کراچی واقعہ: مین ہول کیسے کھلا؟ میئر کا وارٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب - فوٹو: اسکرین گریب/ جیو نیوز
کراچی میں نیپا چورنگی پر تین سالہ بچے کے مین ہول میں گرنے کے افسوسناک واقعہ پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کے بیچ ڈپارٹمنٹل اسٹور اور اسپتال کے قریب مین ہول کیسے کھلا تھا، مین ہول کتنے دن سے کھلا تھا، یا کھولا گیا تھا، رات گئے مشینری کیو نہیں دی گئی اس پر ایم ڈی واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر عملے کی کوتاہی ثابت ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جس جگہ بچہ گرا وہاں ایک برساتی نالے پر مین ہول بنا ہوا تھا، برساتی نالے پر ٹاؤن اور کے ایم سی دونوں کام کرتے۔
سرکاری سطح پر ہیوی مشینری جائےحادثہ پر پہنچ گئی ہے جبکہ یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے کھول دیا گیا ہے۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ وہ یہ کہیں گے کہ جماعت اسلامی کا ٹاؤن چیئرمین ذمہ دار ہے تو لوگ ناراض ہوجائیں گے، منافقت کو ایکسپوز کرنے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کل رات سے اس مسئلے پر سیاست کرنے کی کوشش کی گئی جو بڑی بدقسمتی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوا رہا ہوں کہ معاملہ کیا ہوا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ مین ہول میں گرنے والے بچے کی تلاش جاری ہے، 500 میٹر کے حصے کو کھود چکے ہیں، میں تمام انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔ اہلخانہ کی ہر ممکن مدد کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میئر کراچی مین ہول نے کہا
پڑھیں:
سانحہ گلشن اقبال پر اپوزیشن کا سٹی کونسل میں شدید احتجاج، میئر کراچی کے استعفے کا مطالبہ
کراچی:گلشن اقبال میں بچے کے گٹر میں گرنے کے واقعے کیخلاف بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اجلاس میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے مرتضیٰ وہاب کے استعفیٰ اور واقعے کا مقدمہ ایم ڈی واٹر بورڈ، ایکسیئن اور میئر کراچی کیخلاف درج کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے ارکان نے ایوان میں شدید نعرے بازی کرتے ہوئے میئر مرتضی وہاب کیخلاف قاتل قاتل کے نعرے لگائے جس کے باعث ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پورے کراچی میں 80 ہزار سے زائد گٹر کے ڈھکن یوسی چیئرمینز کو ایک سال میں دیے گئے، ہم اس واقعے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے، ہر یوسی کے چیئرمین کو دیے گئے گٹر کے ڈھکن بھی گنوا دینگے۔
پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد کا کہنا تھا کہ کراچی کو نا اہل جماعت اسلامی کے حوالے نہیں کرینگے، جماعت اسلامی ہمیشہ منافقت کرتی ہے۔
چیف وہپ پیپلز پارٹی مسرت خان نے کہا کہ آپ میئر کراچی کو اس طرح بلیک میل نہیں کر سکتے، جس ماں کی گود اجڑی ہے اس کے ساتھ موجود ہوں، آپ کی سیاست پر لعنت بھیجتی ہوں۔ میئر کراچی کام کر رہا ہے آپ کو تکلیف ہو رہی ہے، آپ ہمارے کل کے جلسے سے خوفزدہ ہیں۔
اجلاس کے دوران مختلف قراردادیں منظور کرلی گئیں، بولٹن مارکیٹ کی تیسری منزل اولڈ سٹی ایریا پر چارجڈ پارکنگ کے لیے مشترکہ منصوبہ بندی کی قرارداد منظور کرلی گئی، بس ٹرمینل گلشن غازی بلدیہ ٹاؤن پارکنگ مقاصد پر کرائے پر دینے کی قرارداد بھی منظور کرلی گئی، کاروباری علاقوں کے ارد گرد فٹ پاتھوں کے بہتری و دیگر تزئین و آرائش کے کاموں کی قرارداد بھی ایوان نے منظور کرلی۔
بعد ازاں اپوزیشن کے احتجاج اور شدید نعرے بازی کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
دریں اثنا جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا ایجنڈا کھانے پینے اور کرپشن کا سلسلہ جاری رکھنے کا تھا، ہم نے بچے کی ہلاکت کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کی لیکن پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بچے گٹروں میں گر کر ہلاک ہورہے ہیں، بچوں کی ہلاکت کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں، بجائے واٹر بورڈ کی مذمت کریں میئر اس کا دفاع کررہے ہیں، شہر میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور میئر ہے اگر ڈھکنے چوری ہورہے ہیں تو حکومت اور میئر کیا کررہے ہیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ جس جگہ واقعہ ہوا وہ کے ایم سی کی سڑک ہے، واٹر بورڈ اس کا ذمہ دار ہے، ڈھکن لگانا کسی یوسی یا ٹائون کا کام نہیں تھا، اجلاس کے دوران بجائے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ایشو سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ اس واقعے کا مقدمہ واٹر بورڈ کے ایم ڈی، مرتضیٰ وہاب اور ایکسین کی خلاف درج ہونا چاہئے۔ اخلاقی جرات ہے تو مرتضیٰ وہاب کو استعفی دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، جہاں گٹر میں گرنے کے واقعات ہوں یا لائنوں میں گندا پانی آرہا ہو عوام ایم ڈی اور مرتضیٰ وہاب کے خلاف مقدمات درج کرائیں۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ یونین کونسلز کو گٹر کے ڈھکن دینے کا میئر کا دعویٰ غلط ہے، کل کے واقع پر پورا کراچی غمزدہ ہے، میئر کراچی لائو لشکر کے ساتھ ایک سویمنگ پول کا افتتاح کرنے گئے ہیں۔ ورلڈ بینک سے بھاری قرضہ لیا گیا وہ کہاں جارہا ہے۔