لگا دیا ہے، سیاسی ماہرین
انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یواے پی اے“ کی آڑ میں لوگوں کے گھروں پرچھاپے مار رہی ہیں اور بےگناہ لوگوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈال رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے اور اس نے کشمیریوں کو مکمل طورپر دیوار کیساتھ لگا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے علاقے میں جبر، مظالم اور دیگرآمرانہ اقدامات تیز کرتے ہوئے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یواے پی اے“ کی آڑ میں لوگوں کے گھروں پرچھاپے مار رہی ہیں اور بےگناہ لوگوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ڈاکٹروں سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو محض حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کے دعویدار بھارت نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کے عالمی چارٹر اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا کے رکھ دی ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور سیاسی ناانصافیوں میں تیزی آئی ہے، اس وقت آزادی پسند رہنماﺅں اور کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیری جیلوں میں بند ہیں، کشمیریوں کے گھر، زمینیں اور دیگر املاک ضبط کی جا رہی ہیں، سرکاری ملازمین کو جبری طور پر برطرف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر بھارت کو جواب دہ ٹھرائیں اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔