روس یوکرین جنگ بندی پر مزید بات چیت درکار ہے: مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے روس سے جنگ بندی کے حوالے سے یوکرینی وفد کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو مثبت اور مؤثر قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مزید گفتگو ضروری ہے۔
یہ مذاکرات فلوریڈا میں ہوئے جن میں یوکرین کی جانب سے قومی سلامتی کے سیکرٹری نے وفد کی قیادت کی، جبکہ امریکہ کی نمائندگی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی اسٹیو وٹکوف اور ان کے داماد جیریڈ کشنر نے کی۔
مذاکرات کے بعد مارکو روبیو نے کہا کہ بات چیت کا مقصد صرف لڑائی روکنا نہیں بلکہ ایسا پائیدار امن منصوبہ تیار کرنا ہے جو یوکرین کو طویل المدتی استحکام اور خوشحالی کے لیے تیار کرے۔ ان کے مطابق روس کے ساتھ امن عمل کا حتمی مقصد یوکرین کو ایک خودمختار، آزاد اور خوشحال ریاست کے طور پر مضبوط بنانا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج کی ملاقات میں پیش رفت ضرور ہوئی ہے مگر معاہدے تک پہنچنے کے لیے مزید کام باقی ہے۔
ادھر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف آج ماسکو روانہ ہوں گے، جہاں منگل کو ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات متوقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مارکو روبیو
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان خطرناک فوجی تصادم کی نئی لہر کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ایک نئی فوجی تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی و سیاسی روابط نے خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور اسی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایشیا سے ملنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طالبان سے بڑھتی ہوئی حکمتِ عملی نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر براہِ راست اثر ڈالا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کا رویہ اس جانب اشارہ کر رہا ہے کہ وہ ایک نئی عسکری محاذ آرائی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منگل کے روز مشرقی افغانستان میں ہونے والا فضائی حملہ، جس میں 9 بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے، حالیہ کشیدگی کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ اس حملے کے بعد متاثرہ خاندان اپنے پیاروں کی قبروں پر مٹی ڈالتے نظر آئے، جس نے حالات کو مزید افسوسناک بنا دیا ہے۔
تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال نہ صرف سرحدی سیکیورٹی کو مزید پیچیدہ کر رہی ہے بلکہ خطے کی طاقتوں کے درمیان اثر و رسوخ حاصل کرنے کی نئی جنگ بھی واضح طور پر سامنے آرہی ہے، جس سے مستقبل میں کسی بڑے تنازع کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔