شمالی کوریا کے اسکولوں میں روسی زبان لازمی مضمون قرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
شمالی کوریا نے ابتدائی جماعت سے بچوں کے لیے روسی زبان کو لازمی مضمون قرار دیا ہے، جب کہ دونوں ممالک مغربی دنیا سے دوری کے باوجود تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:2040 تک شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار 400 سے تجاوز کر سکتے ہیں، ماہر کی پیشگوئی
روس کے وزیر قدرتی وسائل اور ماحولیات الیگزینڈر کوزلوف کا کہنا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ شمالی کوریا کے اسکولوں میں چوتھی جماعت سے روسی زبان لازمی طور پر پڑھائی جا رہی ہے۔
کوزلوف کے مطابق روسی زبان شمالی کوریا میں سب سے مقبول غیر ملکی زبانوں میں شامل ہے، اور تقریباً 600 طلبہ اس وقت اس کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ پچھلے تعلیمی سال میں 96 شمالی کوریائی طلبہ روسی یونیورسٹیوں میں داخل ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرائن کیخلاف روس کا ساتھ دینے والے شمالی کوریائی فوجیوں کے لیے اعزازات
روسی سفارتخانے نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریائی یونیورسٹیوں میں روسی زبان کی تعلیم کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ 2 پشکن انسٹ ٹیوٹ کے اساتذہ 1-2 ماہ کے پروگرام کے تحت پیانگ یانگ میں ایک ماہ سے روسی زبان اور ثقافت کی کلاسیں دے رہے ہیں، جس میں تقریباً 250 طلبہ شامل ہیں۔
کوزلوف نے مزید بتایا کہ روس میں 3,000 سے زائد طلبہ دوسری یا تیسری زبان کے طور پر کورین سیکھ رہے ہیں، جبکہ تقریباً 300 یونیورسٹی طلبہ کورین زبان کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روس روسی زبان شمالی کوریا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا شمالی کوریا رہے ہیں
پڑھیں:
نجی اسکولوں کو مہنگی نوٹ بکس و یونیفارمز فروخت پر شوکاز نوٹس
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے طلباء کو اسکول کے لوگو والی مہنگی نوٹ بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کرنے کے معاملے پر ملک کے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
کمیشن کے مطابق یہ عمل مشروط فروخت (Tying) کے زمرے میں آتا ہے اور کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ سی سی پی نے خودکار کارروائی (سو موٹو ایکشن) لیتے ہوئے ان اسکولوں کی پالیسیوں کی جانچ شروع کی ہے۔
انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز کے ساتھ خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں، جس کے باعث لوگو والی کاپیاں مارکیٹ میں اصل قیمت سے 280 فیصد تک مہنگی فروخت ہو رہی ہیں۔
ایڈمیشن کے بعد طلباء ‘محصور صارفین’ بن جاتے ہیں، کیونکہ ملک میں تقریباً 50 فیصد طلباء نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ والدین گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی مصنوعات خریدنے پر مجبور ہیں اور سستے متبادل بازار سے خریداری نہیں کر سکتے۔
نوٹس حاصل کرنے والے اسکولوں میں ملک کے بڑے نام شامل ہیں جو ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں، اور لاکھوں طلباء و والدین اس پالیسی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں چھوٹے اسٹیشنری اور یونیفارم فروش بھی مالی نقصان اٹھا رہے ہیں۔
کمیشن کے مطابق اسکول اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں والدین اسکول کے تجارتی فیصلوں پر مجبوراً عمل کرتے ہیں اور طلبہ ‘یرغمال صارفین’ بن جاتے ہیں۔
کمیشن نے اسکولوں کو 14 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت دی ہے، بصورت دیگر ہر اسکول کو ساڑھے سات کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔