وفاقی دارالحکومت اسلام آباد نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی، جدید منصوبہ بندی اور پُرامن ماحول کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے بلکہ اب بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں بھی نمایاں پیش رفت کر رہا ہے۔ شہر نے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں کے ساتھ سسٹر سِٹی (Sister City) معاہدوں کے ذریعے عالمی تعاون اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی راہ ہموار کر لی ہے۔ ان معاہدوں کا مقصد ثقافتی، تعلیمی، تجارتی اور شہری ترقی کے شعبوں میں باہمی اشتراک کو فروغ دینا ہے۔

جکارتہ، انڈونیشیا

1984 میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور جکارتہ کے درمیان طے پانے والے سسٹر سِٹی معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاہدے پر مؤثر عمل درآمد کے لیے جامع تجاویز پیش کرے۔ منصوبے کے تحت اسلام آباد اور جکارتہ میں ایک دوسرے کے قومی رہنماؤں کے نام پر سڑکوں کی نام گذاری اور باہمی یادگاروں کے قیام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

عمان (اردن)

اسلام آباد اور اردن کے دارالحکومت عمان کے درمیان 1998 میں سسٹر سِٹی تعلق قائم ہوا۔ اس اشتراک کا مقصد ثقافتی، تعلیمی اور شہری ترقی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا ہے۔ دونوں شہروں کے درمیان اشتراکِ کار کو مزید فروغ دینے کے لیے مختلف تجاویز زیرِ غور ہیں۔

انقرہ (ترکیہ)

اسلام آباد اور انقرہ کے درمیان سسٹر سِٹی معاہدہ 1982 میں طے پایا، جو پاکستان اور ترکیہ کے قریبی سیاسی و ثقافتی روابط کی عکاسی کرتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت شہری انتظام، تعلیم اور معاشرتی ترقی کے منصوبوں میں تعاون جاری ہے۔

بیجنگ اور تیانجن (چین)

بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان 1992 میں سسٹر سِٹی معاہدہ ہوا، جس کے تحت دونوں شہروں نے اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دیا۔

اسی سلسلے کی توسیع کے طور پر، تیانجن اور اسلام آباد کے درمیان ستمبر 2021 میں ’لیٹر آف انٹینٹ‘ پر دستخط کیے گئے۔ یہ معاہدہ پاکستان اور چین کے درمیان وسیع تر دوستی اور تعاون کے رشتے کو مزید مضبوط بنانے کی کاوش ہے۔

آستانہ (قزاقستان)

اسلام آباد اور آستانہ کے مابین 2004 میں سسٹر سِٹی کے تعلق کو باضابطہ شکل دی گئی۔ دونوں شہروں نے ثقافتی اور شہری ترقی کے منصوبوں میں اشتراک کے لیے مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق، رواں سال 2025 میں اسلام آباد اور آستانہ کے درمیان اس تعلق کو مزید مضبوط بنانے کے لیے باضابطہ معاہدے کے اعلان کا امکان ہے۔ منصوبے میں اقتصادی تعاون، سیاحت کے فروغ اور اسلام آباد کی خوبصورتی کے منصوبوں میں اشتراک بھی شامل ہوگا۔

ان تمام معاہدوں کا مقصد اسلام آباد کو عالمی سطح پر ترقی یافتہ دارالحکومتوں کی صف میں شامل کرنا اور مقامی سطح پر بین الاقوامی تعاون کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ یہ اقدامات ثقافتی تبادلوں، سرمایہ کاری، سیاحت، تعلیم اور جدید شہری منصوبہ بندی کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد انڈنیشیا بیجنگ ترکیہ عمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد انڈنیشیا ترکیہ اسلام آباد اور کے درمیان سسٹر س ٹی کو مزید ترقی کے کے لیے

پڑھیں:

انسان اور مشین کا اشتراک: مصنوعی ذہانت تخلیقی شراکت دار بھی بن گئی

فنون لطیفہ کی دنیا میں مصنوعی ذہانتی یا اے آئی صرف ٹول ہی نہیں بلکہ اب تخلیقی شراکت دار کے طور پر بھی ابھر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت موزوں سائز کے کپڑے خریدنے میں مدد کر سکتی ہے؟

ٹوکیو آرٹ ویک کے چوتھے ایڈیشن میں جاپانی فنکاروں نے اے آئی کو اپنی تخلیقی عمل میں شامل کیا جس سے انسانی اور مشینی تعاون کے نئے امکانات سامنے آئے۔

مرکزی نمائش  ’واٹ از ریئل‘ میں کمپوزر اور ویژول آرٹسٹ ٹومومی اداچی نے ایسے آلات پیش کیے جو اے آئی کے ذریعے تخلیق کیے گئے تھے۔

یہ آلات انسانی ہاتھ اور سانس کے مطابق نہیں تھے اس کے باوجود اداسی اور ہلکی دھنوں کے امتزاج سے ایک منفرد تجربہ پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیے: چین میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کمالات: بزرگوں کی خدمت گار، نابیناؤں کی ’آنکھ‘، اور بہت کچھ!

اسی دوران، کیئچیرو شیبویا کی ’اینڈرائیڈ اوپرا مرر، ڈی کنسٹرکشن اینڈ ری برتھ‘ میں ایک ایڈوانسڈ ہیومنائڈ روبوٹ’اینڈرائیڈ ماریہ‘ نے 62 رکنی آرکسٹرا اور بدھ مت کے راگ کے ساتھ لائیو پرفارمنس دی۔

روبوٹ کی خودکار کارکردگی اور اے آئی کی مدد سے موسیقی اور جذباتی اظہار نے اس پرفارمنس کو انسانی اور مشینی تعاون کا مثالی نمونہ بنایا۔

مزید پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟

فنکار یُما کیشی نے بھی اے آئی کی تخلیقی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔ ان کے پروجیکٹس جیسے  ’دی فرینکشٹائن پیپرز‘ اور ’بوٹانیکل انٹیلجنس‘ میں اے آئی کو محض آلہ نہیں بلکہ شریک تخلیق کار اور انسانی فہم سے آگے ایک غیر متوقع ذہانت کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق اے آئی کا یہ کردار فنون لطیفہ میں صرف تکنیکی انقلاب نہیں بلکہ انسانی مرکزیت اور تخلیقی حدود پر بھی سوال اٹھاتا ہے جہاں یہ ٹولز کام کے مواقع متاثر کرسکتے ہیں وہیں یہ انسانی تصور سے آگے بڑھ کر نئے تخلیقی تجربات کی راہیں بھی کھولتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟

ٹوکیو آرٹ ویک نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مستقبل کے فنون لطیفہ میں انسانی اور مشینی تعاون ایک نیا معیار بن سکتا ہے اور یہ سوال کہ ’انسان ہونے کا مطلب کیا ہے؟‘ مزید پیچیدہ اور دلچسپ ہو گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اے آئی اور شریک تخلیق کار مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • مصری وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، دونوں مملالک کن شعبہ جات میں ساتھ آگے بڑھنے کا خواہاں ہیں؟
  • پاکستان اور مصر کا دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق: غزہ، کشمیر اور دہشتگردی پر مشترکہ مؤقف
  • کراچی کیلئے خطرے کی گھنٹی
  • عبدالعلیم خان: پاکستان کمیونیکیشن اور ٹرانسپورٹ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پرعزم
  • اسلام آباد میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
  • اسلام آباد میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
  • سعودی عرب میں عالمی یگانگت 2 کے تحت یمن کے ثقافتی دن کامیابی سے مکمل
  • اسلام آباد میں شدید سردی اور خشک موسم: شہری وائرل انفیکشنز کی لپیٹ میں
  • انسان اور مشین کا اشتراک: مصنوعی ذہانت تخلیقی شراکت دار بھی بن گئی