بھارت میں واٹس ایپ استعمال کے لیے فعال سم کارڈ لازمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی حکومت نے سائبر سیکیورٹی کے نئے اور سخت ضوابط جاری کر دیے ہیں، جن کے تحت مستقبل میں واٹس ایپ اور دیگر میسیجنگ ایپس کو فعال سم کارڈ کے بغیر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
نئے قوانین کے مطابق اگر کسی صارف کے فون میں موجود سم کارڈ غیر فعال، نکالا گیا یا تبدیل ہو جائے تو واٹس ایپ استعمال نہیں ہوگا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے واٹس ایپ، ٹیلیگرام، سگنل اور اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز کو 90 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ان نئے ضوابط پر عمل درآمد کر سکیں۔ نئے نظام کے تحت ہر 6 گھنٹے بعد صارفین کو خودکار طور پر لاگ آؤٹ کر دیا جائے گا اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے کیو آر کوڈ اسکین کرنا لازمی ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سائبر مجرموں کے لیے دھوکہ دہی کرنا مشکل بنا دیں گے، کیونکہ اکثر فراڈ بیرون ملک سے غیر فعال یا بند شدہ سم کارڈز کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ان ضوابط کے بعد ایسے نامعلوم یا غیر فعال سم کارڈ استعمال کرنے والے افراد کی شناخت آسان ہوگی اور فراڈ میں کمی آئے گی۔
یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد ماہرین میں بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ٹریس ایبلٹی بہتر ہوگی، جبکہ دیگر ماہرین اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جعلی یا ادھار شناخت پر نئے سم کارڈز اب بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس لیے صرف سم بائنڈنگ سے دھوکہ دہی کو مکمل طور پر نہیں روکا جا سکتا۔
بھارت میں ٹیلی کام سبسکرائبر ڈیٹا بیس کی درستگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، کیونکہ 2023 میں ویڈیو وائی سی اور بائیو میٹرک شناخت کے نفاذ کے باوجود شناختی فراڈ میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔ اس کے پیش نظر ماہرین حکومت سے مزید مؤثر اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ صارفین کے ڈیٹا اور آن لائن پیمنٹ سسٹمز کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عدالت کے حکم کے بعد شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے اکاؤنٹس دوبارہ فعال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے علیمہ خان کے خلاف 26 نومبر کو ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں درج مقدمے کی سماعت کے دوران شوکت خانم کینسر اسپتال اور نمل یونیورسٹی کے اکاؤنٹس کو ڈی فریز کرنے کا حکم دے دیا۔
جج امجد علی شاہ کی عدالت میں دونوں اداروں کے وکلاء پیش ہوئے اور فریقین کے دلائل سنے گئے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان کے ذاتی اکاؤنٹس فریز کرنے کے لیے ان کے شناختی کارڈ کی تفصیلات اسٹیٹ بینک کو فراہم کی گئی تھیں، جس پر اسٹیٹ بینک نے علیمہ خان کے تمام اکاؤنٹس بند کر دیے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شوکت خانم اسپتال کے اکاؤنٹس فریز کرنے کی کوئی تحریری درخواست دائر نہیں کی گئی تھی اور پراسیکیوٹر کو دونوں اداروں کے اکاؤنٹس ڈی فریز کرنے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم کینسر اسپتال کے اکاؤنٹس فوری طور پر ڈی فریز کرنے کا حکم جاری کیا۔ یاد رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے 26 نومبر کے احتجاج کیس میں علیمہ خان کے بینک اکاؤنٹس فریز کرنے کا پہلے ہی حکم دیا تھا، جس کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا۔