مولانا عبدالرشید حجازی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے مرکزی ناظمِ اعلیٰ منتخب
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
نومنتخب ناظم اعلیٰ مولانا عبدالرشید حجازی نے تنظیم کو مزید مضبوط اور تعلیمی میدان میں مزید فعال بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور بھاری اکثریت سے کامیابی پر اراکین شوریٰ کا شکریہ ادا کیا۔ اراکین نے ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں تنظیم مزید مضبوط اور فعال ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کا انتخابی اجلاس زیرِ صدارت سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم مرکزی دفتر راوی روڈ لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں، گلگت،بلتستان اور آزاد کشمیر کے اراکینِ شوریٰ نے بھرپور شرکت کی۔ اراکینِ شوریٰ نے بھاری اکثریت سے مولانا عبدالرشید حجازی کو مرکزی ناظمِ اعلیٰ منتخب کرلیا۔ مولانا عبدالرشید حجازی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، جبکہ حلف امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر حافظ عبدالکریم نے لیا۔ نومنتخب ناظم اعلیٰ مولانا عبدالرشید حجازی نے تنظیم کو مزید مضبوط اور تعلیمی میدان میں مزید فعال بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور بھاری اکثریت سے کامیابی پر اراکین شوریٰ کا شکریہ ادا کیا۔ اراکین نے ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں تنظیم مزید مضبوط اور فعال ہوگی۔
مولانا عبدالرشید حجازی طویل عرصہ سے مرکزی جمعیت اہلحدیث کیلیے تبلیغی و تنظیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ علم و تحقیق سے گہری وابستگی اور نوجوان قیادت کی سرپرستی ان کی شناخت ہے۔ اخلاق، سادگی اور تنظیمی نظم و ضبط کی وجہ سے تمام حلقوں میں یکساں احترام رکھتے ہیں۔ اس سے قبل وہ قائم مقام ناظمِ اعلٰی کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، جس میں انہوں نے مؤثر اور فعال کردار ادا کیا۔ وہ امیر مرکزی جمعیت پنجاب کی ذمہ داری بھی نبھا چکے ہیں۔ وہ 1996 میں ضلع فیصل آباد کے امیر بھی منتخب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے تعلیم و تربیت کیلئے متعدد غیر ملکی دورے بھی کر رکھے ہیں جن میں برطانیہ، سعودیہ، بنگلادیش اور لیبیا وغیرہ شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا عبدالرشید حجازی مزید مضبوط اور جمعیت اہلحدیث مرکزی جمعیت کا اظہار
پڑھیں:
بھارت میں واٹس ایپ استعمال کے لیے فعال سم کارڈ لازمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی حکومت نے سائبر سیکیورٹی کے نئے اور سخت ضوابط جاری کر دیے ہیں، جن کے تحت مستقبل میں واٹس ایپ اور دیگر میسیجنگ ایپس کو فعال سم کارڈ کے بغیر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
نئے قوانین کے مطابق اگر کسی صارف کے فون میں موجود سم کارڈ غیر فعال، نکالا گیا یا تبدیل ہو جائے تو واٹس ایپ استعمال نہیں ہوگا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے واٹس ایپ، ٹیلیگرام، سگنل اور اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز کو 90 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ان نئے ضوابط پر عمل درآمد کر سکیں۔ نئے نظام کے تحت ہر 6 گھنٹے بعد صارفین کو خودکار طور پر لاگ آؤٹ کر دیا جائے گا اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے کیو آر کوڈ اسکین کرنا لازمی ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سائبر مجرموں کے لیے دھوکہ دہی کرنا مشکل بنا دیں گے، کیونکہ اکثر فراڈ بیرون ملک سے غیر فعال یا بند شدہ سم کارڈز کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ان ضوابط کے بعد ایسے نامعلوم یا غیر فعال سم کارڈ استعمال کرنے والے افراد کی شناخت آسان ہوگی اور فراڈ میں کمی آئے گی۔
یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد ماہرین میں بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ٹریس ایبلٹی بہتر ہوگی، جبکہ دیگر ماہرین اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جعلی یا ادھار شناخت پر نئے سم کارڈز اب بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس لیے صرف سم بائنڈنگ سے دھوکہ دہی کو مکمل طور پر نہیں روکا جا سکتا۔
بھارت میں ٹیلی کام سبسکرائبر ڈیٹا بیس کی درستگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، کیونکہ 2023 میں ویڈیو وائی سی اور بائیو میٹرک شناخت کے نفاذ کے باوجود شناختی فراڈ میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔ اس کے پیش نظر ماہرین حکومت سے مزید مؤثر اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ صارفین کے ڈیٹا اور آن لائن پیمنٹ سسٹمز کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔