صیہونی فوج کا گذشتہ ہفتے میں 40 سے زائد حماس جنگجو شہید کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
قابض صیہونی فورس نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس جنگجو رفع میں سرنگوں کے خلاف آپریشن کے دوران شہید کیے گئے، جنوبی غزہ کی سرنگوں میں درجنوں حماس جنگجو موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران 40 سے زائد حماس جنگجوؤں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، قابض صیہونی فورس نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس جنگجو رفع میں سرنگوں کے خلاف آپریشن کے دوران شہید کیے گئے، جنوبی غزہ کی سرنگوں میں درجنوں حماس جنگجو موجود ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق سرنگوں کے اوپر کے علاقے اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں، جنوبی غزہ کے ٹنل نیٹ ورک میں موجود جنگجوؤں سے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔ حماس نے ثالث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان جنگجوؤں کی محفوط راستے سے واپسی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، یہ پہلا موقع ہے کہ حماس نے عوامی سطح پر اس صورتحال کا اعتراف کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا ہے کہ
پڑھیں:
ٹیکساس، ٹک ٹاک پر بم بنانے کا دعویٰ کرنے والا افغان شہری گرفتار
TEXAS, US:امریکی ریاست ٹیکساس میں سکیورٹی اداروں نے ایک افغان نژاد شخص کو بم تیار کرنے کا دعویٰ کرنے پر گرفتار کرلیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو میں خود کو بم بنانے والا ظاہر کیا تھا اور فورٹ ورتھ شہر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق گرفتار شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہوئی ہے، جسے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے منگل کے روز حراست میں لیا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر افغان شہری محمد داؤد الوک زئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/115634929179976272حکام کا کہنا ہے کہ ملزم آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا منتقل ہوا تھا اور اسے 7 ستمبر 2022 کو گرین کارڈ بھی جاری کیا گیا تھا۔
امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیو سامنے آنے کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور الوک زئی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بھی 2021 میں امریکا پہنچا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کے بعد سکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں۔