کراچی:

شہر قائد میں کمسن بچے کے مین ہول میں گرنے کی خبر چلنے پر انتظامیہ پراسرار طور پر غائب ہو گئی جب کہ امدادی کام بھی چندہ جمع کرکے کیا گیا۔

گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے کھلے مین ہول میں گرنے والے کمسن بچے کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا جب کہ انتظامیہ میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد پراسرار طور پر غائب ہوگئی تھی۔

 

چھیپا، ایدھی اور شہریوں نے نہ صرف اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں حصہ لیا بلکہ چندہ جمع کر کے کھدائی کے لیے مشینری بھی منگوائی گئی۔ اس موقع پر موجود مشتعل افراد نے سڑک پر ٹائرجلا کر ٹریفک کو معطل کردیا۔

مشتعل افراد نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور میڈیا ہاؤسز کی گاڑیوں پر پتھراؤ کر کے شیشے تور دیے اور نمائندوں کو زد و کوب کیا۔ بچے کی والدہ اور دا دا نے بھی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ڈوبنے والے بچے کی شناخت ابراہیم کے نام سے کی گئی ، جو شاہ فیصل نمبر 5 کا رہائشی اور ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہے ۔ ابرہیم کے دادا مودالحسن نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بولٹن مارکیٹ میں کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں جب کہ ابرہیم کے والد کا چائے کی پتی کا کاروبار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے وقت وہ اجتماع گاہ میں تھے، جب ان کے بیٹے نے ابراہیم کے نالے میں گرنے کی اطلاع دی ۔

انہوں نے مئیر کراچی ، وزیر اعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ وہ ان کے بچے کی تلاش میں ان کی مدد کریں کیونکہ بچے کی والدہ اور والد کا رو رو کر برا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ابراہیم کے مین ہول میں گر کر لاپتا ہونے کی خبریں نشر کی جا رہی ہیں، اس کے باوجود انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔

انہوں نے کہا کہ میں شکر گزار اور دعا گو ہوں ان شہریوں ، چھیپا اور ایدھی سمیت دیگر ریسکیو اداروں کا جو ابراہیم کو ڈھونڈنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار موقع پر پہنچے تو مشتعل افراد نے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی، جس کے بعد وہ وہاں سے واپس چلے گئے تاہم انہوں نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذمے دار مئیر کراچی کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچے ، خواتین ، بزرگ اور نوجوان کبھی ڈمپر اور ٹینکر کے نیچے کچلے جا رہے ہیں تو کبھی نالوں میں ڈوب کر اپنی جان گنوا رہے ہیں ۔ کراچی کے نوجوان بچے بچیوں کو امتحانات میں فیل کیا جا رہا ہے ، کراچی کے شہریوں کے لیے ملازمتوں کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں جب کہ سندھ حکومت عیش و عشرت کی زندگی گزار رہی ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں میں لاوا ابل رہا ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ جائے گا۔ میں کراچی انتظامیہ کو متنبہ کرتا ہوں کہ ڈریں اس وقت سے جب کراچی کے 10 لاکھ نوجوان شارع فیصل کو بلاک کر کے ان کے خلاف احتجاج شروع کریں۔ اگر ایسا ہوا تو یہاں کی حالت کشمیر سے زیادہ خراب ہوسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موقع پر چھیپا اور ایدھی کے رضا کار کام کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں ۔ اگر سارے کام چھیپا اور ایدھی نے کرنے ہیں تو واٹر کارپوریشن کی ذمے داری رمضان چھیپا یا فیصل ایدھی کے حوالے کر دیں تو شاید وہ ان سے اچھا کام کریں گے۔

دریں اثنا اتوار کی علی الصبح مشتعل افراد نے میڈیا ہاؤسز کی وینوں پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا اور نمائندوں کوزود کوب بھی کیا۔

واضح رہے کمسن ابراہیم کے ڈوبنے کے بعد کراچی انتظامیہ موقع پر پہنچی، مشینری بھی پہنچ گئی اور کام شروع کر دیا ، تاہم میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد اچانک کام روک دیا گیا اور مشینری بھی جائے حادثہ سے واپس منگوا لی گئی۔

حیران کن طور پر واقعے کے بعد سے صبح تک کوئی سرکاری افسر ، مقامی انتظامیہ ، میئر کراچی ، ڈی سی ایسٹ یا منتخب نمائندہ وہاں نہیں پہنچا جب کہ اہل علاقہ اور بچے کے لواحقین نے انتظامیہ کی مبینہ غفلت اور غیر ذمہ داری پر شدید احتجاج کیا ۔ مشتعل افراد نے نیپا چورنگی کو بند کرکے ٹریفک معطل کردیا ۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی منصوبے کی بھاری مشینری بھی قریب موجود تھی لیکن کسی نے بروقت مدد فراہم کرنے کی کوشش نہیں کی۔ آخری اطلاع تک بچے کی تلاش کا کام جاری تھا ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مشتعل افراد نے مین ہول میں مشینری بھی ابراہیم کے کراچی کے کے بعد بچے کی

پڑھیں:

کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش نصف کلومیٹر فاصلے سے برآمد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: گلشن اقبال کے علاقے میں نیپا پل کے قریب  مین ہول میں گر کر لاپتا ہونےو الے بچے کی لاش نصف میٹر فاصلے سے 15 گھنٹے بعد برآمد ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ ابراہیم کی لاش جائے حادثہ سے کچھ سو میٹر دوری سے ملی ہے، جسے  اس کے دادا کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق بچے کی لاش کے ایم سی کی ٹیم کو ملی، جو جائے حادثہ سے  تقریباً آدھا کلومیٹر تک لائن میں بہتی ہوئی ایک مقام سے ملی۔

عینی شاہدین  اور حکام کے مطابق بچے کی لاش  جائے  حادثہ سے  تقریباً آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر جاکر پھنس گئی تھی، جو تلاش کے دوران مل گئی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش نصف کلومیٹر فاصلے سے برآمد
  • کراچی واقعہ: مین ہول کیسے کھلا؟ میئر کا وارٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم
  • کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرنے کے بعد لاپتہ، ’ایف آئی آر میئر کراچی پر کاٹی جائے‘
  • ’میرے بچے کو ڈھونڈنے میں مدد کریں‘، کراچی میں گٹر میں گرنے والے بچے کی ماں کی اداروں سے اپیل
  • کراچی: نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں بچہ گرنے کی اطلاع
  • کراچی؛ انتظامیہ کی مبینہ غفلت، گلشن اقبال میں کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا
  • بلوچستان کے سورینج میں کوئلہ کان میں تودہ گرنے سے 2مزدور جاں بحق
  • کراچی: سرکاری اسکول کی دیوار گر گئی، 3 گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں تباہ
  • کراچی میں سردی بڑھ گئی، تیز ہوائیں اتوار تک چلنے کا امکان